ہاں عورت فسانہ ہے
حناشہزادی
مکمل علم پاکر بھی
مکمل سوچ کے حامل
نا سمجھے اس کہانی کو
تو ان جیسے کوٸی جاہل
زمانے بھر میں نہ ہوں گے
جویہ تک بھی نہ ہیں سمجھے
کہاں عورت کو رکھنا ہے
کہاں عورت نے رہنا ہے
کہاں اس کا ٹھکانہ ہے
کہاں یہ بھی لکھا ہے کہ
اسی عورت نے سارا دن
اکیلے گھر چلانا ہے
کسی امیر ہستی کے
کسی مالک بنی روح کے
جوتوں پے لگی سب دھول
سب اس نے اُڑانی ہے
انہی سڑکوں پے رودھوکے
پیسہ بھی کمانا ہے
بچوں کو کھلانا ہے
کہاں یہ بھی لکھا ہے کہ
طعبیت بوجھ لگتی ہے
یہ عورت کا بہانہ ہے
غریبی کی بیماری میں
کوٸی دیتا دوا کب ہے
بڑا ظالم زمانہ ہے
جہاں عورت فسانہ ہے
اسے ہی سب گنوانا ہے
Leave a Reply