Today ePaper
Rahbar e Kisan International

جعلی پیر

Articles , Snippets , / Monday, April 21st, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

دنیا میں بے شمار اللہ کے ولی اور نیک ہستیاں گزریاں ہیں،جنہوں نے دین اسلام کی خدمت کی۔وہ نیک ہستیاں صوفی،پیر،اللہ والے،شیخ،مرشد وغیرہ کے القاب سے پہچانی جاتی ہیں۔نیک لوگ ہمیشہ محبت کی تعلیم دیتےہیں اور جتناممکن ہوسکےانسانوں کو سکھ پہنچاتےہیں۔کئی نیک افراد کی مثال دی جا سکتی ہے جنہوں نے اسلام کا حقیقی چہرہ دنیا کے سامنے پیش کیا۔تبلیغ کے علاوہ اپنے کردار سے بھی اسلام کا پیغام پہنچایا۔حضرت عبدالقادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ،حضرت سلطان باہو رحمۃ اللہ علیہ،خواجہ غریب نواز رحمۃ اللہ علیہ،بابا فرید رحمتہ اللہ علیہ کے علاوہ بے شمار نیک ہستیوں کی مثال دی جا سکتی ہے۔عوام نے نیک ہستیوں کے کردار اور اعمال کو سراہاہےاور عوام کی کثیر تعداد ان سےمحبت اور عقیدت رکھتی ہے۔واضح رہے کہ صحیح اورنیک پیر یا مرشد دنیا سے محبت نہیں رکھتا بلکہ اللہ سے محبت رکھتا ہے۔دنیا داروں اور نفس پرست افراد نے دیکھا کہ نیک لوگ بڑی عزت کما رہے ہیں اور وہ جو عقیدت مندوں یا مریدوں سے کچھ کہتے ہیں تو اس کوتسلیم کر لیا جاتا ہے۔ایسا ہوتا دیکھ کر کئی افراد جعلی پیروں کا روپ دھار کر میدان میں اترآئے۔کرامتوں کا دعوی کرنے لگے،حالانکہ کرامتوں کا دعوی جھوٹا ہوتا ہےلیکن جھوٹی کرامتوں کادعوی کر کے اپنے مقاصد حاصل کر لیے جاتے ہیں۔عوام ان پیروں کو برگزیدہ ہستیاں سمجھ لیتی ہےاوریہی جھوٹےافراد پیربن کرسادہ لوح اور جاہل لوگوں کو لوٹتے رہتے ہیں۔ان جعلی پیروں کا لوٹنے کا انداز اس طرح ہوتا ہے کہ ہر شخص سمجھ نہیں سکتا۔مذہب کے نام پر عوام لٹ رہی ہوتی ہے،اگر ان کو کوئی سمجھانے کی کوشش کرے تو الٹا اس کے ساتھ جھگڑا اور لڑائی ہو جاتی ہے۔وہ جھوٹے پیر یا شیخ دین سے کوسوں دور ہوتے ہیں اور چند الفاظ استعمال کر کے مسلمانوں کا ایمان اور دولت لوٹ لیتے ہیں۔بعض اوقات تو عزت بھی لوٹ لیتے ہیں اور پھر بھی نیک نام رہتے ہیں۔کئی نام نہاد اور جعلی پیر ہر قسم کے نشے کرتے ہیں اور دیگر برائیوں میں بھی ملوث ہوتے ہیں۔عوام میں اثرورسوخ ہونے کی وجہ سے قانون کی گرفت سے بھی بچے رہتے ہیں۔اگر قانونی طور پر کسی جعلی پیر کے خلاف کاروائی ہو جائےاور واضح نظر آرہا ہو کہ وہ پیر سنگین جرائم میں ملوث ہے،لیکن پھر بھی اس کونہ تو گرفتار کیا جاتا ہے اور نہ سزا دی جاتی ہے۔قانون کی گرفت یا سزا سے اس لیے بچ جاتے ہیں کہ عوام کی کثیر تعداد ان کی عقیدت مند ہونے کی وجہ سے ان کو سپورٹ کرتی ہے۔بعض پیروں کے بارے میں آتا ہے کہ انہوں نے ڈاکو بھی پال رکھے ہوتے ہیں اور بھی کئی قسم کے جرائم ان کے زیر نگرانی ہو رہے ہوتے ہیں۔
