تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

دنیا و آخرت میں کامیابی کا ذریعہ

Articles , / Wednesday, May 8th, 2024

زینت اشرف گوجرانولہ
جان دی ہوئی تو اسی کی تھی
حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہوا
اگر دیکھا جائے تو ہر کوئی دنیا میں کامیابی چاہتا ہے اور ہر کسی کی خواہش ہوتی ہے کہ اسے آخرت میں جنت نصیب ہو۔ حرمت والے مہینوں بابرکت ساعتوں میں مسلمان عبادت سے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اے اللہ ہمیں دنیا اور آخرت میں کامیاب کر اور ہمیں آگ کے عذاب سے محفوظ رکھنا!یہ دعا اکثر و بیشترہر مسلمان نماز کے بعد مانگ رہا ہوتا ہے۔دنیا و آخرت میں کامیابی کا پیمانہ کیا ہے۔انسان کیسے عمل کرے تو خوش نصیب ہو سکتا ہے کہ اس کی دنیا اچھی ہو اور آخرت میں بھی وہ رب کی بخشش کا حقدار قرار پائے۔
ان حضرات کی خوش بختی وخوش نصیبی کا کیا کہنا! جنہیں اُس دن عرشِ الٰہی کا سایہ نصیب ہوگا جس دن تمام مخلوق سائے کی محتاج ہوگی۔ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے ارشاد فرمایا:سات آدمی ایسے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو اپنے عرش کے سائے میں قیامت کے دن جگہ دیں گے کہ جس دن عرش ِ الٰہی کے سائے کے علاوہ کوئی سایہ نہ ہوگا (یعنی قیامت کے دن اور وہ سات آدمی یہ ہیں)ان خوش نصیب لوگوں میں سب سے پہلا نمبرعادل حکمران کا آتا ہے دوسرے نمبر پروہ نوجوان جو اللہ تعالیٰ کی عبادت میں پھلا پھولا،تیسرا وہ نیک بخت شخص جو مسجد سے نکلے تو اس کا دل مسجد میں ہی اٹکا رہے،یعنی جب وہ نماز پڑھ کے مسجد سے گھر بازار یا کسی فیکٹری میں روز گار کے لیے جائے تو ا سکا دل ایسا مسجد کی طرف لگا رہے کہ وہ ہر معاملے میں اللہ کی خوشنودی کا خواہش مند رہے۔وہ مسجد کی ایسی محبت میں سرشار رہے کہ ناپ تول میں کمی بیشی سے بچے،جھوٹ مکر و فریب اور دونمبری کے قریب بھی نہ جانے والا ہو،وہ ایسا مسجد سے محبت کرنے والا ہو کہ لوگوں سے معاملات کرتے وقت خوش اخلاقی کا مظاہرہ کرے۔حق داروں کو ان کا حق خوشدلی سے دینے والا ہو اور کمزوروں ناداروں اور مسکینوں کا خیر خواہ ہو، یہاں تک کہ دوبارہ مسجد میں چلا جائے۔ چوتھے نمبر پر وہ دو لوگ خوش نصیب ہوں گے، جنہوں نے محض اللہ تعالیٰ کی خاطر آپس میں دوستی کی‘ اللہ کی خوشنودی کے لئے جمع ہوئے اور اسی پر جدا ہوئے۔قیامت کے سخت دن اللہ کے عرش کی پناہ میں پانچواں خوش نصیب وہ شخص ہوگا جس نے تنہائی میں اللہ تعالیٰ کو یاد کیا تو اس کی آنکھیں آنسووں سے بھر گئیں۔چھٹا خوش نصیب وہ مجاہد شخص ہو گا کہ جس کو کسی صاحبِ حسب ونسب اور صاحبِ حسن وجمال خاتون نے حرام کاری کی دعوت دی، مگر اس نے یہ کہہ کر اس عورت کی دعوت کو ٹھکرا دیا کہ میں اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہوں۔ اور ساتواں وہ شخص قسمت ہوگا کہ جس نے غریبوں،مسکینوں اور ناداروں کو صدقہ دیا تو اپنے صدقے کے مال کو ایسا چھپا یا کہ اس کے بائیں ہاتھ کو بھی پتا نہ چلا کہ اس کے دائیں ہاتھ نے کیا خرچ کیاہے۔
