Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ثریا حیاء کی شاعری حقیقی جذبوں کی نمائندہ ترجمانی ہے

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Tuesday, April 22nd, 2025

rki.news

تحریر و تحقیق: اشعر عالم عماد (کراچی)
اساتذہ شعراء میں شمار معروف شاعرہ ثریا حیاء 26 جون کو برطانوی ہند دہلی میں پیدا ہوئیں تقسیمِ ہند کے بعد پاکستان ہجرت کی اور یہیں سے تعلیمی سفر کا آغاز کیا کراچی یونیورسٹی سے ایم اے سیاست کیا اور پھر شعبہء تدریس سے منسلک ہوئیں ابتداء میں سینٹ جوزف کالج کراچی میں سوکس اور اردو کی لکچرر مقرر ہوئیں 1969ء میں ادبی سرگرمیاں شروع کیں آپ نے روزنامہ ”صداقت” کے صحفہ خواتین کی انچارج کی حیثیت سے کافی خدمات انجام دیں 1976ء سے 1985ء تک آپ سعودیہ عرب میں مقیم رہیں۔ پاکستان واپسی کے بعد کراچی میں ہی دوبارہ تدریس کے شعبہ سے منسلک ہوگئیں اس دوران کراچی میں ادبی سرگرمیاں جاری رہیں اور نامور شعراء اور شاعرات کے ساتھ مشاعرے پڑھے کئی ادبی تنظیموں کے ساتھ مل کر بطور منتظم مشاعرے بھی منعقد کروائے جس میں نامور شعراء شرکت کیا کرتے تھے ریڈیو پاکستان کراچی کے لیئے کئی نامور ادبی شخصیات کے انٹرویو جن میں ہاجرہ مسرور جیسی شخصیت بھی شامل ہیں۔
ثریا حیاء کی شاعری حقیقی جذبات اور انسانی احساسات کی بھرپور عکاسی کرتی ہے۔ ان کے کلام میں گہری سچائی، نسوانی جذبات، محبت، جدائی، اور زندگی کے تلخ و شیریں تجربات کا اظہار نہایت خوبصورتی سے ملتا ہے ثریا حیاء کی شاعری میں عشق محض جذباتی وابستگی تک محدود نہیں بلکہ پورے شعور اور گہرائی کے ساتھ موجود نظر آتا ہے۔ ان کے ہاں عشق محض ایک رومانوی تجربہ نہیں بلکہ ایک فکری، روحانی، اور نفسیاتی کیفیت کے طور پر ظاہر ہوتا ہے۔ وہ محبت کو ایک گہری،سنجیدہ اور حقیقت پسندانہ انداز میں بیان کرتی ہیں،جہاں جذباتی شدت کے ساتھ ساتھ عقلی آگہی بھی نمایاں ہوتی ہے۔
“عجیب رُت ہے نہ نغمگی ہے نہ تشنگی ہے
اداس دن ہیں شبِ شکستہ کے آٸینے میں
حیاتِ انساں ٹھہرگٸی وسوسوں کی حد پر
یقین گُم ہے گمانِ فردا کے آٸینے میں”
ان کی شاعری میں عشق کی مختلف جہتیں نظر آتی ہیں چاہے وہ وصل کی خوشی ہو یا ہجر کی اذیت، چاہے وہ خودی کی تکمیل ہو یا ذات کی پہچان کا سفر۔ ان کے اشعار میں ایک خاص قسم کی متانت اور سنجیدگی ہے، جو ان کے فکر انگیز انداز کو منفرد بناتی ہے۔
“حرفِ وفا مٹا دیا دل کی کتاب سے
سیکھا ہے ہم نے یہ ہنر عالی جناب سے
کیا پھر غنیمِ شہر کی بازی الٹ گٸی
چہرے پہ دِکھ رہے ہیں عجب پیچ وتاب سے”
