rki.news
تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
موجودہ حکومت کو ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے۔اپوزیشن موجودہ حکومت پر تنقید کر رہی ہے۔اپوزیشن کے مطابق موجودہ حکومت نے پاکستان کو بدترین حالات میں دھکیل دیا ہے۔حکومت کا دعوی ہے کہ عوام کو ریلیف دیا جا رہا ہے۔بہرحال عوام مختلف قسم کےمسائل میں پھنس چکی ہے۔مختلف قسم کےٹیکسز کا نفاذ کیا جا رہاہے۔بجلی،تیل اور دیگر ضروری اشیاء کی قیمتیں بے تحاشہ بڑھی ہیں۔ملک قرضوں پر چل رہا ہےاور موجودہ حکومت کے دورانیہ میں ملکی اور غیر ملکی قرضوں میں اضافہ ہوا۔غیر معمولی قرضے حاصل کرنے کے باوجود بھی ملکی حالت کو سنبھالا نہ جا سکا بلکہ مزید بگاڑ پیدا ہوا۔روپے کی گرتی ساکھ مہنگائی میں غیر معمولی اضافہ کر رہی ہے۔کاروبار بھی شدید متاثر ہوئے۔سب سے بڑا مسئلہ سیاسی عدم استحکام ہے۔سیاسی معاملات سنبھل نہیں رہے بلکہ خطرناک رخ اختیار کر رہے ہیں.سیاسی پارٹیاں عوام میں اپنی ساکھ کھو رہی ہیں اور عوام کو مطمئن کرنے کے لیے اب ان کے پاس کچھ نہیں۔کچھ عرصہ پہلے ایک سروے رپورٹ جاری ہوئی۔یہ سروے انسٹیٹیوٹ فار پبلک اوپینین ریسرچ نے کرایا۔پنجاب کے 36 اضلاع کے 6 ہزار افراد سے رائے لی گئی،جس میں 62 فیصد افراد موجودہ پنجاب حکومت سے مطمئن نظر آئے۔روزگار کی عدم دسیابی پر 63 فی صدافراد نےحکومت سے ناراضگی کا اظہار کیا۔ہو سکتا ہےکوئی اور ادارہ اگر سروے کرے تو اس کی رپورٹ کچھ اور ہو۔اس رپورٹ کے مطابق 63 فیصد افراد نے روزگار کے سلسلے میں حکومت سے ناراضگی کا اظہار کیاتو حکومت کو سنجیدگی سے روزگار کے مسئلے کی طرف توجہ دینی چاہیے۔مہنگائی کے علاوہ بے روزگاری میں بھی مسلسل اضافہ ہو رہا ہے،جس سے عوام کی چولہے بجھ رہے ہیں۔کئی ملازمین اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں اور ان کی پریشانی بہت ہی بڑھ چکی ہے۔اداروں کی نجکاری تو کی جا رہی ہے لیکن ملازمین کے لیے متبادل بندوبست نہیں کیا جا سکا۔لاہور میں محکمہ صحت سے وابستہ افراد احتجاج کر رہے ہیں۔ہسپتالوں کےعلاوہ سکول بھی پرائیویٹ کیے جا رہے ہیں۔بےروزگاری کا بڑھتا عفریت خطرناک ماحول بنا رہا ہے۔
بجلی کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے۔اب حکومت نےبجلی کی قیمتوں میں گھریلو صارفین کے لیے (41۔7)سات روپےاکتالیس پیسےاورصنعتی صارفین کے لیے(59۔7)سات روپےانسٹھ پیسےفی یونٹ کمی کا اعلان کیا ہے۔بہرحال یہ بھی ریلیف ملنا خوشی کی بات ہے۔بجلی اور تیل بہت ہی ضروری حیثیت اختیار کر چکے ہیں۔بجلی مزید سستی ہونی چاہیے،لیکن اس کا امکان بہت ہی کم ہےلیکن حکومتی اعلان کے مطابق بجلی مزید سستی ہوگی۔وزیر اعظم پاکستان کے مطابق آئی ایم ایف کوبڑی مشکل سے قائل کیا گیا ہے کہ بجلی سستی کرنا ضروری ہے۔مسائل کو حل کرنے کے لیےہنگامی اقدامات کی ضرورت ہے۔پاکستان میں قیمتی خزانوں کےذخائر موجود ہیں،ان ذخائر کو استعمال میں لا کر ملک کو ترقی یافتہ بنایا جا سکتا ہے۔افسوس کیا جا سکتا ہے کہ وسائل کو استعمال میں نہیں لایا جاتا۔پاکستان کے پہاڑوں میں مختلف قسم کی قیمتی معدنیات پائی جاتی ہیں،اگر صرف انہی معدنیات کو بھی ملک کی ترقی کے لیےاستعمال کیا جائے تو پاکستان قلیل عرصے میں بہت آگے نکل سکتا ہے۔