جعلی شیخ یا پیر کبھی کالے علم کے نام پر اور کبھی نوری علم کے نام پر عوام کو دھوکہ پہنچاتے رہتے ہیں۔اکثریت ان کی ان پڑھ،جاہل اور دین سے بے بہرہ ہوتی ہے،اس لیے وہ نعوذ باللہ بڑے بڑے دعوے کر دیتے ہیں اور عوام بھی ان کی لغو باتوں کو تسلیم کر کےیقین کر لیتی ہے۔ان فراڈیوں کے پاس مختلف قسم کے افراد آتے ہیں اور وہ ان کوآسانی سے مطمئن کر لیتے ہیں۔ہر بندہ کسی نہ کسی پریشانی یا مصیبت میں پھنسا ہوتا ہےاور توقع رکھتا ہے کہ ان پیروں کے ذریعے اس کے مسائل حل ہو جائیں گے۔پریشان حال شخص جب ان جعلی پیروں کے پاس پہنچتا ہے تووہ پیر ہر مسئلے کو حل کرنے کا یقین دلادیتے ہیں۔جاہل عوام اللہ کی بجائےان فریبیوں کے چال میں آجاتی ہےاور جاہلوں کی وجہ سے جعلی پیر اپنی دکان چمکا رہے ہوتے ہیں۔بعض اوقات یوں بھی ہوتا ہے کہ جعلی پیروں کے حکم کے مطابق قتل تک کر دیے جاتے ہیں۔کئی پیر معصوم بچوں کو بھی قتل کروا دیتے ہیں،کیونکہ وہ مریدوں کو حکم دیتے ہیں کہ اگر تم اتنے بچوں کو قتل کر دو تو تمہاری فلاں مراد پوری ہو جائے گی۔اولاد سے محروم شخص ان کے بہکاوے میں آسانی سےآ جاتا ہے۔اس طرح ایک واقعہ کافی عرصے پہلے پیش آیا تھا،جس میں ایک عورت نے اولاد کی خاطر معصوم بھتیجی کو قتل کر دیا تھا۔جعلی پیراس قسم کا حلیہ اختیار کرتے ہیں جس سے لوگ ان کو اعلی ہستیاں سمجھ لیتے ہیں۔کئی پیر سیاست میں بھی حصہ لیتے ہیں۔ان کے مرید تقریبا ان کا ہر فیصلہ قبول کر لیتے ہیں اور ووٹ بھی ان نام نہاد پیروں کے کہنے کے مطابق دیا جاتا ہے۔اس طرح پیر سیاسی اثرو رسوخ حاصل کر لیتے ہیں۔بعض پیروں نےدم اور تعویذوں کے ریٹ مقررکررکھےہیں اور یہ ریٹ ہزاروں اور لاکھوں تک چلے جاتے ہیں۔یہ پیر نفرت پھیلانے کا بھی کام کرتے ہیں،جیسےکسی شخص کو کہا جاتا ہے کہ آپ پرکالا علم یا عمل ہوا ہےاور کچھ باتیں گھما پھرا کر کہا جاتا ہےکہ اس قسم کا شخص ہےجو آپ کا دشمن ہے۔ایک آدھ نشانی لازما مل جاتی ہے اور باقی کمی پیرکےپاس جانےوالوں کی جہالت پورا کر دیتی ہے،اس طرح قریبی عزیزآپس میں دشمن بن جاتے ہیں۔بعض اوقات ان جعلی پیروں کے ڈھونگ دیکھ کربندہ اپناسر پیٹ لیتا ہے۔مثال کے طور پر کچھ دن پہلے مجھےایک شخص ملااور باتوں باتوں میں اس نے کہا کہ میں نے ایک تعویز فلاں پیرسےلیاہےلیکن وہ تعویذ چار دن کے بعد ایکسپائر ہو رہا ہے۔میں نے حیرت سے پوچھا کہ چار دن کے بعد کیسے ایکسپائر ہو رہا ہے؟تو جواب ملا کہ پیر نے تعویذ پر ایکسپائری ڈیٹ بھی لکھ دی اور پیر کے مطابق ایکسپائری ڈیٹ کے بعد تعویز نقصان دہ ہو جائے گا۔
