Today ePaper
Rahbar e Kisan International

حلقۂ ادب اسلامی قطر کا ادبی اجلاس و مشاعرہ شاندار کامیابی سے اختتام پذیر

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Friday, December 12th, 2025

rki.news

رپورٹ:
شاہد سنگارپوری

حلقۂ ادب اسلامی قطر کا ادبی اجلاس و مشاعرہ 11 دسمبر 2025ء بروز جمعرات آن لائن (زوم) نہایت وقار اور بھرپور ادبی فضا میں منعقد ہوا اور بھرپور کامیابی سے ہمکنار ہوا، جس میں قطر، ہندوستان، سعودی عرب, انگلستان اور دیگر ممالک کے ممتاز شعراء و ادباء نے شرکت کی۔ اجلاس کا با برکت آغاز جماعت ہشتم کی طالبہ مُسَمّاۃ امۃ الملک عاطفہ کی ماہرانہ قرأت کلام پاک سے ہوا جو علمِ تجوید اور فن قرأت سے آراسْتَہ و پَیراسْتَہ تھی-

اجلاس کی صدارت دوحہ قطر کے معروف ادیب و دانشور کتاب “اردو شاعری میں اسلامی تلمیحات” کے مصنف حلقے کے سرپرست ڈاکٹر عطاء الرحمن (قطر) نے کی، صدر حلقہ مظفر نایاب (قطر) نے پروگرام کی علمی و ادبی نظامت بحسن وخوبی انجام دی۔ اور سعودی عرب سے ادیب و مزاح نگار، ماہر شخصیت ساز، فاؤنڈر وڈائریکٹر ھدف نعیم جاوید مہمانِ خصوصی کے طور پر شریک ہوئے۔ صدرِ حلقہ مظفر نایاؔب نے شیخ محی الدین فاروق کو نثری حصے کی نظامت کے لئے مدعو کیا جنہوں نے تلاوت شدہ قرآن کی آیت کا ترجمہ و ابتدائی تعارفی کلمات پیش کئے۔ نثری حصے میں مولانا خبیب کاظمی فلاحی نے یومِ الوطنی قطر کے موقع پر “قطر جدت اور ثقافت کا عظیم سنگم” کے عنوان سے مدلل اور معلوماتی مضمون پیش کیا جس میں قطر کی تاریخ، ثقافت، قومی دن کی اہمیت، مقامی و غیر ملکی برادری کا کردار اور رہائشیوں کے طرزِ عمل پر روشنی ڈالی گئی، جبکہ ننھی پریاں عنبر خبیب کاظمی اور عائشہ عنبر نے مترنم اور دل نشین ترانہ پیش کر کے محفل کی رونق بڑھائی۔ اس کے بعد مہمان مضمون نگار نعیم جاوید نے طنزیہ و مزاحیہ مضمون بعنوان “میٹھے لوگ” پیش کیا، ایسا معلوم ہوتا تھا ہر جملہ محاورہ ہے اور ہربات انمول ہے، جس میں معاشرتی بے اعتدالیوں، روزمرہ زندگی کی تلخیوں اور انسانی رویوں کے تضادات کو بھی مؤثر اور دلچسپ انداز میں بیان کیا گیا۔

مجموعی طور پر ڈاکٹر عطا الرحمن کا صدارتی خطبہ مضمون نگار خبیب کاظمی کا مقالہ اور نگران اجلاس مظفر نایاؔب کی گفتگو کا لب لباب یہ تھا کہ، قطر کا قومی دن ایک ایسی مناسبت ہے جو نہ صرف اس وطن کی تاریخ، ترقی اور یکجہتی کی علامت ہے بلکہ یہاں بسنے والے ہر فرد کے دل میں محبت اور احترام کے جذبات کو تازہ کر دیتا ہے۔ یہ دن قطری قیادت کے وژن، قومی تشخص کے تحفظ اور روایتی اقدار کو جدید ترقی سے ہم آہنگ رکھنے کے عزم کی یاد دلاتا ہے۔ قطر نے اپنی تیز رفتار ترقی کے باوجود اپنی تہذیبی بنیادوں کو مضبوطی سے تھام رکھا ہے، یہی وجہ ہے کہ قومی دن کی تقریبات میں روایات، ثقافت اور جدیدیت کا حسین امتزاج نظر آتا ہے۔

