شب کے آنچل پہ
ستارے ٹانکنے آئے
تمہاری آنکھ کے آنسو
فلک کی راہداریوں میں دھیرے دھیرے
چاندنی پاؤں دھر رہی ہے
اداسی میں سنامہتاب بے دلی سے
مسکراتا ہے
اور ایسے میں
تمہاری یاد
کسی بچے کی مانند قلقاریاں مارتی ہوئی
دوڑنے لگتی ہے آنگن میں__اور
روکے سے نہیں رکتی
یونہی شب بھر میں اس کو صبر کاجھولا جھلاتی ہوں
اور تھک کر
کسی نیم خوابیدہ پیڑ کے زانوں سے لگ کر
آخرش نیند کی وادی میں جاتی ہوں
سباس گل
Leave a Reply