ان سات خوش نصیب حضرات کے علاوہ دیگر احادیث وروایات میں اور بہت سے خوش نصیب لوگوں کے ناموں بارے پتہ چلتا ہے قیامت کے دن جو رب کے غضب سے بچے رہیں گے۔ان میں کثرت سے سرکارِ دوعالم کی خدمت میں درود و سلام بھیجنے والا، مقروض کو مہلت دینے والا، مجاہد فی سبیل اللہ کی امداد واعانت کرنے والا، غلام کو پیسوں سے خرید کر اللہ کی خوشنودی کے لیے آزاد کرنے والا۔ تجارت میں سچ بولنے والا،اچھے اخلاق والا، موسمی دقتوں اور دشواریوں کے باوجود وضو کی تکلیف برداشت کرنے والا، رات کے اندھیرے میں مسجد کی طرف جانے والا، بھوکے کوکھانا کھلانے والا، یتیم کی بہتر پرورش اور یتیم کے ساتھ حسن سلوک کرنے والا، بیوہ عورت کی خدمت کرنے والا،د وسروں کے حقوق ادا کرنے والا، سلطانِ عادل کی نیک نیتی سے خدمت کرنے والا، ہر وقت خدا کے بندوں کی خیر خواہی کی کوشش کرنے والا، اہل ایمان کے ساتھ مہربانی کا سلوک کرنے والا لوگوں سے نرمی سے پیش آنے والا ہے۔ صلہ رحمی کرنے والا اور قرابت داروں کے حق کو پہچانے والا،عمدہ کھانا پکوانے والا اور پھر دستر خوان پر اپنے ساتھ اس کھانے میں یتیموں کو شریک کرنے والا۔ وہ شخص جس نے بچپنے میں قرآن سیکھا اور جوان ہوکر بھی اس کو پڑھتا رہا۔ سود نہ لینے والا اور بیاج سے پرہیز کرنے والا، رشوت نہ لینے والا۔ بیماروں کی عیادت کرنے والا،جنازے کے ساتھ جانے والا، نفل اور فرض روزہ رکھنے والا، نیکی کا حکم کرنے اور برائی سے منع کرنے والا‘ خدا کی اطاعت کے لئے اس کے بندوں کو بلانے والا، وہ شخص جو خدا کی دی ہوئی نعمتوں پر لوگوں سے حسد نہیں کرتا،ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنے والا،رشتہ داروں سے تعلق بنا کے رکھنے والا
دو قومی نظریے کی بنیاد پر حاصل کیے گئے ملک کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے ہم دنیا میں مظلوم و محکوم مسلمانوں کی حالت سے لگا سکتے ہیں۔حکومت سے ہم اتفاق کرسکتے اور اختلاف بھی،حکومتی اقدامات کی تعریف کرسکتے ہیں اور ان پہ تنقید کرنابھی ہمارا حق ہے۔ہم عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے اپنی مرضی کی حکومت بنوانے کا حق رکھتے ہیں اور منتخب حکومت کو گھر بیجھنے کی مانگ بھی کرسکتے ہیں۔حکومتی اقدامات کو اچھا کہہ سکتے ہیں اور حکومتی اقدامات کو دیکھتے ہوئے احتجاج بھی کرسکتے ہیں۔لیکن جب بات آجائے ریاست پاکستان کی تو پھر ہمیں کوئی لفظ لکھنے،بولنے، بلکہ سوچنے سے بھی پہلے ریاست سے اُلفت کے تقاضوں کو مدنظر رکھنا پڑے گا۔وطن سے محبت کرنے والے خوش نصیب لوگ ہوتے ہیں جن کی بہادری ودلیری کی کہانیوں صدیوں اس خطے کے لوگ بیاں کرتے ہیں۔ان کے اعلی اخلاق پر فخر کرتے ہیں اور بچوں کو ان جیسا بہادر،غیرت مند اور خوش قسمت بنانے کے لیے مائیں لوریاں گاتی ہیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International