rki.news
عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آخر کار قطر کے دارالحکومت دوہا میں ہونے والی پاک-افغان مذاکراتی بیٹھک میں یہ عقلمندانہ فیصلہ کر لیا گیا ہے، کہ جنگ کبھی کسی کے مفاد میں نہیں ہوتی ہے۔ اصل طریقہ کار پُر امن ماحول میں بیٹھ کر بذریعہ گفت و شنید آپس کے گلے شکوے دور کرنے میں ہی ہے۔ قطر اور ترکی کے باہم اشتراک نے پاک افغان جھڑپوں کے دوران اس اہم بیٹھک کا انعقاد کر کے نا صرف امن کو بھرپور موقع فراہم کیا ہے، بلکہ دو ہمسایہ ممالک کو آپس کے معاملات افہام و تفہیم سے طے کرنے کا جو عمل شروع کیا ہے، اس پر دونوں اطراف کے سب لوگ دست بدعا ہیں کہ اللہ تعالٰی کی نصرت سے تمام معاملات افہام و تفہیم سے حل ہو جائیں۔ ساتھ ہی ہمسایوں کو لڑانے کی دشمن ملک کی کوششیں بھی تہہ خاک دفن ہو جائیں۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح اب ساری دنیا کے علم میں آ چکی ہے کہ وہ عسکری تنظیمیں جو افغانستان کی سر زمین اپنے ارادوں کے لئے استعمال کر رہی ہیں، وہ کبھی نہیں چاہیں گی کہ دونوں ممالک کے درمیان کوئی بھی ایسا معاہدہ طے پا سکے، جس کی وجہ سے ان تنظیموں کو اپنا وجود قائم رکھنا مشکل ہو جائے۔ اس سلسلے میں یہ تنظیمیں جس دشمن ملک کی آلہ کار بنی ہوئی ہیں، اس سے مل کر ان کی بھرپور کوشش یہی ہو گی کہ پاک افغان دونوں ممالک کے درمیان پیدا شدہ یہ کشیدگی کسی صورت کم نہ ہو۔ ان تنظیموں کو دو ہمسایہ ممالک کے تعلقات میں بگاڑ پیدا ہونے سے کوئی سروکار نہیں ہے، معصوم جانوں کے نقصان کی کوئی پرواہ نہیں ہے، کیونکہ ان کے اصل مقاصد جاری کشیدگی سے فائدہ اٹھا کر اپنے عزائم کی تکمیل ہے۔ پاک افغان بیٹھک میں دونوں ممالک کے وفود جن کی قیادت دونوں اطراف کے وزیر دفاع، ملا یعقوب مجاہد اور خواجہ آصف کر رہے ہیں۔ ایک ایسے ماحول میں جہاں دونوں ممالک کے درمیان ایکدوسرے کے لئے تاحال زیادہ دلی کشادگی موجود نہیں ہے، ملاقات کر کے پہلے قدم کے طور پر سب سے اہم کام سیز فائر قائم کر دیا ہے۔ یہ ایک ایسا قدم ہے جس سے جُز وقتی طور پر دونوں ممالک کے عوام سکون کا سانس لے پائے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان یہ بھی طے پایا ہے کہ اگلی ملاقات 25 اکتوبر سے ترکی کے شہر استنبول میں ہو گی۔ جہاں سیز فائر کے بعد اگلے اقدامات کی طرف پیش قدمی کی کوششیں کی جائیں گی۔ امید ہے کہ قطر اور ترکی کی طرف سے ثالثی کہ یہ کوششیں ثمر بار ضرور ہوں گی۔ ماضی کی ایک تلخ حقیقت یہ بھی ضرور ہے، کہ افغانستان پر بہت سے معاہدے کر کے ان کی پاسداری نہ کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں، لیکن امید پر دنیا قائم ہے، اور موجودہ کوششیں کرنے والوں کی تعریف ضرور کرنی چاہئیے، جو خطے میں امن کے خواہاں ہیں۔ امن ہی دنیا میں ترقی کی شاہراہ پر پہلا قدم ہے۔ ایک ایسے دور میں جہاں افغانستان کو دنیا سے نا صرف اپنی موجودہ حکومت کو تسلیم کروانا ہے، بلکہ ان کو یہ باور بھی کروانا ہے کہ افغان حکومت دنیا میں عموماً اور اس خطے میں خصوصاً امن کا سفید پرچم لہرانے آئی ہے۔ کوئی بھی پروان چڑھتی کشیدگی دنیا پر ان کا اچھا تاثر قائم کرنے میں ناکام رہے گی۔ افغانستان سے پاکستان کا سب سے بڑا مطالبہ امن کی خاطر دشمن ملک کے ہاتھوں کھلونا بننے کے بجائے، ان قوتوں کا ساتھ دینے کا ہے جو خطے میں امن کو پھلتا پھولتا دیکھنا چاہتی ہیں۔
چند دن کی کشیدگی سے پاکستان کی طرف سے افغان حکومت کو یہ واضح پیغام بھی دیا گیا ہے، کہ کسی بھی جارحیت کی صورت میں اس بار بات تحمل سے بہت آگے نکل سکتی ہے۔ دوہا معاہدے کے بعد افغان حکومت نے بھی اپنی سرزمین پر موجود عسکری تنظیموں پر یہ بات واضح کر دی ہے کہ وہ افغانستان کی زمین اپنے مقاصد کے لئے استعمال نہ کریں، اور خطے کو کسی ایسی آگ میں نہ دھکیلیں جس سے نکلنے کے لئے پہلے بھی افغانستان کو نصف صدی خون کی قربانیاں دینی پڑی ہیں۔ سب جانتے ہیں کہ دشمن ملک کبھی نہیں چاہے گا کہ ایسا کوئی معاہدہ عمل پذیر ہو سکے، جس سے دونوں ممالک میں بھائی چارے کی فضاء قائم ہو جائے۔ اس کے لئے وہ ملک اپنے تئیں شاطرانہ چالوں سے افغان حکومت کو ایسے معاہدہ سے دور رکھنے کی کوشش ضرور کرے گا، اور غیر سرکاری عسکری تنظیموں کے ذریعے خطے کو آگ میں دھکیلنے کی اپنی کوششیں کرتا رہے گا۔ اب یہ دونوں ممالک کے لئے لازمی امر ہے کہ وہ اعتماد کی ایسی فضاء قائم کریں، کہ خطے میں آگ بھڑکانے والوں کی تمام کوششیں ناکامی کا منہ دیکھیں۔
امن کے خواہاں سب کے لئے یہ بات باعث تسکین ہے کہ ایک خوش آئند نقطے پر دوہا بیٹھک اختتام پذیر ہوئی ہے۔ ایک خوش کن خواب کیساتھ استنبول کی بیٹھک کی نوید سنائی دے رہی ہے۔ جس میں خطے میں دیرپا امن کی جانب اقدامات پر غور و خوض کیا جائے گا۔ اس پر سب کو دعا گو ہونا چاہئیے، تاکہ آپس کے اختلافات افہام و تفہیم سے دور ہو سکیں۔ دونوں ممالک کے عوام میں بھائی چارے کی فضاء قائم ہو سکے۔ امن و ترقی کی شاہراہ پر مل کر چلنے کا خواب حقیقت کا روپ دھار سکے۔ ایکدوسرے کے زخموں پر مرہم لگایا جا سکے۔
Leave a Reply