پاکستان میں عوام اور اداروں کے درمیان بڑھتے فاصلے بہت ہی تشویش ناک ہیں۔حکومت عوام اور اداروں کے درمیان اعتماد کی فضا پیدا کرے۔کوئی بھی ادارہ کسی فرد واحد کا نہیں ہوتا بلکہ پاکستانی عوام کا ہوتا ہے،لہذا عوام اور اداروں کے درمیان فاصلے فوری طور پر ختم ہونا ضروری ہیں۔سوال یہ ہے کہ اداروں پر بد اعتمادی کیوں بڑھ رہی ہے؟علاوہ ازیں حکومت دیگر مسائل کتنے حل کر چکی ہے؟تعلیم کا مسئلہ بہت ہی بگڑ چکا ہے۔کروڑوں بچے سکولوں سے باہر ہیں،ان کو سکولوں میں داخل کرانے کی ضرورت ہے۔صحت کے مسائل بھی بہت ہی الجھے ہوئے ہیں۔علاوہ ازیں حکومت خصوصا پنجاب حکومت کئی قسم کے منصوبے شروع کر چکی ہے،ان پر تنقید بھی کی جا رہی ہے۔تسلیم کرلیاجائےکہ حکومت مخلصانہ منصوبے شروع کر رہی ہے لیکن کرپشن کو ختم نہیں کیا جا سکا۔رمضان راشن کےنام پر رقم دی گئی لیکن بے شمار افراد اس رقم سے محروم رہے۔جن کو رقم کےمیسج ملے تو وہ جب ریٹیلرز کے پاس رقم نکلوانے کے لیے گئےتو ان سے بھی رشوت وصول کی گئی۔اس سے علم ہوتا ہے کہ رشوت اور کرپشن بہت ہی بڑھ چکی ہے۔حکومت کی طرف سے ٹریکٹر اور دیگر سکیمیں جاری کی جا رہی ہیں،لیکن اس بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ یہ سکیمیں کرپشن سے پاک رہیں۔
بین الاقوامی تبدیلیوں کے اثرات پاکستان پر بھی پڑھ رہے ہیں اور پاکستان ان تبدیلیوں کامقابلہ کر رہا ہے۔ان تبدیلیوں کی وجہ سےپاکستان بہت ہی مشکل حالات میں پھنس چکا ہے۔مثال کے طور پر ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کو شدید متاثر کر رہی ہیں۔زراعت جیسا شعبہ بھی تبدیلیوں کی زد میں آرہا ہے،لیکن کچھ مسائل حکومت کے بھی پیدا کردہ ہیں۔زراعت کے لیے استعمال ہونے والا بیج اور کھاد سمیت زمینوں کو سیراب کرنے والا پانی فی گھنٹہ بہت ہی مہنگے ہو چکے ہیں۔اب بجلی کی کچھ قیمتیں کم ہوئی ہیں اور توقع ہے کہ ٹیوب ویل مالکان بھی پانی سستا کر دیں گے۔اگر مالکان پانی سستا نہ کریں تو ان کے خلاف حکومت فوری نوٹس لے۔اس بات کی بھی امید کرنی چاہیے کہ بجلی کے ریٹ مزید کم ہوں گے۔پچھلےسال بیرون ملک گندم خریدکر عوام کو سستا اٹا مہیا کیاگیا،یہ ایک بہت عمل تھاکیونکہ آٹا ایک بنیادی ضرورت ہے،لیکن اس بات کا بھی خیال رکھنا ضروری ہے کہ کسانوں کو بھی کھاد، بیج اوردیگراشیاء سستےداموں مہیا ہوں۔اب بھی وقت ہے سنبھلا جا سکتا ہے اتنی دیر نہیں ہوئی۔حالات درست رخ کی طرف مڑ سکتے ہیں اور امید کی جانی چاہیے حالات درست سمت کی طرف مڑیں گے۔امیدکرنی چاہیےکہ غربت اور مہنگائی پر قابو پا لیا جائے گا اور میرٹ کا نظام بھی لاگو ہو جائے گا۔
Leave a Reply