تازہ ترین / Latest
  Monday, December 23rd 2024
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

حق گو و بے باک صحافی محمد ظہیر قریشی

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Tuesday, July 9th, 2024

 

تحریر احمد ثبات قریشی الہاشمی

پریس کانفرنس کی تیاریاں عروج پر تھیں۔صحافیوں کو تصدیق اور تلاشی کے بعد ہال میں داخل کیا گیا۔صحافیوں کے چہرے پر خوف بھی تھا اور جنجلاہٹ بھی کیونکہ آج چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق پہلی بار فیصل آباد کے دورے پر تشریف لائے تھے اور ان کی طاقت و دہشت سے اس دور کے لوگ بخوبی آشنا تھا۔فیصل آباد کے صحافیوں کو آج تک کبھی اتنی تلاشی اور تصدیق ناموں کے بعد کسی پریس کانفرنس میں داخلے کی عادت نہ تھی۔ اس تلاشی اور تصدیق نامے سے وہ ایک عجیب سی گھبراہٹ محسوس کر رہے تھے۔
پریس کانفرنس ہال پر آغاز سے ہی ایک عجب سی ہیبت طاری کر دی گئی تھی کہ کہیں کوئی سرپھرا چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صاحب کے مزاج کے برخلاف سوال نہ کر بیٹھے
اسی اثناء میں اعلان ہوا کہ جناب صدرِ پاکستان جنرل محمد ضیاء الحق ہال میں داخل ہو رہے ہیں تمام صحافیوں نے نشستوں سے اٹھ کر ان کا استقبال کیا۔چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صاحب تیز تیز قدموں سے کرسئ صدارات پر براجمان ہوئے گفتگو کا آغاز کیا اور ملکی مسائل اور خصوصاً عوام کی طرزِ حیات پر کافی سخت و برہم دیکھائی دیئے۔گفتگو میں انہوں نے فوراً ہی پنترا بدلا اور بہت رعب و جلال سے فرمانے لگے کہ “مجھے بتایا گیا ہے کہ فیصل آباد کی صحافت مکمل گٹر صحافت ہے۔اور یہاں پر تمام صحافی بلیک میلرز بیٹھے ہوئے ہیں” یہ جملہ کہنے کے بعد انہوں نے اپنی رعب دار مونچھوں پر ہاتھ پھیرا اور ہال میں موجود صحافیوں پر نگاہ دوڑائی۔ان کی رعب دار شخصیت اور منسب کا اثر پوری طرح ہال پر چھا چکا تھا۔ہال پر سناٹا طاری ہو گیا۔
اسی اثناء میں ایک شخصیت جو اپنے سینے پر سبز ہلالی پرچم سجائے بیٹھی تھی۔ اپنی نشست سے اٹھی اور انتہائی پر اعتماد لہجے میں گویا ہوئی کہ “جنابِ جنرل صاحب آپ کو اپنے الفاظ واپس لینا ہوں گے اور اس ہال میں موجود افراد سے معذرت کرنی ہوگی۔ اچھے برے لوگ ہر جگہ ہوتے ہیں اس کا مطلب یہ نہیں کہ سب افراد ہی ایک جیسے ہیں۔” اس شخصیت کا یہ پر اعتماد انداز اور گفتار کا لہجہ اتنا پر اثر تھا کہ چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صاحب جو چند لمحے پہلے رعونت سے ہال کا جائزہ لے رہے تھے وہ فرطِ حیرت میں اس شخصیت کو تکنے لگ گئے۔
اس سے پہلے کہ جنرل صاحب اور ان کا مستعد عملہ اس غیر متوقع لفظی حملے سے نکل پاتے کہ ان صاحب نے اگلی بات کہ ڈالی وہ گویا ہوئے کہ “پاک فوج بہت بہادر ہے لیکن میں ایسے فوجی جرنیلوں اور جوانوں کو بھی جانتا ہوں کہ جنہوں نے دشمن کے آگے ہتھیار پھینک دیئے تھے۔اس بناء پر ہم کسی صورت پاک فوج کو بزدل نہیں کہ سکتے۔آپ الفاظ واپس لیں کیونکہ صحافت میں سب بلیک میلرز نہیں ہیں یہاں ایسے افراد بھی ہیں جو صحافت کو عبادت سمجھ کر کرتے ہیں” اس آخری جملے کے بعد ہال میں موجود صحافیوں کے چہرے پر تفاخر اور اعتماد کی لہر دوڑ گئی اور تمام افراد اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے اور چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صاحب کے سامنے مطالبہ رکھ دیا کہ وہ ان الفاظ کو واپس لیں۔حالات کی سنگینی کو بھانپتے ہوئے چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر صاحب نے فوری اپنی غلطی تسلیم کی اور کہا کہ وہ فرطِ جذبات میں غلط لفظ کی ادائیگی کر بیٹھے اور اس صحافی کی جرأت و بے باکی کی تعریف کی
اس مردِ قلندر کا نام محمد ظہیر قریشی تھا جو روزنامہ عوام فیصل آباد کے چیف ایڈیٹر تھے اور الحمد للہ میرے والدِ بزگوار تھے۔
والد مرحوم تاحیات “رزقِ حلال عین عبادت ہے” کے حکم کی تعمیل کرتے رہے۔مجھے یاد ہے کہ اپنے وصال سے ایک رات قبل جب میں اسپتال میں ان کے پاس موجود تھا اور وہ میری ان سے آخری ملاقات تھی۔فرمانے لگے کہ “جوان (وہ محبت سے مجھے جوان کہتے تھے) میں گند میں سفید کپڑوں کے ساتھ بیٹھا تھا اور اللہ کے فضل و کرم سے پاک صاف ہی اٹھوں گا۔میں نے زندگی بھر کبھی حرام نہیں کھایا اور نہ کبھی تمہیں کھلایا ہے۔میری ایک بات ساری عمر یاد رکھنا کبھی کسی کا حق مارنا نہیں خوف کے باعث اپنا حق چھوڑنا نہیں کوئی تم سے ذیادہ طاقت ور نہیں اور کسی فرد کو بھی اپنے آپ سے کبھی حقیر و کمزور مت سمجھنا عزت و ذلت میرے اللہ کی طرف سے ہے اور وہی انسان کو سرخرو کرتا ہے۔اس ذات پر ہمیشہ بھروسہ رکھنا اور ہمیشہ رزقِ حلال کھانا جس رزق میں شبہ بھی ہو اس سے کنارہ اختیار کر لینا اللہ خود ہی تمام راستے کھول دے گا۔”

یہ میری ان سے آخری گفتگو تھی اور میری نگاہ میں یہی ان کی وصیت و نصیحت تھی۔اگلی صبح 9 جولائی 1997 کو انہیں مالکِ حق کی جانب سے بلاوا
آج میرے والد مرحوم محمد ظہیر قریشی (مرحوم) کی ستائیسویں برسی ہے احباب سے گذارش ہے مرحوم کی بخشش و مغفرت اور بلندئِ درجات کے لیئے خصوصی دعا فرما دیں۔
رب العالمین اپنے حبیبِ کریم صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے اور وسیلۂِ جلیلہ سے میرے والدین سمیت تمام مسلمین مسلمات مؤمنین مؤمنات کی کامل بخشش و مغفرت ان کی قبور کو روشن و منور فرمائے اور جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا کرے آمین

والد مرحوم کا ذاتی شعر ان ہی کی نذر کرتا ہوں

کانٹوں سے بھری گود میں پل کر بھی ظہیر آج
ہم پھول تھے پھولوں سی بسر ہو کے رہی ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International