rki.news
تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
انسانی زندگی کی سب سے بڑی دولت شاید دامن کی وسعت ہے۔ یہ وہ کشادگی ہے جو دل کی گہرائی، فکر کی وسعت اور کردار کی عظمت میں نظر آتی ہے۔ “دامن کی وسعتیں” صرف ایک لفظ نہیں بلکہ ایک فلسفہ ہے، جو انسان کو محدود سوچ، تعصب اور چھوٹے دل کی تنگی سے آزاد کر کے بلند مقام کی طرف لے جاتا ہے۔
دامن کی وسعت انسان کی ہمدردی، صبر اور برداشت کی علامت ہے۔ ایک وسیع دامن والا شخص چھوٹی باتوں پر ناراض نہیں ہوتا، دوسروں کی خامیوں پر غصہ نہیں کرتا اور ہر اختلاف میں تحمل اور حکمت کا دامن تھام کر کھڑا رہتا ہے۔ جبکہ چھوٹے دل والے ہر بات پر شکوہ کرتے ہیں، ہر ناکامی میں مایوسی محسوس کرتے ہیں اور ہر اختلاف میں فاصلے پیدا کر دیتے ہیں۔ یہی فرق ہے جو انسان کی حقیقی عظمت اور معمولی ہونے میں تقسیم کرتا ہے۔
اقبالؒ کے فلسفے میں دامن کی وسعت خودی اور اخلاقی بلندی کی علامت ہے۔ وہ فرماتے ہیں کہ انسان کی عظمت اس کی وسعتِ نظر میں چھپی ہے، اس کے علم یا طاقت میں نہیں۔ ایک وسیع دل انسان کو ہر امتحان میں مضبوط بناتا ہے۔ وہ مشکلات کے سامنے جھک نہیں پاتا، بلکہ حکمت اور صبر سے ان کا مقابلہ کرتا ہے۔ زندگی میں جو شخص دامن وسیع رکھتا ہے، وہ دوسروں کے لیے سکون، رہنمائی اور محبت کا ذریعہ بن جاتا ہے۔
دامن کی وسعت انسان کو محدود خیالات، تعصبات اور نفرت سے آزاد کرتی ہے۔ زندگی کے ہر شعبے میں—چاہے تعلقات ہوں، معاشرت ہو یا پیشہ ورانہ میدان—وسیع دل والا شخص ہی حقیقی اثر ڈال سکتا ہے۔ وہ دوسروں کی رائے کو سمجھتا ہے، اختلافات میں بھی تحمل برقرار رکھتا ہے اور ہر لمحے میں ہمدردی اور شفقت کا مظاہرہ کرتا ہے۔ یہی وسعت انسان کو نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے اردگرد کے ماحول اور لوگوں کے لیے بھی روشنی اور سکون فراہم کرتی ہے۔
زندگی کے تجربات دامن کی وسعت کی اہمیت کو واضح کرتے ہیں۔ مشکلات، ناکامیاں اور آزمائشیں وہ لمحے ہیں جو انسان کی برداشت اور دل کی کشادگی کی جانچ کرتے ہیں۔ جو شخص چھوٹے دل کا مالک ہے، وہ ہر مشکل میں گھبراتا، ہر ناکامی میں مایوس ہوتا اور ہر اختلاف میں کڑواہٹ محسوس کرتا ہے۔ لیکن جو انسان وسیع دل کا مالک ہے، وہ ہر آزمائش میں سکون، حوصلہ اور حکمت تلاش کرتا ہے۔ اسی وسعت کے ذریعے وہ نہ صرف اپنی شخصیت کو نکھارتا ہے بلکہ معاشرے میں بھی مثبت اثر پیدا کرتا ہے۔
دامن کی وسعت ہمیں یہ سکھاتی ہے کہ حقیقی عظمت دولت یا علم میں نہیں بلکہ اخلاق، ہمدردی اور انسانی رویوں میں چھپی ہے۔ اقبالؒ فرماتے ہیں کہ جو شخص اپنے دل کو وسیع رکھتا ہے، وہ نہ صرف خود ترقی کرتا ہے بلکہ اپنی موجودگی سے دوسروں کے دلوں میں روشنی اور سکون پیدا کرتا ہے۔ وسعتِ دامن انسان کو دوسروں کے دکھ، تکالیف اور خوشیوں کے ساتھ جڑنے کا موقع دیتی ہے۔ یہی وہ کیفیت ہے جو انسان کو حقیقی معنوں میں انسانیت سے جوڑتی ہے۔
دامن کی وسعت صرف دوسروں کے لیے نہیں، بلکہ اپنے نفس کے لیے بھی ضروری ہے۔ یہ انسان کو غرور، تکبر اور خود پسندی سے بچاتی ہے۔ وسیع دامن انسان جانتا ہے کہ ہر شخص کی اپنی مشکلات، خیالات اور جذبات ہوتے ہیں۔ وہ دوسروں کو اپنی غلطیوں کی بنیاد پر ملامت نہیں کرتا، بلکہ ہر انسان کے اندر خوبی تلاش کرتا ہے۔ یہی رویہ انسان کو اخلاقی اور روحانی بلندی تک لے جاتا ہے۔
زندگی میں دامن کی وسعت رکھنے والے انسان ہی حقیقی رہنما، محب اور اثر رکھنے والے ہوتے ہیں۔ وہ دوسروں کی خامیوں پر نظر نہیں رکھتے، بلکہ ان کی خوبیوں کو سراہتے ہیں۔ وہ زندگی کے ہر لمحے میں تحمل، صبر اور فہم کا دامن تھام کر چلتے ہیں۔ اسی وسعت کے نتیجے میں وہ معاشرت میں مثبت تبدیلی لا سکتے ہیں، دلوں کو جیت سکتے ہیں اور اپنی ذات کی عظمت پیدا کر سکتے ہیں۔
آخرکار، “دامن کی وسعتیں” ایک فلسفہ، ایک معیار اور ایک رہنما اصول ہے۔ یہ ہمیں یاد دلاتی ہے کہ انسان کی اصل طاقت اس کی کشادگی، ہمدردی، برداشت اور اخلاق میں چھپی ہے۔ جو شخص وسیع دل کا مالک ہے، وہ نہ صرف خود ترقی کرتا ہے بلکہ اپنے اردگرد کی دنیا کو بھی بہتر بناتا ہے۔ دامن کی وسعت انسان کو چھوٹے دل کی تنگی، تعصب اور نفرت سے آزاد کر کے زندگی کے ہر امتحان میں کامیابی اور سکون عطا کرتی ہے۔
زندگی کا اصل حسن اسی میں ہے کہ ہم اپنے دل کے دامن کو وسیع رکھیں، دوسروں کے دکھ اور خوشی کو سمجھیں، تحمل، صبر اور ہمدردی کے ساتھ جئیں، اور ہر لمحے اپنی ذات اور انسانیت کی ترقی کے لیے کام کریں۔ یہی دامن کی وسعت ہے—جو انسان کو عظمت عطا کرتی ہے اور زندگی کو معنی و مقصد سے بھر دیتی ہے۔
Leave a Reply