Today ePaper
Rahbar e Kisan International

دنیا کا بلند ترین، چین کا ہوجیانگ گورج پل

Articles , Snippets , / Wednesday, October 1st, 2025

rki.news

(تحریر: احسن انصاری)

دنیا میں انسان کی ترقی کا سفر ہمیشہ فطرت کی رکاوٹوں کو عبور کرنے سے عبارت رہا ہے۔ پہاڑوں کو کاٹ کر راستے بنانا، دریاؤں پر پل تعمیر کرنا اور صحراؤں کو سرسبز و شاداب بنانا، یہ سب انسان کی محنت اور عزم کے استعارے ہیں۔ انہی کارناموں میں ایک اور سنگِ میل اُس وقت قائم ہوا جب چین نے 28 ستمبر 2025 کو دنیا کے بلند ترین پل، ہو جیانگ گورج برج، کو ٹریفک کے لیے کھول دیا۔ یہ پل چین کے صوبہ گوئیژو میں واقع ہے اور اپنی بلندی اور ڈیزائن کے اعتبار سے انجینئرنگ کا ایک بے مثال شاہکار قرار دیا جا رہا ہے۔

یہ پل دریائے ہو جیانگ کے اوپر 625 میٹر کی بلندی پر تعمیر کیا گیا ہے، جو اسے دنیا کا سب سے اونچا پل بناتا ہے۔ اس سے قبل یہ اعزاز بیپان جیانگ پل کے پاس تھا جو 565 میٹر بلند تھا، مگر ہو جیانگ گورج برج نے اپنی بے پناہ بلندی اور مضبوط ڈھانچے کے ذریعے نہ صرف یہ ریکارڈ توڑا بلکہ دنیا کو حیرت میں ڈال دیا۔ اس پل کا مین اسپین 1,420 میٹر ہے جو پہاڑی وادیوں پر قائم دنیا کا سب سے بڑا معلق اسپین بھی ہے۔ اس طرح یہ پل دو اعزازات کا حامل بن گیا ہے۔

ہوجیانگ گرینڈ کینین، جس پر یہ پل تعمیر کیا گیا ہے، ایک ایسا علاقہ ہے جسے مقامی لوگ “زمین کی شگاف” یا “Earth Crack” کے نام سے یاد کرتے ہیں۔ یہ گہری وادی اپنی خوبصورتی کے ساتھ ساتھ اپنی دشواریوں کے لیے بھی مشہور ہے۔ اگرچہ وادی کے دونوں کنارے بظاہر قریب دکھائی دیتے تھے مگر ان کے درمیان آمد و رفت انتہائی مشکل تھی۔ ایک طرف سے دوسری طرف پہنچنے میں تقریباً دو گھنٹے لگ جاتے تھے۔ اس پل کی تکمیل نے یہ سفر صرف دو منٹ کا کر دیا ہے۔ یوں یہ پل نہ صرف ایک تعمیراتی معجزہ ہے بلکہ انسانی زندگی کو آسان بنانے والا ایک عظیم کارنامہ بھی ہے۔

اس پل کی تعمیر کسی معمولی چیلنج سے کم نہیں تھی۔ اس علاقے کی جغرافیائی ساخت اور تیز ہوائیں سب سے بڑی رکاوٹ تھیں۔ تعمیر کے دوران ایسے وقت بھی آئے جب 215 ٹن وزنی اسٹیل گرڈرز ہوا میں جھولنے لگے۔ ہوائیں بعض اوقات طوفان کی شدت اختیار کر لیتی تھیں جنہیں کنٹرول کرنا انسانی بس سے باہر لگتا تھا۔ مگر چین کے انجینئرز نے اپنی مہارت اور جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے ان مشکلات پر قابو پایا۔ پل کی حفاظت اور پائیداری کے لیے لیزر ریڈار سسٹم نصب کیا گیا جو دن رات ہوا کے بہاؤ پر نظر رکھتا ہے جبکہ ونڈ ٹنل ٹیسٹنگ کے ذریعے ڈیزائن کو بار بار پرکھا گیا تاکہ یہ ہر طرح کے موسمی حالات میں محفوظ رہ سکے۔

