دل مرا ، جلائے کچھ
جلوہ پھر، دکھائے کچھ
دے کے بے تحاشا درد
زندگی ، ہنسائے کچھ
عشق میں ، مزہ تو ہے
پر مجھے ، رلائے کچھ
یار اپنی گلیوں میں
راہ تو ، سجھائے کچھ
لگ کے میرے سینے سے
وہ مجھے ، ستائے کچھ
اس کی ہر ادا ، قاتل
دل مرا ، لبھائے کچھ
چھوڑ دو خدا پر سب
جب سمجھ نہ آئے کچھ
عامرمُعانؔ
Leave a Reply