Today ePaper
Rahbar e Kisan International

تم قتل کرو ہو !!

Articles , Snippets , / Thursday, September 11th, 2025

rki.news

احساس
ناز پروین
امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایک دلچسپ شخصیت کے مالک ہیں ۔گرچہ امریکہ کے منتخب صدر ہیں لیکن اپنے ہی انہیں متنازعہ شخصیت قرار دیتے ہیں ۔امریکی انہیں The orange guy کہہ کر بلاتے ہیں .منصب صدارت دوسری بار سنبھالنے کے فوراً بعد ہی ٹرمپ نے اوپر نیچے ایسے بیانات داغ دیے کہ پوری دنیا ششدر رہ گئی اپنے پرائے سب ملکوں پر بھاری بھرکم ٹیکس اور ٹیرف لگا دیے۔جس پر چین اور یورپی ممالک میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ۔خود امریکہ میں ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف مظاہرے شروع ہو گئے ۔کیونکہ ان ٹیکسوں کی وجہ سے مقامی لوگوں کی قوت خرید بھی جواب دے گئی ۔ابھی دنیا ٹرمپ کے ان فیصلوں کے نتائج بھگت ہی رہی تھی کہ امریکی صدر نے ایک اور مضحکہ خیز اعلان کر کے سب کو حیران پریشان کر دیا ۔امریکی صدر نے دعویٰ کیا کہ دنیا میں امن قائم کرنے کی ان کی خدمات کے صلے میں انہیں امن کے نوبل انعام کا حقدار قرار دیا جائے ۔جن دو ملکوں نے سب سے پہلے ٹرمپ کو امن کے نوبل پرائز کے لیے امیدوار نامزد کیا ان کے نام سن کر آپ بھی حیران پریشان ہو جائیں گے اپنی عقل پر ماتم کریں گے ۔جی یہ دو نام ہیں پاکستان اور اسرائیل ۔پاکستان اسلام کا قلعہ ۔۔۔ جس نے ابھی تک اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا ہے ۔وہ ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل کے امن پرائز کے لیے کیسے نامزد کر سکتا ہے ۔اس کی وجہ تسمیہ خود امریکی صدر بیان کرتے ہیں بلکہ 32 سے زیادہ بار بیان کر چکے ہیں کہ انہوں نے حالیہ پاک بھارت جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کیا ورنہ دونوں ایٹمی طاقتیں تو ایک دوسرے کو تباہ کرنے پر تلی تھیں ۔انہوں نے دونوں ملکوں سے رابطہ کر کے جنگ کو رکوایا ۔بھارت اور پاکستان پر سفارتی اور سیاسی محاذوں پر زور ڈالا اور جنگ بندی پر مجبور کیا ۔یوں وہ بار بار خود کو امن کا داعی قرار دے رہے ہیں ۔جس کی وجہ سے پاکستانی حکومت نے سرکاری سطح پر ڈونلڈ ٹرمپ کو 2026 کے امن پرائز کے لیے نامزد کیا ہے ۔
دوسری طرف روس اور یوکرائن کا تنازعہ بھی جاری ہے ۔یورپ اور امریکہ مل کر یوکرائن کی پشت پناہی کر رہے ہیں ۔ٹرمپ نے یوکرائن کے صدر ذیلنسکی کو وائٹ ہاؤس میں بلا کر پوری دنیا کے سامنے بے عزت کیا ۔ امریکی خارجہ امور کے محکمے (U.S. State Department) کے مطابق، روس کے مکمل حملے کے بعد سے امریکہ نے یوکرائن کو تقریباً $66.9 بلین کی عسکری امداد فراہم کی ہے . یوکرائن اس جنگ کے نتیجے میں زخمی زخمی ہے ۔اس کی معیشت تباہ ہو چکی ہے ۔یہ جنگ دراصل امریکہ اس کے اتحادی مغربی ممالک اور روس کے درمیان ہے جس میں یوکرائن کٹھ پتلی کا کردار ادا کر رہا ہے ۔امریکہ اور مغربی ممالک کی پشت پناہی سے یوکرائن ایک ایسی جنگ میں کود پڑا جس میں اس کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا ۔اور اب چین میں ہونے والی حالیہ شنگھائی کو آپریشن آرگنائزیشن میں روس کے صدر پیوٹن نے امریکی صدر کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے یوکرائن میں امن قائم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے .یعنی ایک ملک کو پہلے جنگ میں جھونکا اسے خوب اسلحہ دیا اس کی معیشت تباہ ہو گئی ہزاروں افراد موت کے منہ میں چلے گئے اور اب اپنے مفادات کی خاطر جنگ بندی کروا کر امن کا تاج سر پہ سجانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
اور اب آ تے ہیں اسرائیل کی طرف ۔جی اسرائیل نے بھی ٹرمپ کو نوبل امن پرائز کے لیے نامزد کیا ہے ۔کیونکہ بقول اسرائیل ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کی جنگ بندی میں اہم کردار ادا کیا ۔آئیے اب دیکھتے ہیں تصویر کا دوسرا رخ۔
غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے لے کر اگست 2025 تک اسرائیلی حملوں میں 63,000 سے زائد فلسطینی جان بحق ہو چکے ہیں۔ جبکہ زخمیوں کی کی تعداد 159000 سے تجاوز کر چکی ہے .جن میں بڑی تعداد عورتوں اور بچوں کی ہے .غذہ کے ہزاروں فلسطینی بے گھر ہو چکے ہیں .انسانی اور عالمی قوانین کی دھجیاں بکھیرتے ہوئے اسرائیلی میزائل ہسپتالوں اور مہاجر کیمپوں کو نشانہ بنا رہے ہیں .امدادی تنظیموں کے رضاکاروں کو گولیوں سے بھونا جا رہا ہے . زیادہ تر فلسطینیوں کو اس وقت شہید کیا جاتا ہے جب وہ امداد کے لیے غذہ میں بنائے گئے کیمپس میں آتے ہیں اس وقت ان پر اسرائیل کی جانب سے گولیوں کی بوچھاڑ کی جاتی ہے اور یہ وہی گولیاں اور اسلحہ ہے جو امریکہ اسرائیل کو باقاعدگی سے فراہم کر رہا ہے.
امریکہ سالانہ تقریباً ۳.۸ ارب ڈالر بطور عسکری معاونت اسرائیل کو فراہم کرتا ہے۔
جس میں تقریباً ۳.۳ ارب ڈالر کے Foreign Military Financing (FMF) گرانٹس
اور تقریباً ۵۰۰ ملین ڈالر سالانہ میزائل دفاعی پروگرامز (جیسے Iron Dome, David’s Sling, Arrow وغیرہ) کے لیے مختص ہیں ۔ (MOU) ایک باہمی معاہدے کے مطابق جو مالی سال ۲۰۱۹ سے ۲۰۲۸ تک کے لیے نافذ ہے۔ اس کے تحت کل ۱۰ سال میں امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو ۳۸ ارب ڈالر کی فوجی امداد کا وعدہ کیا گیا ہے ۔اور یہ تمام رقم فلسطین کے مظلوم مسلمانوں پر گولیاں اور میزائل برسانے میں استعمال ہو رہی ہے ۔امریکہ سے امداد میں لیا گیا اسلحہ براہ راست فلسطینیوں کی نسل کشی کے لیے استعمال ہو رہا ہے ۔سکرین پر روزانہ سینکڑوں فلسطینیوں کی شہادت ، بغیر امداد اور علاج کے تڑپتے زخمی ، اپنے پیاروں کی لاشوں پر بین کر تی بہنیں ، مائیں ،بیٹیاں ، یتیمی کا دکھ اپنی آنکھوں میں سجائے معصوم بچے دیکھ دیکھ کر آنکھیں پتھرا سی گئی ہیں ۔اور ہر حملے کے بعد اسرائیل کا سینہ ٹھونک کر اعلان کرنا کہ ہمیں امریکہ کی مکمل حمایت حاصل ہے اس کی عالمی دہشت گردی کا منہ بولتا ثبوت ہے ۔حال ہی میں امریکہ کی جانب سے فلسطین کے 80 رکنی وفد کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے آنے کے لیے ویزے فراہم کرنے سے انکار کر دیا گیا ہے ۔ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے اس کی وجہ یہ بتائی گئی کہ اس وفد میں شامل لوگ تشدد پسند اور دہشت گرد ہیں۔ گویا اپنی سرزمین پر ناجائز قبضے کے خلاف آواز اٹھانا، اپنے معصوم بچوں عورتوں ، خاندان والوں کی لاشوں کو اٹھانا اور اس کے خلاف آواز بلند کرنا ایک دہشت گردی ہے۔ اس بات کا خوف الگ کہ عالمی فورم پر فلسطینی وفد اسرائیلی مظالم کو بیان کرے گا بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزیاں بھی سب کے سامنے رکھے گا اور ایک ایسے موقع پر جب تمام دنیا کے نمائندہ ملک موجود ہیں جن میں سے اب کچھ ممالک کھل کر اور کچھ ڈھکے چھپے الفاظ میں اسرائیل کی مذمت کرنے لگے ہیں امریکہ نے تمام بین الاقوامی اصولوں کو نظر انداز کرتے ہوئے فلسطینی وفد کو امریکہ آنے کی اجازت ہی نہ دی اور یوں اپنے لاڈلے اسرائیل کو عالمی مذمت سے بچانے کی کوشش کی ۔ اسرائیل کا ٹرمپ کو عالمی امن کے نوبل انعام کا نام زد ٹھہرانا انسانیت کے منہ پر ایک طمانچہ ہے ۔ایک ایسا شخص جس کے ہاتھ ہزاروں معصوموں بے گناہوں کے لہو سے رنگے ہوں اگر اسے امن کے انعام کا حقدار ٹھہرایا جائے تو دنیا کا ہر ظالم جابر غاصب حکمران سینہ ٹھونک کر اپنے ظلم اور کرتوتوں پر فخر کرتے ہوئے خود کو امن کا علم بردار ٹھہرائے گا ۔ بقول شاعر

میرے ہی لہو پر گزر اوقات کرو ہو
مجھ سے ہی امیروں کی طرح بات کرو ہو
دن ایک ستم ایک ستم رات کرو ہو
وہ دوست ہو دشمن کو بھی تم مات کرو ہو
دامن پہ کوئی چھینٹ نہ خنجر پہ کوئی داغ
تم قتل کرو ہو کہ کرامات کرو ہو


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International