rki.news
محمد طاہر جمیل دوحہ قطر
کہتے ہیں خود غرض انسان کسی کا نہیں ہوتا وہ اپنی ذات، فائدے اور خواہشات کو ہر چیز پر ترجیح دے دیتا ہے، چاہے اس سے دوسروں کو نقصان ہی کیوں نہ پہنچے۔
خود غرض انسان دوسروں کے جذبات، حقوق اور ضرورتوں کو نظرانداز کرتا ہے، جس سے گھر، دوستوں اور معاشرتی ماحول میں بگاڑ پیدا ہوتا ہے۔
خود غرضی معاشرتی تعلقات کو کمزور کرتی ہے، اعتماد کو ختم کرتی ہے اور فرد کو تنہائی، لالچ اور اخلاقی کمزوری کی طرف لے جاتی ہے۔
خو غرضی وہ رویہ ہے جو انسان میں مختلف صورتوں میں ظاہر ہوتا ہے، جس میں انسان صرف اپنی سہولت اور مفاد کو دیکھتا ہے، دوسروں کے حقوق دبا کر اپنا فائدہ حاصل کرتا ہے ، دوسروں کے احساسات کی قدر نہیں کرتا۔ اسی طرح خو غرضی میں انسان گھر یا دفتر میں اپنے فائدے کی خاطر دوسروں کا نقصان کر دیتا ہے۔
دراصل خو غرضی ایک ایسی منفی صفت ہے جو انسان کے کردار، تعلقات اور معاشرے دونوں کو کمزور کر دیتی ہے۔
کیا خود غرضی مثبت بھی ہوسکتی ہے جس طرح بعض صورتوں میں مصلحتاً جھوٹ بولا جاسکتا ہے ایسے ہےخود غرضی میں اگر مثبت عنصر شامل ہو جائے جیسے اپنے حقوق کے تحفظ، اپنے وقت اور توانائی کی حفاظت اور اپنے مقاصد پر توجہ دے کر ذاتی ترقی حاصل کرنا ہو تو کرنا ٹھیک ہے ۔ خود غرضی کا انحصار اس بات پر ہے کہ انسان اسے کس نیت، کس حد تک اور کس مقصد کے لیے استعمال کرتا ہے۔
Leave a Reply