Today ePaper
Rahbar e Kisan International

خیبرپختونخوا:اسکول اسمبلی میں درود شریف کی تلاوت لازمی قرار

Events - تقریبات , Snippets , / Sunday, September 7th, 2025

rki.news

ڈاکٹر رحمت عزیز خان چترالی

خیبرپختونخوا کے تعلیمی ادارے ہمیشہ سے دینی و اخلاقی اقدار کے فروغ کے مرکز سمجھے جاتے رہے ہیں۔ قیام پاکستان کے بعد سے ہی نصاب اور غیر نصابی سرگرمیوں میں مذہبی پہلو کو خصوصی اہمیت دی گئی۔ سکول کی صبح کی اسمبلی جہاں تلاوتِ قرآن پاک، حمد و نعت اور قومی ترانہ شامل ہوتا رہا، وہاں وقتاً فوقتاً مختلف حکومتوں نے اس میں اصلاحات بھی متعارف کروائیں۔ ان اصلاحات کا مقصد محض نظم و ضبط قائم رکھنا نہیں بلکہ طلبہ کے دلوں میں دینی شعور، قومی جذبہ اور اخلاقی اقدار راسخ کرنا ہے۔

حال ہی میں ڈائریکٹوریٹ آف ایلیمنٹری اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن خیبرپختونخوا کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن کے مطابق صوبے کے تمام سکولوں میں تلاوتِ قرآن پاک اور قومی ترانے کے بعد تین مرتبہ درود شریف پڑھنا لازمی قرار دیا گیا ہے۔ اس فیصلے کے تحت تمام ضلعی افسران (DEOs, Deputy DEOs, SEDOs, ASDEOs) کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ سکول اسمبلیوں کا دورہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ یہ عمل پابندی سے اور مؤثر طریقے سے انجام دیا جا رہا ہے۔

درود شریف کی اجتماعی تلاوت اسلامی روایت کا حصہ ہے جس کی فضیلت قرآن و حدیث میں بیان کی گئی ہے۔ اجتماعی ماحول میں اس کا ورد طلبہ کے دلوں کو سکون اور ذہنوں کو یکسوئی بخشتا ہے۔ علاوہ ازیں یہ عمل نوجوان نسل کو رسول اکرم حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ سے عقیدت و محبت کے عملی اظہار کی طرف بھی مائل کرتا ہے۔

اس فیصلے کے نتیجے میں ایک ایسا ماحول پروان چڑھے گا جس میں طلبہ نہ صرف دینی اقدار سے قریب ہوں گے بلکہ نظم و ضبط اور قومی یکجہتی کا جذبہ بھی ان میں فروغ پائے گا۔ صبح کی اسمبلی میں قرآن پاک کی تلاوت، درود شریف اور قومی ترانے کا امتزاج مذہبی عقیدت اور حب الوطنی دونوں کو یکجا کرتا ہے۔ اس طرح کے اقدامات معاشرے میں انتہا پسندی کی بجائے اعتدال اور ہم آہنگی کی فضا قائم کرنے میں بھی مددگار ثابت ہو سکتے ہیں۔

اگرچہ اس اقدام کو عوامی سطح پر بڑی حد تک پذیرائی ملی ہے، تاہم چند تنقیدی نکات بھی سامنے آ سکتے ہیں۔ بعض ناقدین اس بات پر سوال اٹھاتے ہیں کہ سکولوں کا اصل مقصد تعلیم ہے اور اضافی مذہبی یا غیر نصابی سرگرمیوں پر زیادہ وقت صرف کرنے سے تعلیمی تسلسل متاثر ہو سکتا ہے۔
دوسری جانب، کچھ ماہرین تعلیم اس فیصلے کو بچوں کے کردار سازی اور روحانی تربیت کے لیے ناگزیر سمجھتے ہیں۔

اس فیصلے کے مؤثر نفاذ کے لیے اساتذہ کی تربیت اور طلبہ کی شمولیت کو خوش اسلوبی سے یقینی بنانا بھی ضروری ہوگا۔

خیبرپختونخوا حکومت کا یہ اقدام مذہبی و قومی اقدار کے فروغ کے تناظر میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔ یہ فیصلہ جہاں طلبہ کے دینی و اخلاقی پہلوؤں کو مضبوط کرے گا، وہیں ان میں قومی اتحاد اور اجتماعی شعور کو بھی پروان چڑھائے گا۔ تاریخی طور پر دیکھا جائے تو اس طرح کے اقدامات ہمیشہ نئی نسل کی کردار سازی کے لیے معاون ثابت ہوئے ہیں۔ اب یہ ذمہ داری محکمہ تعلیم اور اساتذہ پر عائد ہوتی ہے کہ وہ اس پالیسی کو مؤثر انداز میں نافذ کریں اور طلبہ کے ذہنوں میں علم و شعور کے ساتھ ساتھ دینی و اخلاقی اقدار کو بھی راسخ کریں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International