ہو جیانگ گورج برج کو محض ایک پل نہیں بلکہ ایک سائنسی و تکنیکی شاہکار کہا جا رہا ہے۔ اس کے مرکزی کیبلز کو جدید فائبر آپٹک سینسرز سے مزین کیا گیا ہے جو پل پر پڑنے والے دباؤ، درجہ حرارت اور نمی کی مسلسل نگرانی کرتے ہیں۔ یہ سینسرز ضرورت پڑنے پر خودکار طور پر نمی کم کرنے والے آلات کو چلا دیتے ہیں تاکہ زنگ لگنے کا امکان ختم ہو جائے اور پل کی عمر سو سال سے بھی زیادہ بڑھائی جا سکے۔ انجینئرز نے اس منصوبے میں ایسے مٹیریلز استعمال کیے جو پہلے کبھی استعمال نہیں ہوئے تھے۔ خاص طور پر “لائٹ ویٹ فورجڈ ویلڈیڈ سیڈل” کو متعارف کرایا گیا جو عام ڈیزائن کے مقابلے میں نہ صرف زیادہ مضبوط ہے بلکہ وزن میں بھی تقریباً تیس فیصد کم ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ مقامی پتھروں کو پروسیس کرکے ان میں وہ خصوصیات پیدا کی گئیں جنہوں نے قیمتی مٹیریلز کی جگہ لے لی اور یوں منصوبے پر تقریباً پانچ ملین یوآن کی بچت ہوئی۔

یہ پل تعمیراتی رفتار کے لحاظ سے بھی ایک ریکارڈ ہے۔ پل کے 93 اسٹیل سیگمنٹس کو صرف 73 دن میں نصب کیا گیا اور وہ بھی ملی میٹر کی درستگی کے ساتھ۔ اس عمل کو ممکن بنانے کے لیے چوتھی نسل کے “سمارٹ کیبل ہوسٹنگ سسٹم” کو استعمال کیا گیا، جس نے تعمیراتی دنیا میں ایک نیا معیار قائم کیا۔

یہ پل صرف ایک انجینئرنگ پراجیکٹ نہیں بلکہ ایک سیاحتی مقام بھی ہے۔ گوئیژو صوبے نے اس پل کو سیاحت کے ایک نئے ماڈل کے طور پر پیش کیا ہے جسے “Bridge Tourism 3.0” کہا جا رہا ہے۔ یہاں آنے والے سیاح محض ایک پل پر سفر نہیں کریں گے بلکہ انہیں ایک مکمل تفریحی اور ایڈونچر پیکج میسر ہوگا۔ آنے والے برسوں میں اس پل پر بُلندی سے بنجی جمپنگ، پیراگلائیڈنگ اور ایکسٹریم رننگ جیسی سرگرمیاں دستیاب ہوں گی۔ پل کے ساتھ ایک 207 میٹر بلند شیشے کا آبزرویٹری ایلیویٹر تعمیر کیا جا رہا ہے جہاں سے سیاح وادی کا مکمل نظارہ کر سکیں گے۔ بادلوں کی بلندی پر ایک کیفے اور شفاف واک ویز اس پل کو دنیا کے سیاحتی نقشے پر ایک منفرد مقام دینے کے لیے کافی ہیں۔

یہ منصوبہ صرف آمد و رفت کو آسان نہیں بنائے گا بلکہ مقامی معیشت کو بھی نئی زندگی دے گا۔ سیاحت، کھیل اور مقامی ثقافت کو یکجا کر کے یہ پل ایک “کلاؤڈ کمپلیکس” میں بدل دیا جائے گا جو علاقے کے لوگوں کے لیے روزگار اور ترقی کا ایک نیا ذریعہ ہوگا۔ گوئیژو جو کبھی چین کے پسماندہ صوبوں میں شمار ہوتا تھا، اب دنیا کے پلوں کی پہچان بن گیا ہے۔

ہو جیانگ گورج برج نہ صرف چین کی طاقت اور صلاحیت کا مظہر ہے بلکہ یہ پوری دنیا کے لیے ایک پیغام ہے کہ انسان اگر ہمت کرے تو سب سے مشکل قدرتی رکاوٹوں کو بھی فتح کیا جا سکتا ہے۔ یہ پل لوگوں کو قریب لانے کے ساتھ ساتھ ترقی اور خوشحالی کے نئے دروازے کھولتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا یہ تسلیم کرتی ہے کہ “دنیا کے پل چین کی طرف دیکھتے ہیں اور چین کے پل گوئیژو کی طرف۔”


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International