Today ePaper
Rahbar e Kisan International

دل کا مسیحا ۔۔۔ کارڈیو تھوراسک سرجری کا روشن مینار

Articles , Snippets , / Wednesday, April 9th, 2025

 

rki.news

ہارون رشید قریشی
پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (PMDC) کی تازہ ترین رپورٹ مرتب کردہ اپریل 2025 کے مطابق پاکستان میں ڈاکٹرز کی کُل تعداد 366443 ہے جن میں 40920 ڈینٹل ڈاکٹرز اور 325523 ایم بی بی ایس ڈاکٹرز ہیں ۔پاکستان میں ہر سال ڈاکٹرز بننے والے طلباء کی تعداد 20000 ہے جن میں سے %40 تعداد ملک سے باہر جا کر کام کرنے کو ترجیح دیتی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ہر سال ایم بی بی ایس پاس کر کے 14 سے 16 ہزار اور بی ڈی ایس پاس کر کے 7 سے 10 ہزار طالب علم ڈاکٹرز بنتے ہیں۔ آبادی کے لحاظ سے اگر دیکھا جائے تو پاکستان کی کُل آبادی پچیس کروڑ سے زیادہ ہے، ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کی مرتب کردہ 2023 کی رپورٹ سے یہ بات عیاں ہو جاتی ہے کہ پاکستان میں تقریباً 1300 مریضوں کے لئے 1 ڈاکٹر کا تناسب ہے ، جبکہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق کم از کم یہ تناسب 1000 مریض کے لئے 1 ڈاکٹر کا ہونا لازمی ہے، اور اگر ہم ترقی یافتہ ممالک کی طرف نظر کریں تو ہمیں وہاں یہ تناسب ایک ڈاکٹر اوسط 300 مریضوں کے لئے نظر آتا ہے جبکہ بیلجیم میں یہ تناسب 200 مریضوں کے لئے 1 ڈاکٹر ہے ۔ یہ تو ایک عام ڈاکٹر کی بابت تفصیل ہے جبکہ میڈیکل کے شعبے میں سب سے زیادہ اہمیت سرجنز کو دی جاتی ہے۔ ایک ایسا ڈاکٹر جو سرجری کر کے بیمار کو شفا کی دولت سے مالا مال کر سکتا ہے۔ پاکستان میں سرجنز کی تعداد بہت ہی کم ہے اور پھر خاص شعبہ جو دل سے متعلق ہے کارڈیو تھوراسک سرجن کی تعداد تو بہت ہی زیادہ کم ہے، اسی کارڈیو تھوراسک سرجری کے اہم شعبے میں پاکستان کے چند سرکردہ سرجنز میں شامل گنتی کے چند ناموں میں سرفہرست جگمگاتا ایک نام پروفیسر ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کا بھی ہے، جنہوں نے اپنی پیشہ ورانہ مہارت کے سبب بہت عزت اور نام کمایا ہے ۔ وہ نا صرف پوری دنیا میں ایک پیشہ وارانہ سرجن کے ساتھ ساتھ اپنے اخلاق اور حلیم طبعیت کی وجہ سے جانے پہچانے جاتے ہیں، بلکہ پاکستان میں بھی ایک ممتاز ڈاکٹر کی حیثیت سے پہچانے جاتے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کے زندگی کے سفر کا آغاز منڈی بہاؤالدین ضلع گجرات کے ایک معزز بزنس مین خاندان میں پیدائش سے ہوا۔ ابتدائی تعلیم آبائی شہر سے حاصل کرنے کے بعد ایف سی سی کالج لاہور میں داخلہ لے لیا۔ والد صاحب کی شدید خواہش تھی کہ ڈاکٹر بنیں وہ کہتے تھے بزنس مین تو ہر کوئی بن سکتا ہے لیکن اچھا ڈاکٹر قسمت سے ہی بنا جا سکتا ہے۔ والدہ بھی والد کی خواہش پر عملدرآمد کی خواہش مند تھیں۔ اس لئے ڈاکٹر صاحب اپنی کامیابی کا سہرا ان دونوں کے نام ہی کرتے ہیں۔ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کی پہچان ایک ذہین طالب علم کے طور پر آغاز میں ہی ہو گئی تھی ۔ انہوں نے اپنی ذہانت و محنت کے بل بوتے پر تعلیمی میدان میں ہمیشہ اعلیٰ پوزیشن حاصل کی۔ انہوں نے اپنے لئے میڈیکل کے شعبہ کا انتخاب کیا۔ اور 90-1989 میں اپنی ایم بی بی ایس ڈگری راولپنڈی کی مشہور راولپنڈی میڈیکل کالج سے حاصل کی۔ ابتداء ہی سے اُن کی دلچسپی دل کے امراض میں زیادہ تھی اور پھر ان میں موجود خدمتِ خلق کا جذبہ بھی انہیں اس فیلڈ میں لے گیا۔ ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کے خواب اور ارادے بہت بلند تھے وہ بین القوامی سطح پر ایک اعلیٰ سرجن بن کر خدمتِ خلق کے جذبے کو تسکین پہنچانا چاہتے تھے ۔ کارڈیو تھوراسک سرجری کی پیچیدگیوں میں مہارت حاصل کرنے کے بعد انہوں نے 1992 میں پوسٹ گریجویشن کے لئے برطانیہ کے ایک ایسے سفر کا آغاز کیا جس کی ابتدا میں انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، مگر انہیں یقین تھا کہ آنے والا وقت ضرور بالضرور اِن کے لئے اور دل کی بیماری سے تڑپتے مریضوں کے لئے انگنت خوشیاں لے کر آئے گا۔ اپنے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے پہلے انہوں نے پروفیسر سلوم کورس کنگ کالج لندن سے کیا اور پھر انگلینڈ کے رائل کالج آف سرجنز (FRCS) میڈیکل فیلڈ کی اہم فیلوشپ حاصل کی۔ یہ سفر ان کی زندگی کا سنگ میل ثابت ہوا، ایک ایسا سفر جو سرجنز کی پیشہ وارانہ مہارت کے لئے ان کی آئندہ زندگی کا نصب العین طے کرتی ہے۔ ڈاکٹر مظہر الرحمٰن نے برطانیہ کے جدید صحت کے نظام کے اندر 1996 میں کیٹل ہِل ہسپتال ہَل اور بعد میں کارڈیو تھوراسک سرجری کی تمام تکنیک کو لیڈز ہسپتال سے مکمل باریک بینی سے مکمل کرکے سرجری کی خوب پریکٹس کی۔ ان کی اس لگن کی بدولت 2003 میں انہیں خاص طور پر کارڈیو تھوراسک سرجری میں FRCS کی ڈگری حاصل کرنے اور برطانیہ سے کارڈیو تھوراسک سرجری میں ڈپلومیٹ آف دی انٹرکالیجیٹ بورڈ کا درجہ حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ یہ وہ اعلیٰ مہارت ہیں جو اس شعبے میں کسی بھی تھوراسک سرجن کے لیے جراحی کی تربیت اور مہارت کے عروج کی نمائندگی کرتی ہیں۔
عالمی معیار کی تربیت اور قابلیت سے لیس ڈاکٹر مظہر الرحمٰن نے جلد ہی طبی منظر نامے میں نمایاں کردار ادا کرنا شروع کیا۔ انہوں نے ابتداء 2004 میں برطانیہ شیفیلڈ میں کنسلٹنٹ کارڈیو تھوراسک سرجن کے طور پر خدمات انجام دیں، اور وہاں اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا اور دنیا کے جدید ترین صحت کے نظام میں سے ایک میں ناصرف انمول تجربہ حاصل کیا بلکہ انہیں اپنی صلاحیتوں کا گرویدہ بھی بنا لیا ۔ اُن کی اس شعبہ میں حاصل مہارت نے جلد ہی انہیں بین الاقوامی سطح پر پہچان دلا دی۔ڈاکٹر مظہر الرحمٰن اپنے آغاز میں منتخب کردہ عظیم مقصد کوسمجھتے تھے اور ان کی دلی خواہش تھی کہ وہ وطن عزیز واپس آ کر یہاں کے لوگوں کی جن کو ان کی خدمات کی سب سے زیادہ ضرورت ہے خدمت کریں۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے 2005 میں ڈاکٹر صاحب نے پاکستان آ کر شریف میڈیکل سٹی ہسپتال میں نئے کارڈیک سرجری ڈیپارٹمنٹ کی بنیاد رکھی اور پھر جلد ہی کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی لاہور میں فارن پروفیسر کارڈیو تھوراسک سرجری میں 2 سال خدمات انجام دیں۔ 