Today ePaper
Rahbar e Kisan International

دلخراش واقعات اور ہمارا عمومی رویہ

Articles , Snippets , / Monday, February 10th, 2025

عامرمُعانؔ

ہمارے ملک کا یہ حال ہے کہ چند دن بھی نہیں گزرتے کہ کسی نہ کسی دلخراش واقعے کی خبر سے ہلچل نہ مچ جاتی ہو ۔ کبھی اغواء برائے تاوان ، تو کبھی ڈاکہ ، کبھی چوری ، تو کبھی قتل ، کبھی ایکسیڈنٹ ، کبھی جبری مشقت ، کبھی ڈمپر سے کچلی لاشیں ، تو کبھی گولیوں سے چھلنی جسم ، کبھی ڈھکنوں سے آزاد گٹروں میں گرتے معصوم پھول جیسے بچے، تو کبھی سڑکوں پر لٹتے بے یار و مددگار عوام ، کبھی اسپتالوں کی سیڑھیوں پر مسیحاؤں کے ہاتھوں تڑپتے مرتے مریض، تو کبھی عدالتوں میں رلتے بلکتے سائل۔ ہر خبر دل چیر کر ، آہ بن کر مظلوم کی فریاد کی صورت ہر آنکھ اشکبار ضرور کر جاتی ہے ، لیکن خبریں آتی ضرور ہیں اور اچانک سارے سوشل میڈیا پر ان دلخراش واقعات کا ذکر بھی شروع ہو جاتا ہے ، اور پھر پورے ملک میں ہا ہا کار مچ جاتی ہے ، غیض و غضب کی آگ ملک میں پھیل جاتی ہے ۔ سب ہی فوری انصاف کا مطالبہ بھی کر رہے ہوتے ہیں ۔ اتنا شور مچایا جاتا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس واقعہ سے پوری قوم جاگ چکی ہے اور شائد یہ قوم اس بار پرانی والی غلطی نہیں دھرائے گی ، کہ چند دن شور مچانے کے بعد خاموش ہو جائے ۔ حکومت بھی ہمیشہ کی طرح فوراً اُن آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کے دعوے کرتی نظر آتی ہے جن آہنی ہاتھوں کو کسی نے آج تک نہیں دیکھا کہ کیسے آہنی ہاتھ ہیں جن کا صرف دعویٰ ہی کیا جا سکتا ہے ، اور پھر فوراً ہی سوشل میڈیا پر اس واقعہ سے متعلق سی سی ٹی وی فوٹج بھی سامنے آ جاتی ہے ، ملزمان بالکل صاف سب کے سامنے ہوتے ہیں ، سب واقعہ من و عن نظر بھی آ رہا ہوتا ہے کہ یہ ملزم ہے جس نے انسانیت کو روندا ہے، جس نے معاشرے میں جرم کا ارتکاب کیا ہے ، جو سزا کا مستحق ہے ۔ عوام خوش ہو جاتی ہے کہ اس بار تو ملزم بچ کر نہیں بھاگ سکے گا ، ملزم کی تلاش شروع ضرور ہوتی ہے ، لیکن یہ کیا صرف وقت ہی گزرتا جا رہا ہے اور ملزم تاحال قانون کی گرفت سے آزاد ہے، اس آہنی ہاتھ سے دور ہے جسکی گرفت سے کوئی قانون شکن بچ نہیں سکتا ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ملزم کا نیٹ ورک اتنا مضبوط ہے کہ وہ سب کو چکمہ دے کر با آسانی غائب ہو سکتا ہے ۔ ملزم اتنا طاقتور ہے کہ قانون کا آہنی شکنجہ بھی بے بس ہے ۔ ملزم تو غائب ہے ہی ، لیکن عوام کا جوش و خروش بھی وقت کیساتھ ساتھ معدوم ہوتا جا رہا ہے ، ٹھنڈا پڑتا جا رہا ہے ۔ ایسا لگ رہا ہے کہ ہر تازہ واقعہ بھی پرانے واقعات کی طرح ماضی کی گرد میں دبتا جا رہا ہے ، ماضی کا حصہ بنتا جا رہا ہے ۔ شاید حکمرانوں کو اور بھی بہت سے اہم کام کرنے ہیں اور عوام کی جان و مال کا تحفظ اتنا اہم کام نہیں ہے ، وہ اُن اہم کاموں میں مصروف ہو گئے ہیں ۔ وہ اُن وعدوں کو بھول چکے ہیں جو دوران انتخاب عوام۔ سے کئے تھے۔ وہ وعدے کہ تب تک چین سے نہیں بیٹھیں گے جب تک عوام کو تحفظ نہ فراہم کر دیں۔ سو اب کسی نئے واقعہ تک اِن کو نہ ستایا جائے نہ ان کو کسی الجھن میں ڈالا جائے۔ عوام کا جوش اور جذبہ ہر واقعہ کے بعد جھاگ کی طرح بیٹھ جاتا ہے اُس سے مستقبل قریب میں بھی قوم کے مستقل جاگنے کی امید کم ہی ہے ، پھر نیا واقعہ نیا جوش نئی ہا ہا کار شروع اور پچھلا واقعہ حرف غلط کی طرح فراموش کر دیا جاتا ہے ۔ خوش آئند ہے کہ نظامِ زندگی کا پہیہ چل رہا ہے ، سب دعا گو ہیں کہ آئندہ ایسے واقعات نہ ہوں جس سے کچھ دیر کے لئے حکمرانوں اور عوام کی نیند خراب ہو جاتی ہے ۔ حکومت اور عوام سے گزارش ہے کہ آپ سو جائیں کیونکہ آپ کی نیند ، آپ کی بے حسی کسی کی حیا ، کسی کی زندگی ، کسی کی بےروزگاری ، کسی کی خودکشی ، کسی کی موت سے ذیادہ اہم ہے ۔ ایک جملہ ہمیشہ لکھا جاتا ہے وہ شائد کبھی نہیں بدلے گا۔
ہارن آہستہ بجائیں قوم سو رہی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International