قطر کی ایک بڑی پہچان اس کا مہمان نواز معاشرہ ہے، جہاں اجنبیوں اور غیر ملکیوں کو عزت، احترام اور مساوی مواقع فراہم کیے جاتے ہیں۔ دنیا بھر سے آنے والے لوگ قطر میں خود کو محفوظ اور قدر دان محسوس کرتے ہیں، کیونکہ یہاں کے معاشرتی اصول باہمی احترام، انصاف اور انسانیت کی تکریم پر قائم ہیں۔ چاہے تعلیم کا میدان ہو یا روزگار کا، رہائش ہو یا کاروبار کی سہولتیں قطر نے ہمیشہ اپنے دروازے کھلے رکھے اور یہاں بسنے والے ہر فرد کو معاشرے کا باعزت حصہ بنایا۔

امن و آشتی کے فروغ میں بھی قطر کا کردار نمایاں ہے۔ یہاں کا سماجی نظم و نسق، قانون کی بالادستی، رہائشیوں کی فلاح و بہبود اور مذہبی و ثقافتی ہم آہنگی ایک ایسے پرامن ماحول کی بنیاد رکھتے ہیں جو خطے میں مثال کی حیثیت رکھتا ہے۔ مختلف قومیتوں، مذاہب اور ثقافتوں کے لوگ یہاں باہمی احترام کے ساتھ رہتے ہیں، جو اس بات کا عملی ثبوت ہے کہ قطر امن، محبت اور بھائی چارے کا گھر ہے۔ قومی دن کے موقع پر یہ احساس اور بھی گہرا ہو جاتا ہے کہ قطر واقعی ایک ایسی سرزمین ہے جہاں دلوں کو جوڑا جاتا ہے اور انسانیت کو مقدم رکھا جاتا ہے۔

نثری حصے کے بعد مشاعرہ سے قبل انجینئرنگ کے نوخیز طالب علم یوسف حسین شمس کو مدعو کیا گیا اور ان سے کلام اقبال سنا گیا، یوسف حسین شمس نے بہت ہی مؤثر انداز میں علامہ کا کلام پیش کرکے حاضرین کے دل جیت لئے.

شعری حصے میں جملہ 14 شعراء شریک رہے، شاہد سلطان اعظَمی، محمد انس مظاہری، اسامہ بن راہی، مشیرالدین مشیر، مبصر ایمان، اظفر گردیزی، شاہد سنگارپوری، عامر شکیب، ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی دانش، ریاض تنہا، مظفر نایاؔب، منصور اعظمی، شاد اکولوی ندوی اور مہمان خصوصی نعیم جاوید نے اپنے تازہ ومنتخب نظمیں اور غزلیں سنا کر سامعین سے خوب دادِ تحسین حاصل کیا۔ ماہر تاریخ گو مظفر نایاؔب نے قطعہء تاریخ بھی پیش کیا-

پیش کیے گئے اشعار میں غمِ دوراں و غمِ جاناں، عصری موضوعات، تہذیبی و معاشرتی مسائل، امید و حکمت کے پیغامات اور فنی پختگی نمایاں رہی، جبکہ نئے اور نوجوان شعراء کی شمولیت نے محفل کو تازگی بخشی شعری حصے کے ناظم مشاعرہ استاد محترم مظفر نایاب نے کہا کہ یہ ڈھائی گھنٹے پر محیط پروگرام نہایت کامیاب اور دلچسپ رہا جس میں دو بڑے مقالے پڑھے گئے اور سامعین محظوظ ہوئے جبکہ شیخ محی الدین فاروق نے شکریہ پیش کرتے ہوئے تمام شعراء، صدرِ محفل، مہمانان اور سامعین کا صمیمِ قلب سے شکریہ ادا کیا اور محفل کے علمی و ادبی رنگ میں اضافے اور حوصلوں کی تقویت پر خوشی کا اظہار کیا۔ اختتام پر ڈاکٹر عطاء الرحمٰن ندوی نے نثری و شعری نشستوں کا جامع تجزیہ پیش کرتے ہوئے پروگرام کو معیار، تاثیر اور مقصدیت کے اعتبار سے کامیاب قرار دیا، مضمون نگاروں کے اسلوب، شعراء کے فکری و فنی رجحانات، قطر کے نیشنل ڈے کے پس منظر میں پیش کیے گئے موضوعات اور بین الاقوامی سطح پر منعقدہ اس نشست کے ثمرات کو سراہا نئے شعراء کی آمد کو اردو ادب کے لیے خوش آئند قرار دیا جبکہ حلقۂ ادب اسلامی قطر کے ذمہ داران نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا اور اس امر پر خوشی ظاہر کی کہ پروگرام آغاز سے انجام تک نہایت منظم، باوقار، ادبی و علمی نظامت سے بھرپور اور ادبی ذوق سے مزین رہا اور حلقہ اپنی سرگرمیوں کے ذریعے اردو ادب، خصوصاً ادبِ اسلامی کے فروغ کے مشن کو آئندہ بھی اسی جذبے کے ساتھ جاری رکھے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International