سوال اٹھتاہےکہ جعلی پیروں کے قریب عوام کیوں جاتی ہے؟جواب یہ ہے کہ جہالت نےپیروں کا کام چمکایا ہوا ہے۔اکثریت ان پڑھ ہوتی ہےاور دینی تعلیم بھی ان کے پاس نہیں ہوتی،اسی خامی کا فائدہ اٹھا کر جعلی پیر اپنا دھندا چلا رہے ہیں۔اللہ تعالی نے دین اسلام جیسی نعمت ہمیں عطا کی ہے۔اسلام کی رہنمائی میں سچ اور جھوٹ کو پہچانا جا سکتا ہے۔قرآن کو چھوڑ کرکوئی اور راستے اپنا لینے سےدین و دنیا دونوں برباد ہو جاتے ہیں۔قران وحدیث ہمارے لیے مشعل راہ ہیں اور ان میں ہمارے تمام مسائل کا حل بھی ہے۔قرآن حکیم میں ارشاد باری تعالی ہے”اے ایمان والو!صبر اور نماز کے ذریعے مدد مانگو۔بے شک اللہ تعالی صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے”(البقرہ)حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے”اے لوگو میں تمہارے درمیان دو چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں،اگر تم انہیں تھامےرہو گے تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے۔ان میں ایک اللہ کی کتاب ہے اور دوسری میری سنت”(موطا امام مالک)بیماری اور جادو وغیرہ سے بچنے کے لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم معوذات(سورة اخلاص،سورة فلق،سورة الناس)پڑھ کر دم کرتے تھے۔حدیث کے مطابق ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ”جب حضور صلی اللہ علیہ والہ وسلم اپنے بستر پر آرام کرتے تھے تو ہر رات کو اپنے دونوں ہاتھوں کو اکٹھے کر کے ان پر معوذات پڑھ کر دم کرتے تھے۔پھر انہیں تمام بدن پر پھیرتے تھےاور بعد ازاں اپنے سر اور چہرہ مبارک پرپھیرتےتھےاور یہ فعل تین مرتبہ کرتے تھے”(بخاری)ایک اور حدیث کے مطابق حضرت حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمارہوتے تھےتو اپنے اوپر معوذات کو پڑھ کر دم کیا کرتے تھے،جب آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے مرض وفات میں تکلیف بڑھ گئی تو میں یہ سورتیں(قرآن کی آخری تین سورتیں)پڑھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھوں پر دم کر دیتی تھی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام بدن پر ان کو پھیر لیتے تھے اور میں یہ ایسا اس لیے کرتی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےمبارک ہاتھوں کا بدل میرے ہاتھ نہ ہو سکتے تھے”(بخاری)بیماری یا کسی دیگر تکلیف سے بچنے کے لیے آخری تین سورتیں تین تین بار پڑھ کررات کو سوتے وقت پڑھ لینے سے بہت ہی فائدہ ہوتا ہے۔جعلی پیروں کے پاس جانےسے بہتر ہےکہ قرآن وحدیث سے رہنمائی لی جائے۔دینی کے ساتھ دنیاوی تعلیم بھی حاصل کرنا ضروری ہے،تاکہ جہالت کا خاتمہ ہو سکے۔قرآن کو چھوڑنا نقصان دہ ہے۔ایک حدیث کے مطابق”بے شک اللہ تعالی اس کتاب کی وجہ سے قوموں کو بلندی عطا فرماتے ہیں اور اس کی وجہ سے دوسروں کو پست کر دیتے ہیں”(مسلم)ہر ممکن کوشش کی جائے کہ اللہ سے رابطہ نہ ٹوٹ سکے۔جعلی پیروں کی بجائےاللہ اوررسول صلی اللہ علیہ والہ وسلم کا دامن تھام لیا جائےتو کامیابی ہی کامیابی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International