Today ePaper
Rahbar e Kisan International

حکیم محمد سعیدؒ, علم، خدمت و حب الوطنی کی روشن علامت

Articles , Snippets , / Sunday, July 13th, 2025

 

rki.news

(تحریر: احسن انصاری)

حکیم محمد سعید پاکستان کے ان نایاب اور قابلِ احترام شخصیات میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنی پوری زندگی علم، طب، تعلیم، تحقیق، اور عوامی خدمت کے لیے وقف کر دی۔ وہ نہ صرف مشرقی طب کے ایک ماہر معالج تھے بلکہ ایک مصلح، مخلص قوم پرست، ادیب، محقق اور بہترین منتظم بھی تھے۔ ان کی خدمات کو آج بھی پاکستان کے علمی، طبی اور تعلیمی میدانوں میں ایک سنگِ میل کی حیثیت حاصل ہے۔

حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920 کو دہلی میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق ایک ایسے علمی و طبی گھرانے سے تھا جو برصغیر میں مشرقی طب کی پہچان سمجھا جاتا تھا۔ ان کے والد، حکیم عبدالحمید، ہمدرد دواخانہ دہلی کے بانی تھے۔ ابتدائی تعلیم مکمل کرنے کے بعد حکیم محمد سعید نے طب یونانی کی باقاعدہ تعلیم حاصل کی اور اعلیٰ کارکردگی کے ساتھ طب کے شعبے میں نمایاں مقام حاصل کیا۔ قیام پاکستان کے فوراً بعد انہوں نے 1948 میں کراچی ہجرت کی، جہاں سے انہوں نے ایک نئی جدوجہد کا آغاز کیا۔ یہ جدوجہد صرف ذاتی کامیابی یا کاروباری ترقی کے لیے نہیں تھی بلکہ ایک قومی مشن کے طور پر تھی جس کا مقصد ایک صحت مند، تعلیم یافتہ اور باشعور قوم کی تشکیل تھا۔

کراچی پہنچنے کے فوراً بعد انہوں نے ہمدرد دواخانہ پاکستان کی بنیاد رکھی۔ ایک چھوٹے سے ادارے سے شروع ہونے والا یہ سفر جلد ہی ایک وسیع قومی ادارے میں تبدیل ہو گیا۔ ہمدرد نے نہ صرف پاکستان میں مشرقی طب کو نئی شناخت دی بلکہ عوام کو سستے اور مؤثر علاج کی سہولتیں فراہم کیں۔ ہمدرد کی سب سے معروف پروڈکٹ “روح افزا” ہے، جو آج بھی گھروں میں استعمال ہوتی ہے۔ لیکن حکیم صاحب کا وژن صرف ادویات کی تیاری تک محدود نہ تھا۔ انہوں نے اس ادارے کے تمام منافع کو عوامی فلاح کے لیے وقف کیا اور “ہمدرد فاؤنڈیشن” کے تحت درجنوں تعلیمی، تحقیقی اور طبی منصوبے شروع کیے۔

تعلیم کے میدان میں حکیم سعید کی سب سے بڑی خدمت 1985 میں قائم کی جانے والی “ہمدرد یونیورسٹی” ہے۔ یہ ملک کی پہلی بڑی نجی جامعات میں سے ایک تھی، جس میں طب، دندان سازی، مینجمنٹ، فارمیسی، اور دیگر شعبہ جات میں اعلیٰ تعلیم دی جا رہی ہے۔ اس یونیورسٹی میں قائم لائبریری “بیت الحکمت” حکیم صاحب کے علمی ذوق کی آئینہ دار ہے۔ انہوں نے اسے بغداد کی قدیم “بیت الحکمت” کے طرز پر بنایا اور نایاب کتابوں کا خزانہ یہاں اکٹھا کیا۔ ہزاروں طالب علم آج بھی ان اداروں سے علم حاصل کر کے معاشرے کی خدمت کر رہے ہیں۔

حکیم محمد سعید نہ صرف ایک ماہر طبیب تھے بلکہ ایک اعلیٰ درجے کے ادیب اور محقق بھی تھے۔ انہوں نے دو سو سے زائد کتابیں تحریر کیں جو صحت، طب، تعلیم، اسلامی تاریخ، بچوں کی کہانیاں اور سفرناموں پر مشتمل تھیں۔ ان کی تحریروں میں سادگی، اخلاص اور علم کی جھلک نظر آتی ہے۔ ان کے رسالے “ہمدرد نونہال”، “ہمدرد صحت” اور “پیامِ مغرب” نے لاکھوں قارئین کی ذہنی تربیت کی۔ “نونہال” بچوں کے لیے ایک ایسا رسالہ تھا جس نے کئی نسلوں کو اخلاق، علم، تہذیب اور دین سے جوڑے رکھا۔

حکیم سعید پاکستان کے مخلص محسنوں میں شمار ہوتے ہیں۔ وہ پاکستان سے بے پناہ محبت کرتے تھے اور چاہتے تھے کہ یہ ملک ایک اسلامی فلاحی ریاست کے طور پر دنیا میں ابھرے۔ 1993 میں انہیں گورنر سندھ کے عہدے پر فائز کیا گیا، مگر ایک سال کے اندر ہی انہوں نے استعفیٰ دے دیا کیونکہ وہ سیاست سے دور رہ کر عوامی خدمت کو ترجیح دیتے تھے۔ انہوں نے بین الاقوامی سطح پر بھی پاکستان کی نمائندگی کی اور اسلامی دنیا کے درمیان اتحاد و ہم آہنگی کے لیے کئی بین الاقوامی کانفرنسز کا انعقاد کیا۔

17 اکتوبر 1998 کو کراچی میں ان کی بے دردی سے شہادت ایک قومی المیہ بن گئی۔ وہ دفتر جا رہے تھے جب انہیں گولیاں مار کر شہید کر دیا گیا۔ ان کی شہادت پر پوری قوم غم میں ڈوب گئی۔ اس واقعے نے پاکستان کو ایک عظیم دانشور، معالج، اور مخلص رہنما سے محروم کر دیا۔ حکومتِ پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف میں انہیں ہلالِ امتیاز اور ستارۂ امتیاز سے نوازا۔ ان کے جانے کے بعد ان کی بیٹی، محترمہ سعدیہ راشد، ان کے مشن کو نہایت اخلاص سے جاری رکھے ہوئے ہیں۔

حکیم محمد سعید کا نام پاکستان کی تاریخ میں ہمیشہ سنہری حروف سے لکھا جائے گا۔ ان کی زندگی کا ہر لمحہ علم، تحقیق، خدمت اور قوم کی بھلائی کے لیے وقف رہا۔ وہ ایک فرد نہیں، ایک ادارہ، ایک فکر اور ایک تحریک تھے۔ اُن کی زندگی ہمیں سکھاتی ہے کہ خلوص، محنت اور خدمت کے جذبے سے کیسے ایک قوم کی تقدیر بدلی جا سکتی ہے۔ حکیم محمد سعیدؒ ایک ایسی روشنی تھے جس کی ضیاء آج بھی پاکستان کے ہر شعبہ زندگی میں محسوس کی جا سکتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International