rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
یہ راز تو بخوبی جانتے ہیں سبھی کہ دین و اخلاق سے عاری زندگی حسنِ خیال کی رعنائی سے خالی ہوتی ہے۔افراد چونکہ معاشرے کی زنجیر کی کڑیاں ہوتے ہیں۔ہر فرد کا کردار اپنا جگہ اہم ہوتا ہے۔تشکیل معاشرہ کا مرحلہ ہو کہ سماج کی ترقی کا معاملہ ثابت قدمی ضروری ہوتی ہے۔قوم وہی کامیاب ہوتی ہے جس کا اعتماد بحال رہے اور ارادوں میں پختگی اور خیالات میں بلندی کا عنصر نمایاں ہو۔سماج کی خوبصورتی میں حسنِ خیال کی رعناٸی کا کردار تو مسلمہ ہے۔عدل و انصاف اور سماجی رویے تو سماج کی جان اور معاشرے کی آنکھ ہوتے ہیں۔ماہرین تو کہتے ہیں سماج میں روحانیت اور یکسانیت کے پھول تبھی کھلتے ہیں جب زندگی کے اصولوں میں ایک نظم و ضبط اور فکروعمل کی خوشبو آۓ۔یہ بات مسلمہ ہے کہ اس کاٸنات کی خوبصورتی کا راز انسانی رویوں اور حسنِ سلوک کے زاویوں میں پوشیدہ ہے۔انسان کو جو عزت و تکریم ملتی ہے وہ رب کریم کے فضل و کرم سے ملتی ہے۔اس میں کوٸی شک نہیں کہ انسان کو سماجی زندگی بسر کرنے اور خدمات کی انجام دہی کے لیے محنت اور دوسروں کا تعاون درکار ہوتا ہے۔تاہم اللہ کریم کے فضل و کرم کے بغیر کچھ بھی ممکن نہیں۔رزق حلال سے ہی انسانی زندگی اور سماجی روایات کو فروغ ملتا ہے۔عظمتِ مصطفٰےؐ ہمارے سامنے خیابانِ حیات میں زندہ مثال ہے۔آپؐ نے تمام تر مصائب جھیل کر اور مشکلات برداشت کر خیابان محبت کی خوبصورتی کو اجاگر فرمایا۔اس کی روشنی میں آپؐ کی زندگی آج بھی مشعل راہ ہے۔یہ بات روز روشن کی طرح عیاں بھی ہے کہ آپؐ نے حسنِ اخلاق کا نمونہ پیش کرتے ہوۓ نہ صرف سماجی زندگی بلکہ اخلاقی٬مذہبی٬سیاسی٬تہذیبی اور تمدنی زندگی میں انقلاب عظیم پیش فرمایا۔غرض زندگی کے ہر شعبہ میں عالمگیر تبدیلی کے لیے کام سرانجام دے کر انسانیت کے لیے آسانیاں پیدا کیں۔
اقبالؒ کی شاعری کے زاویوں میں بھی ایک نوید سناٸی دیتی ہے۔بقول شاعر:-
عمل سے زندگی بنتی ہے جنت بھی ٬جہنم بھی
یہ خاکی اپنی فطرت میں نہ نوری ہے نہ ناری ہے(اقبالؒ)
اسلامی تعلیمات کے آٸینہ میں زندگی کا حل موجود ہے۔بامقصد زندگی ہی تو کامیابی کی دلیل ہوتی ہے۔مسلمان کی شان تو بہت بلند ہے۔اس کی نگاہ میں بلندی اور عزائم میں پختگی کی جھلک نمایاں نظر آتی ہے۔جب انسان خیابان زندگی میں خواہشات کی راہ پر چل پڑتا ہے تو زوال دستک دیتا ہے ۔برائیوں سے تو پیرہن سماج دریدہ ہوتا ہے۔خیابان محبت کی دلکشی عفوودرگزر سے ہے۔صلہ رحمی تو ایسا وصف ہے جس سے خیابان زندگی میں الفت کے پھول کھلتے ہیں۔قوت برداشت سے تو زندگی کا حسن اور بھی دوبالا ہوتا ہے۔شاید یہی وجہ ہے کہ شاعر کی زبان سے بھی دل کی بات کا اظہار ہوا۔
قوتِ عشق سے ہر پست کو بالا کر دے
دہر میں اسمِ محمدؐ سے اجالا کر دے(اقبالؒ)
Leave a Reply