ان کے اشعار میں سادگی کے ساتھ ایک گہری معنویت ہوتی ہے، جو قاری کے دل پر براہِ راست اثر ڈالتی ہے۔
“کج اداٸی سی کج اداٸی ہے
کس بلا کی گریز پاٸی ہے
دشمنوں سے شکایتیں کیسی
دوستوں نے نقب لگاٸی ہے”
ثریا حیاء کے دونوں مجموعے، “کشتِ جاں” اور “رنگ باتیں کریں”, پختہ کار شاعری کے بہترین نمونے ہیں۔ ان میں نہ صرف فکری گہرائی ہے بلکہ جذباتی شدت، فنی مہارت، اور اظہار کی خوبصورتی بھی نمایاں ہے۔
ان کا پہلا مجموعہ کلام “کشتِ جاں”2019 میں شائع ہوا یہ مجموعہ بنیادی طور پر عشق، ہجرت، تنہائی، اور انسانی جذبات کی گہری تفہیم پر مبنی ہے۔ یہاں محبت صرف ایک جذباتی وابستگی نہیں بلکہ ایک جدوجہد، ایثار، اور قربانی کا نام ہے۔ ان کی شاعری میں عشق، صرف محبوب سے تعلق کا نام نہیں بلکہ خود کو پہچاننے اور ایک گہرے شعور میں داخل ہونے کا استعارہ بن جاتا ہے دوسراشعری مجموعہ “رنگ باتیں کریں”2024 میں منظرِ عام پر آیا یہ مجموعہ بھی اظہار کی تازگی، رنگوں، خوابوں اور حقیقتوں کا امتزاج ہے۔ اس میں زندگی کے مختلف پہلوؤں، تعلقات، اور تجربات کو بہت سلیقے سے باندھا گیا ہے۔ یہاں محبت کے ساتھ ساتھ کائناتی احساسات، وقت کی بے رحمی، اور رشتوں کی نزاکت کو بھی عمدہ انداز میں بیان کیا گیا ہے۔
”بادل کی طرح وسعتِ صحرا سے گزر جا
تو بن کے صبا صحنِ گلستاں میں بکھر جا
رکھنا ہے بھرم آبلہ پاٸی کا تجھ ہی کو
گو پا بہ سلاسل ہو مری جان مگر جا”
ثریا حیاء کی شاعری میں جو پختگی اور فکری گہرائی نظر آتی ہے، وہ انہیں اپنے ہم عصروں میں ایک منفرد مقام عطا کرتی ہے۔ ان کے اشعار میں سادگی کے ساتھ تہہ در تہہ معانی چھپے ہوتے ہیں، جو ہر قاری کو ایک نیا تجربہ دیتے ہیں۔
شعری مجموعات سے قبل آپ کا کلام کراچی کے موقر روزناموں رسائل و جرائد میں کلام چھپتا رہا اس کے ساتھ مضامین وغیرہ بھی شائع ہوتے رہے ان میں روزنامہ جنگ، حریت، مشرق، عوام، سویرا جیسے اخبارات کے ساتھ ساتھ لیل ونہار،الفتح، تخلیق،نیرنگِ خیال،جائز،نقوش، فنون، بیسویں صدی اور پارس قابلِ ذکر ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے تین تدریسی کتب بھی لکھی جس میں ”ایک محاورہ ایک کہانی(پہلا حصہ)،
ایک محاورہ ایک کہانی(دوسرا حصہ) دونوں میں ملا کر 45 کہانیاں مختلف محاوروں پر لکھی گئی ہیں اس کے علاوہ ”خزینہِ اردو” (اولیول کی کتاب پانچویں لیول کے لیئے) ثریا حیاء روز اول کی طرح آج بھی ایک فعال شاعرہ ہیں اور آپ کا شمار استاذہ شعراء میں ہوتا ہے اور آپ کا نام ادبی حلقوں میں عزت و احترام کیساتھ لیا جاتا ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International