وہی خالقِ ارض و سما، وہی ہر دل کا رازدار ہے
بحر و بر کی گہرائیوں میں، وہی قدرت کا شہکار ہے
وہی زندہ جاوید حقیقت، وہی ہر جا موجود ہے
کائنات کے ہر ذرے میں، وہی حکمت کا انوار ہے
پہاڑوں کو میخوں کی طرح زمیں پر اُس نے گاڑا ہے
سبزہ زاروں میں ہر پھول پر اس کا نقش شاندار ہے
وہی بادِ صبا کی خوشبو، وہی پھولوں کا رنگ ہے
چمن کی ہر کلی میں، وہی قدرت کا سنگھار ہے
وہی دن کی روشنی، وہی رات کا سکوت ہے
چاندنی کی نرمی میں، وہی ہر دل کا قرار ہے
وہی موسموں کا مالک، وہی بارش کی رم جھم ہے
جلتی دھوپ میں چھاؤں، سب کے لئیے شجر سایہ دار ہے
ہر دل کی دھڑکن میں، وہی زندگی کا ساز ہے
ہر غم کی گھڑی میں، وہی خوشیوں کا سنسار ہے
وہی بخشنے والا، وہی خطاؤں کو مٹانے والا
گناہوں کے اندھیروں میں، وہی نور کا مینار ہے
گمشدہ راہوں میں وہی منزل کا اشارہ ہے
وہی بھٹکے ہوؤں کا رہبر، وہی ہدایت کار ہے
وہی سنبھالے ٹوٹے دلوں کو، وہی دلوں کو جوڑ دے
زخمی روحوں کے لیے، وہی ہر درد کا معمار ہے
وہی فقیروں کا سہارا، وہی بادشاہوں کا مالک ہے
ہر سائل کی جھولی بھرے، وہی رحمتوں کا دربار ہے
معین! وہی رازقِ ہے، وہی ہر نوالے کا خالق ہے
ہر رزق کے دانے میں، وہی برکت کا اظہار ہے
چیف سید معین شاہ
Leave a Reply