rki.news
آج آنگن میں خوشی چھا گئی ہے
میری پری میرے پاس آ گئی ہے
چاندنی سی وہ صورت نکھر کر
سجی میرے آنگن میں آ گئی ہے
ہر آن جس کا انتظار تھا مجھ کو
آج میری مراد میرے پاس آ گئی ہے
پلکوں پہ خوابوں کی شب میں
چپکے چپکے وہ صدا آ گئی ہے
میری تنہائیوں کے اندھیروں میں
وہ روشنی بن کر دُعا آ گئی ہے
میری خاموشی کے دریچے سے
اک نئی بولتی راہ آ گئی ہے
میرے سینے میں دھڑکنیں تھیں جو
انہی کی تسکین کی جا آ گئی ہے
میری دنیا میں جو رنگ تھے مدھم
ان میں اب پھر سے ضیاء آ گئی ہے
معین کے جذبے کو حوصلہ دیتی رہی
بابل کو چھوڑ کر میرے پاس آ گئی ہے
چیف سید معین شاہ
Leave a Reply