2006 میں انہیں پاکستان میں HOCM ڈیزیز میں ابتدائی سرجری کرنے کے مواقع بھی حاصل ہوئے۔ 2013 میں ڈاکٹر صاحب دوبارہ بچوں کی تعلیم کے سلسلے میں برطانیہ چلے گئے اور وہاں کچھ سال نیو کراس ہارٹ اینڈ کنگز سرجری سینٹر وولورہیمپٹن میں اپنی خدمات سے دکھی انسانیت کی خدمت کرتے رہے۔ ان کی قابلیت کی بدولت انہیں 2014 میں جدہ(سعودی عرب) کے نیشنل گارڈز ہسپتال میں چیف کارڈیو تھوراسک سرجن مقرر کر دیا گیا. یہ ایک دنیا کے بہترین بین الاقوامی ہسپتال میں شعبہ دل کے امراض میں مبتلاء مریضوں کو سنبھالنے کی ایک اہم ذمہ داری کا عہدہ تھا،اور ڈاکٹر صاحب نے نہایت خوش اسلوبی سے 4 سال یہ ذمہ داری انجام دی۔ وہاں ڈاکٹر صاحب نے ہئیر سرجری پروگرام کا آغاز کیا۔ جس کے بعد پاکستان کی محبت دوبارہ انہیں پاکستان کھینچ لائی۔ اور ان کو پاکستان کے سب سے بڑے کارڈیک مراکز میں سے ایک پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی (PIC) لاہور میں چیف کارڈیک سرجن کا عہدہ آفر کیا گیا اور ڈاکٹر صاحب نے یہ ذمہ داری سنبھال لی۔ یہاں آ کر انہوں نے ناصرف کارڈیک سرجری ڈیپارٹمنٹ کی تشکیل وترویج کی، بلکہ جونیئر سرجنز کی رہنمائی کی ذمہ داری بھی احسن طریقے سے انجام دی ، اور جدید جراحی (سرجریز) کی تکنیک متعارف کرانے میں اہم کردار ادا کیا۔ جس سے ملک کے اندر دستیاب کارڈیک کیئر سہولیات کے معیار کو نمایاں طور پر کافی بہتری حاصل ہوئی۔ ڈاکٹر صاحب یہاں گزرے وقت کو اپنی خوش قسمتی سمجھتے ہیں کہ اتنے اچھے ادارے میں بہترین وقت گزرا۔ 3 سال یہاں خدمات انجام دینے کے بعد انہوں نے اپنی فیملی کے لندن میں ہونے کے باوجود پاکستان میں خدمات جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔ بھر پور خدمت کے جزبے سے سرشار ڈاکٹر صاحب آج کل لاہور میں جیل روڈ پر واقع عمر کارڈیک سینٹر میں خوب لگن و دل جمعی کے ساتھ مریضوں کی خدمت میں مصروف عمل ہیں اور اپنی قابل رشک مہارت کو کمیونٹی کے لیے قابلِ رسائی بنا رہے ہیں۔
پروفیسر ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کی جراحی کی مہارت بہت وسیع ہے اور انکی یہ مہارت دل اور سینے دونوں ہی سرجریز کے جدید ترین پہلوؤں پر محیط ہے۔ وہ خاص طور پر Minimal Access Heart Surgery (چھوٹے کٹ سے دل کا آپریشن) میں اپنے اہم کام کے لیے مشہور ہیں۔ یہ جدید تکنیک سینے کی ہڈی کو کٹنے سے بچاتی ہے، اور مریضوں کو تیز ترین شفا فراہم کرتی ہے ۔ یہ ایک انتہائی جدید تکنیک ہے جس میں بہت چھوٹا چیرا، خون کا کم ضیاع، بہتر کاسمیٹک نتائج، نمایاں طور پر تیز صحت یابی، ہسپتال میں کم قیام، اور کام اور روزمرہ کی زندگی میں جلد واپسی ہوتی ہے ۔ مریض کی تکلیف کو کم سے کم اور بہترین نتائج کو زیادہ سے زیادہ کرنا ان کی پریکٹس کی پہچان ہے۔ کم سے کم رسائی والے طریقہ کار کے علاوہ، ان کی مہارت میں پیچیدہ کارڈیک آپریشنز کی ایک وسیع حد بھی شامل ہے۔ جس میں دھڑکتے دل کی سرجری (CABG)، ٹوٹل آرٹیریل ریواسکولرائزیشن کے ساتھ CABG (طویل عرصے تک چلنے والے نتائج کے لیے گرافٹس کے طور پر شریانوں کا استعمال)، پیچیدہ Aortic Aneurysm اور Aortic Dissection کی مرمت (بشمول Bentall procedure)، Ministernotomy ہارٹ سرجری، معیاری ہارٹ والوو ریپلیسمنٹ سرجری، اور چیلنجنگ ریڈو ہارٹ بائی پاس گرافٹنگ اور وال ریپلیسمنٹس شامل ہیں۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کو پاکستان میں HOCM (Hypertrophic Obstructive Cardiomyopathy) سرجری کی ابتداء کے لیے بانی سرجن کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے، جو ایک بہت مشکل حالت کو بھی جراحی مداخلت کے ساتھ نمٹتے ہیں۔ ان کی مہارتیں Atrial Fibrillation Arrhythmia سرجری کے ذریعے علاج کرنے اور بالغوں کے پیدائشی دل کے مسائل جیسے ASD Closure کو سنبھالنے تک بھی پھیلی ہوئی ہیں۔
ان کی مہارت صرف دل تک محدود نہیں ہے۔ ڈاکٹر مظہر الرحمٰن پھیپھڑوں اور سینے کی سرجری کے بھی ماہر ہیں، وہ پھیپھڑوں کے کینسر کی سرجری، پلمونری اور میڈیسٹینل سرجری، ویڈیو-اسسٹڈ تھوراسک سرجری (VATS – ایک اور کم سے کم چیرے والی تکنیک)، Myasthenia Gravis کی سرجری، Mediastinal Tumours کو ہٹانا، تشخیصی Bronchoscopy اور Mediastinoscopy، اور Keyhole Lung Surgery جیسے طریقہ کار انجام دیتے ہیں۔
اپنے شاندار کیریئر کے دوران، جو کئی براعظموں اور معتبر اداروں پر محیط ہے، پروفیسر ڈاکٹر مظہر الرحمٰن ہمدردی اور مریضوں کی فلاح و بہبود کے اصولوں پر قائم رہے ہیں، جس نے انہیں غیر معمولی طور پر “مہربان دل” ہونے کی شہرت دلائی ہے۔ ان کی تکنیکی ذہانت ان کی بہترین ممکنہ نتائج فراہم کرنے کی لگن سے ملتی ہے جو کم سے کم تکلیف دہ طریقوں سے حاصل کیے جاتے ہیں، جو مریض کی فلاح و بہبود کے لیے گہرے احترام کی عکاسی کرتا ہے۔ راولپنڈی میں ایک ذہین طالب علم کے طور پر اپنے آغاز سے لے کر برطانیہ سے تربیت یافتہ معروف کارڈیو تھوراسک سرجن اور پاکستان میں ایک بانی بننے تک، ڈاکٹر مظہر الرحمٰن کا سفر فضیلت، جدت اور انسانیت کی دل سے خدمت کی ایک متاثر کن داستان ہے۔ ان کی خدمات بہت سے متاثرہ دل ٹھیک کرنے اور زندگیاں بچانے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں، جو کارڈیو تھوراسک سرجری کے شعبے پر ایک قابل تحسین اور کبھی نہ مٹنے والا نشان چھوڑ رہی ہیں۔ آج بھی وہ اپنی انتھک محنت ‘ قابل رشک مہارت اور اپنے مہربان رویے کے سبب کئی امراضِ دل میں مبتلاء مریضوں کی شفایابی کا سبب بننے کی وجہ سے کتنےہی دکھی دل سے دعائیں سمیٹ رہے ہیں۔ خدا تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان کا یہ سفر کبھی نہ رکے اور انکے زیر سایہ پروان چڑھنے والے سرجنز دن بہ دن تعداد میں زیادہ اور مہارت میں قابل تحسین خدمات سر انجام دیتے رہیں


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International