رپورٹ: عشرت معین
گذشتہ روز جرمن پاکستان پریس کلب برلن کی جانب سے پاکستان سے آئے ہوئے صحافیوں کے اعزاز میں برلن کے ایک مقامی ریستوراں ہولی کاؤ میں پُر تکلف عشائیہ دیا گیا اور ساتھ ہی
اس ملاقات کو بیلجیئم کے معروف صحافی مرحوم خالد حمید فاروقی کے نام کیا گیا۔ اس تقریب کے شُرکاء نے نہ صرف خالد حمید فاروقی کے ساتھ اپنی وابستگی اور یادوں کا احاطہ کیا بلکہ حکومت وقت سے اُن کی صحآفتی خدمات کے پیش نظر تمغہ امتیاز کا بھی مطالبہ کیا۔
تفصیلات کے مطابق اس تقریب میں پاکستان کے نمائندہ ابلاغی ادارے، جیو، سماء، اے آر وائی، ہم ، دنیا ، بول اور آج ٹی وی کے نمائندوں کے ساتھ ساتھ ڈوئچے ویلے جرمنی اور پاکستان کے معروف صحافیوں نے شرکت کی جن کے نام مندرجہ ذیل ہیں :
اس نشست کا آغاز صحافی برادری نے اپنے تعارف کے ساتھ کیا۔ بعد ازاں جرمن پاکستان پریس کلب کے صدر جناب ظہور احمد نے اپنے خطبہ صدارت میں کہا کہ
“ خالد حمید فاروقی تمام یورپ میں اپنی اعلیٰ اور شفاف پیشہ ورانہ صحافت کے لیے مشہورتھے۔ جی ہاں آج کا یہ اجلاس ہم بیاد کے نام سے کر رہے ہیں ۔ یہ ہماری خوش قسمتی ہے کہ خالد حمید فاروقی کے قریبی دوست اور صحافی حضرات یہاں موجود ہیں اور ہمارے ساتھ انہیں یاد کر رہے ہیں۔ سینئر صحافی خالد حمید فاروقی بیلجیئم میں نجی ٹی وی (جیو نیوز )کے نمائندے تھے جو چھ مئی دو ہزار بائیس کو اچانک حرکت قلب بند ہوجانے کی وجہ سے انتقال کرگئے۔
خالد حمید فاروقی ایک تربیت یافتہ، کہنہ مشق اور اپنے کام سے عشق کرنے والے صحافی تھے۔ سنجیدہ خبر کی تلاش اور اسے پاکستانی نیوز چینل کے ناظرین تک پہنچانے کیلئے وہ یورپ کے ہر ملک میں سفر کرتے تھے۔عالمی امور پر رپورٹنگ کے لیے شہرت رکھنے والے خالد حمید فاروقی طویل عرصے سے یورپ میں مقیم تھے۔ انہوں نے اپنے انتقال سے کچھ روز قبل ہی فرانس کے صدارتی الیکشنز کی بہترین رپورٹنگ کی تھی اور ان ہی دنوں روس اور یوکرین کے مابین چھڑنے والی جنگ کی تازہ صورتحال بتانے کے لیے یوکرین کے اندر تک جا کر رپورٹنگ کی اوراپنے ادارے کی طرف سے دنیا بھر میں پھیلے ہوئے ناظرین کو حالات حاضرہ سے باخبر رکھا۔خالد حمید فاروقی اپنے خیالات پر سختی سے قائم رہتے ہوئے دوسروں کے خیالات کا بھی احترام کرنے والے انسان تھے۔ اسی لیے وہ ہر طرح اور اپنے سے مختلف سوچ رکھنے والے تمام طبقات میں یکساں مقبول تھے۔برسلز میں ان کی موت کی اچانک اطلاع نے بیلجیئم اور یورپ میں موجود ان کے دوستوں کو ایک دم افسردہ کردیا۔
آج اُن کو گزرے ہوئے دو سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ پاکستان بیلجئیم پریس کلب کی جانب سے گذشتہ دنوں ان کی برسی منائی گئی تھی جس میں خالد حمید فاروقی ٹرسٹ یورپ کے قائم ہونے کا اعلان کیا گیا۔ جس کے تحت صحافت کے شعبے میں نمایاں کامیابی حاصل کرنے والے حق دار طالب علم کے لیے ایوارڈ جاری کیا جائے گا۔اس موقع پرجرمن پاکستان پریس کلب کے ساتھ ساتھ دیگر یورپ کے صحافیوں نے شرکت کی تھی اور متفقہ طور پر اس بات کا ارادہ کیا گیا تھا کہ خالد حمید فاروقی کی یورپ میں صحافت کے حوالے سے خدمات کو قومی و ملکی سطح پر سراہتے ہوئے انہیں یورپ اور پاکستان کے دیگر پریس کلب اور صحافی برادری اپنے تئیں حکومت وقت سے درخواست کرئے کہ ان کی پیشہ ورانہ خدمات کے لیے انہیں تمغہ امتیاز پیش کیا جائے۔ خالد حمید فاروقی نے کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی پر بھی اپنی آواز بلند کی تھی اور بیلجئیم میں اس حوالے سے کئی اہم صحافتی امور بھی انجام دیے تھے ۔
آج کی اس تقریب ملاقات کو بھی ہم بیاد خالد حمید فاروقی کے نام سے منسوب کرتے ہوئے پاکستان کی حکومت سے مودبانہ درخواست کرتے ہیں کہ شفاف اور حق پر مبنی صحافت کا علم اونچا رکھنے والے خالد حمید فاروقی کی صحافتی خدمات کو یورپ سے مد نظر رکھا جائے اور انہیں تمغہ امتیاز براہ صحافت عنایت کیا جائے۔
تمام شرکاء صحافی برادری نے اس قرار داد کی تائید کرتے ہوئے ارادہ کیا کہ وہ اس حوالے سے یقیناً اپنا تعاون پیش کریں گے اور بذریعہ میڈیا و پاکستان پریس کلب کے تحت اس درخواست کو آگے بڑھائیں گے اور خالد حمید فاروقی کی صحافیانہ خدمات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمغہ امتیاز کے حصول کےلیے بھر پور کوشش کریں گے۔
اس موقع پر پاکبان انٹرنیشنل کی ریذڈنٹ ایڈیٹر عشرت معین نے بتایا کہ اُن کی کوششوں سے پاکستان، ترکی، ہندوستان اور یورپ کی کچھ جامعات میں یورپ میں اردو صحافت کے حوالے سے خالد حمید کی خدمات کو ماسٹر، اور ایم فل تھیسس کا حصہ بنایا جائے گا اور ساتھ ہی جرمنی میں جنوبی ایشیاء کی صحافت اور زبانوں کے مراکز میں اُن کے بارے میں معلومات رقم کی جائیں کی۔
آخر میں جرمن پاکستان پریس کلب برلن کے صدر اور اراکین کی جانب سے تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کیا گیا اور پُرتکلف عشائیہ پیش کیا گیا۔
Leave a Reply