عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
دسمبر روٹھا روٹھا ہے
نہ ہنستا ہے ، نہ روتا ہے
دسمبر روٹھا روٹھا ہے
کوئی بوسیدہ سی پوشاک
اک مفلس نے اوڑھی ہو
تمھاری یاد اوڑھے یوں ، دسمبر آن پہنچا ہے
نہ ہنستا ہے نہ روتا ہے
دسمبر روٹھا روٹھا ہے
بِتایا ساتھ ہم نے تھا
دسمبر کتنا رنگیں تھا
تمھارے بن دسمبر ، دیکھ تو بے رنگ آیا ہے
نہ ہنستا ہے نہ روتا ہے
دسمبر روٹھا روٹھا ہے
مری بانہوں میں جب تم تھے
دسمبر گنگناتا تھا
اکیلا دیکھ تو بے جان سا ، گم سم سا آیا ہے
نہ ہنستا ہے نہ روتا ہے
دسمبر روٹھا روٹھا ہے
تمھیں بانہوں میں لے کے پھر سے چومیں ، گنگنائیں ہم
چلے آؤ حسیں پھر سے کئی شامیں ، سجائیں ہم
دسمبر کو ہنسائیں ہم
حسین جیون بِتائیں ہم
Leave a Reply