Today ePaper
Rahbar e Kisan International

خرد نے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل

Articles , Snippets , / Friday, March 28th, 2025

rki.news

عامرمُعانؔ

ماہِ مبارک اپنی تمام تر رحمتوں اور برکتوں کی بارش کل عالمِ اسلام پر برسا کر اب اختتام کے قریب ہے، اور اختتامِ رمضان کے بعد اللہ تعالیٰ کی طرف سے عطا کردہ سب سے بڑی خوشی، سب سے بڑا انعام عیدالفطر کی صورت ہمارے سامنے آنے والا ہے۔ پوری دنیا کے مسلمانوں نے اس ماہ مبارک میں پورے خشوع و خضوع کے ساتھ اللہ تعالیٰ کے تمام احکامات کی بجا آوری کی بھرپور کوشش کی ہے ۔ اللہ تعالیٰ کی طرف سے شیطان کے مقید کئے جانے کی بدولت یہ بہت آسانی تھی کہ مسلمان اس ماہ مبارک میں خود کو مکمل گمراہی سے روکے رکھیں ، لیکن اس مقام پر تھوڑا توقف کیجئے، کیا واقعی شیطان کے مقید ہونے کی آسانی سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکا؟ کیا پورے ماہ ایسا نظارہ ہی نظر آیا جس کو ہم ایک حقیقی اسلامی معاشرہ کہہ سکتے ہیں ؟ کیا واقعی احکاماتِ الہٰی کی امتِ مسلمہ کی طرف سے مکمل بجا آوری کی گئی؟ تھوڑی سی اس پر بھی نظر ڈال لیتے ہیں اور چند سوالات سے یہ بات واضح ہو جائے گی کہ کیا واقعی صورتحال اتنی ہی خوش کن رہی؟ ، کیا اس ایک ماہ میں تاجر حضرات نے ناپ تول میں کمی بند کر دی تھی اور ہر ہر خریدار کو مکمل مقدار میں اشیاء بیچنے کی ذمہ داری احسن طریقے سے نبھانے کی کوشش کی گئی؟ کیا ذخیرہ اندوزی سے پرہیز کیا گیا اور اس بات کو یقینی بنایا گیا کہ بازار میں کسی بھی شے کی مصنوعی قلت نہ کی جائے ، اور پھر اس سے ناجائز فائدہ اٹھا کر اپنی تجوریاں نہ بھری جائیں ؟ کیا اشیاء خوردونوش مقررہ قیمت پر فروخت کی گئیں تاکہ ہر ہر مسلمان اس ماہ مقدس میں مہنگائی کی پریشانی سے محفوظ رہ سکے ؟ کیا ملاوٹ سے دوری اختیار کی گئی کہ خالص اشیاء خریدار تک پہنچ سکیں اور بدلے میں ہمارے حصے میں خالص اعمال کا ثواب آئے ؟ کیا دفاتر میں رشوت کا بازار مندا رہا اور سائلین کا کام بنا رشوت طلب کئے جائز طریقے سے ہوتا رہا کہ اس ماہ مبارک میں سب سائلین بے جا کی تکلیف سے بچ سکیں ؟ کیا دفاتر میں وقتِ مقررہ پر حاضر ہونے کا معمول رہا؟ کیا تمام دفاتر میں سب کام پوری ایمانداری اور نیک نیتی سے کئے گئے ؟ کیا امتِ مسلمہ کا ہر ہر فرد پوری ایمانداری اور تندہی سے اپنے اپنے کام کی انجام دہی میں لگا رہا؟ کیا پھل فروش تازہ سبزی و پھل بیچنے کی آڑ میں گلی سڑی سبزیاں اور خراب پھل خریدار کی آنکھ سے بچا کر نہیں تولتا رہا ؟ کیا الیکٹرونکس اشیاء کے نقائص بتاتے ہوئے ایک نقص کے چار نقائص بتا کر ہیرا پھیری نہیں کی گئی؟ کیا ہر ہر ادارے میں سائلوں کی شکایات پورے انصاف سے سنی گئیں؟ کیا پوری امت نے اس ماہ مکمل صبر اور رواداری کا مظاہرہ کیا؟ کیا روٹھے ہوئے لوگوں کو منانے میں پہل کی گئی؟ کیا ہمسایوں کے حقوق جن کی اسلام نے بار بار تاکید کی ہے وہ پورے اخلاص سے ادا کئے گئے؟ کیا رشتے داروں کی خبر گیری کی گئی؟ ان کے مسائل کے حل پر توجہ دی گئی؟ ان کے لئے آسانیاں پیدا کرنے کی ترکیب کی گئی؟ کیا طالب علموں نے پوری لگن سے علم حاصل کرنے کی کوشش کی؟ کیا امتحانات میں نقل سے اس لئے پرہیز کیا گیا کہ الله تعالیٰ دیکھ رہے ہیں؟ کیا دنیاوی تعلیم کیساتھ دینی تعلیم کے حصول کی نیک نیتی سے کوشش کی گئی؟ اسلام کی سر بلندی کے لئے اپنا کردار ادا کرنے کی کوشش کی گئی؟ کیا کسی نے نوکری کے حصول کے لئے کسی کی حلق تلفی سے بچنے کی کوشش کی؟ کیا فریقین کی لڑائی میں اللہ تعالیٰ کی رضا کی خاطر معافی کا راستہ اختیار کیا گیا؟کیا برسوں سے موجود لاتعلقی اور نفرت کو مٹانے کی کوئی کوشش کی گئی؟ کیا حق حلال کمانے میں پوری رضا شامل کی گئی؟ کیا ہر برائی سے بچنے کی کوشش کی گئی؟ کیا میانہ روی اختیار کی گئی؟ کیا عیدالفطر کی خوشیوں میں غریب رشتے داروں کے لئے بھی خوشیاں خریدنے کی کوشش کی گئی؟ اگر ان سوالات کے جوابات پر ایک گہری خاموشی آپ کے چاروں طرف طاری ہو چکی ہے، اور شیطان کے مقید ہونے کے باوجود کاروبارِ زندگی کا پہیہ پہلے کی طرح جوں کا توں ہی رواں رہا ہے، تو گریبان میں جھانکئے کہ کیا ایک مقید شیطان کے باوجود یہ سب ہونا اس بات کی دلیل نہیں کہ ہمارا نفس دنیاوی خواہشات کا غلام ہو چکا ہے۔ کیا شیطان یہ کہنے میں حق بجانب ہے کہ ” کار بد خود کرے الزام دے شیطان کو” ؟ ، اور اگر یہ ماہ مبارک ہمیں دین کی اصل روح کی طرف راغب کرنے میں ناکام ہو کر رخصت ہو رہا ہے، تو پھر یہ لمحہ فکریہ ہے ہمیں سوچنا پڑے گا کہ کیا ہم صرف اللہ تعالیٰ کو مانتے ہیں یا اللہ تعالیٰ کی بھی مانتے ہیں۔
خرد نے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل
دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں
اقبالؒ


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International