Today ePaper
Rahbar e Kisan International

جب اختیار خدا بن بیٹھا

Articles , / Sunday, December 28th, 2025

rki.news

از قلم: ام حبیبہ اصغر(سیالکوٹ)

خوبرو، معصومیت سے بھرپور، سادہ مزاج اور ہر حکم پر فوراً لبّیک کہنے والا احمد ایک ادارے میں کام کرتا تھا۔ بلا تامل دوسروں کی مدد کرنا اس کی فطرت میں شامل تھا۔ ایک دن وہ ایک تاریک کمرے میں کھڑا تھا۔ آسمان خاموش تھا، گھڑی کی ٹک ٹک فضا میں گونج رہی تھی اور احمد خیالوں میں گم، ٹکٹکی باندھے آسمان کو تک رہا تھا۔
بظاہر پُرسکون دکھائی دینے والا احمد اپنے باطن میں کئی ان کہی کہانیاں سمیٹے ہوئے تھا۔ فرم میں اسے متعدد ناچاقیوں کا سامنا تھا۔ وہ حسد، بغض اور بے بنیاد تہمتوں کا نشانہ بن چکا تھا۔ ادارے میں ایک ایسا گروہ موجود تھا جو اسے دل سے ناپسند کرتا تھا، مگر اس کے باوجود احمد اپنی لگن اور محنت سے کام کرتا رہا۔
درحقیقت اس شرپسند گروہ کو پچھلے دو ماہ سے اقتدار حاصل ہوا تھا۔ منافقت اور جھوٹ تو ان کی سرشت میں پہلے ہی شامل تھے، مگر اقتدار کے نشے نے ان کے رویوں کو مزید زہریلا بنا دیا تھا۔ اختیار ملتے ہی ان کے لہجوں میں تلخی، باتوں میں طنز اور رویوں میں تنگ نظری در آئی۔ وہ اقتدار کے نشے میں چور، دوسروں کو اذیت دینے، نیچا دکھانے اور ذہنی کرب میں مبتلا کرنے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہ دیتے تھے۔
احمد اس گروہ کی فطرت سے بخوبی واقف تھا، کیونکہ وہ خود ان کا نشانہ بن چکا تھا۔ اسی لیے وہ حد درجہ محتاط رہتا۔ وہ کوشش کرتا کہ اس کا ہر کام وقت پر مکمل ہو، ہر قدم سوچ سمجھ کر اٹھایا جائے، اور اس کے کسی عمل سے شرپسند عناصر کو اس کے خلاف کوئی موقع ہاتھ نہ آئے۔
لیکن بگڑے ہوئے ذہن اور بیمار سوچ رکھنے والے افراد کے لیے کسی معصوم کا سکون خراب کیے بغیر چین کی نیند کہاں ممکن ہوتی ہے؟ احمد انہی خیالات میں گم تھا کہ آخر ایسے لوگوں کے ساتھ برا کیوں نہیں ہوتا؟ وہ اپنے فائدے کے لیے بات کو غلط رنگ کیوں دیتے ہیں؟ جھوٹ بولنا اور تہمت باندھنا ان کے لیے اتنا آسان کیوں ہے؟ کیا ان کے دلوں میں ذرا سا بھی خوفِ خدا نہیں؟ کیا انہیں اللہ کی پکڑ سے ڈر محسوس نہیں ہوتا؟ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ وہ اتنے پُرسکون کیسے رہتے ہیں؟
وہ سوچ ہی رہا تھا کہ یہ سب تو اس نے ہمیشہ ڈراموں اور کہانیوں میں دیکھا تھا، مگر آج وہ خود اس تلخ حقیقت کا سامنا کر رہا تھا۔ گھپ اندھیرے میں، دماغ میں خیالوں کا طوفان لیے، پریشانی کے عالم میں آسمان کو دیکھتے ہوئے اچانک اس کی نظر ایک جگہ جا ٹھہری جہاں لکھا ہوا تھا:

“إذا ضاقت عليك، تذكر أن ربك يدبر لك ما لا تراه”
(جب تم پر حالات تنگ ہو جائیں تو یاد رکھنا کہ اللہ تمہارے لیے وہ تدبیر کر رہا ہے جو تم نہیں دیکھ سکتے)

یہ آیت اس کے دل میں اترتی چلی گئی۔ یوں محسوس ہوا جیسے کسی نے اس کے بوجھل دل پر سکون کا مرہم رکھ دیا ہو۔ اس نے اپنے خیالات کو جھٹکا، سب کچھ اللہ پر چھوڑ دیا، فوراً وضو کیا اور ربِ کائنات کے حضور سجدہ ریز ہو گیا۔
اسے سکون مل رہا تھا، کیونکہ اس نے اپنا مقدمہ سب سے بڑے منصف کے سامنے پیش کر دیا تھا۔ اس نے زمینی خداؤں کی شکایت اپنے رب کے حضور رکھ دی تھی۔ اب وہ مطمئن تھا۔ اسے کامل یقین تھا کہ جس رب کے حضور اس نے فریاد کی ہے، وہ اسے ضرور سرخرو کرے گا، اور اقتدار کی ہوس میں اندھے ہو جانے والے لوگ جلد یا بدیر اپنے ہی کھودے ہوئے گڑھوں میں جا گریں گے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International