rki.news
گنگا جمنی تہذیب کی خوشبو بکھیرتی ایک یادگار شعری نشست
دوحہ قطر میں بروز ہفتہ 21 جون 2025 کی شام ادو ادب کے فروغ اور اردو زبان کی گنگا جمنی تہذیب کو خراجِ تحسین پیش کرنے کے لیے ایک خوبصورت اور بامقصد خصوصی شعری نشست کا اہتمام کیا گیا۔
محفل کے میزبان نفیس عربی لباس، ثوب غترہ و ایقال میں ملبوس، گنگا جمنی تہذیب کے علمبردار اور روایتی اردو شاعری کے رسیا سابق میں اِنڈِیَن ایئر فورس میں گرُوپ کیپٹن (فوج کے کرنل کے مماثل عہدہ) پر خدمات انجام دے چکے ہمہ وقت شاعر آلوک سریواستو شاذؔ جہانی، ان کے داماد ویبھو سریواستو اور نواسہ پربھؤ سریواستو تھے، جنہوں نے نہایت محبت بھرے انداز میں قطر کے منتخب معروف شعرا اور ادبی شخصیات کو اپنے دولت خانہ پر مدعو کیا-
مسندِ صدارت پر ممتاز و معروف شاعر و ادیب ڈاکٹر غضنفر علی براجمان رہے جن کا نام اردو ادب میں عصر حاضر کا ایک اہم ،نمایاں اور معتبر نام ہے۔ جن کی تصنیفات افسانہ، ناول، ڈراما، داستان ، انشائیہ، خاکہ غزل، مثنوی، تنقید، درسیات اور لسانیات کے موضوعات پر تقریباً 50 سے زائد شائع ہو چکی ہیں- جو سابق میں جامعہ ملیہ اسلامیہ یونیورسٹی کی اردو اساتذہ کی اکادمی میں پروفیسر اور ڈائریکٹر کے عہدے پر خدمات انجام دے چکے ہیں فی الحال آپ معروف اردو ویب سائٹ ریختہ سے منسلک ہیں۔
اجلاس کا آغاز فیاض بخاری کمال کی پرسوز تلاوت سے ہوا، ڈاکٹر ندیم ظفر جیلانی دانش نے والہانہ انداز میں نعتیہ اشعار پیش کئے، میزبان کی درخواست پر نظامت اور استقبال کی ذمہ داری قطر کے معروف خوش گفتار برجستہ گو شاعر مظفر نایاؔب نے بہت ہی خوش اسلوبی سے انجام دئیے اور اس برجستہ قطعہ کے ساتھ نشست کا آغاز کیا-
کہتے ہیں جسے خالقِ اسرارِ معانی
بس ایک ہے جو شاہدِ ہر رازِ نہانی
اس نام سے کرتا ہوں میں اجلاس کا آغاز
جس نام سے ہوتا ہے عطا خامہِ مانی
ناظم اجلاس مظفر نایاؔب نے ایک اور برجستہ قطعہ پیش کرتے ہوے میزبان شاذ جہانی کو خطبہء استقبالیہ کے لئے مدعو کیا-
توقیعِ سخن ہے چمنِ شاذ جہانی
کیونکر نہ ہو اردو سے محبت کی نشانی
ہم سب ہمہ تن گوش ہیں کر دیجئے حاضر
اعجازِ سخن، لُطفِ زباں، نغز بیانی
شاذ جہانی کے مؤثر خطبہء استقبالیہ کے ساتھ نثری نشست کا رسمی آغاز ہوا، پروفیسر عضنفر علی اور ڈاکٹر فیصل حنیف سے مضمون کی فرمائش کی گئی ڈاکٹر فیصل حنیف قطر کے ایک معتبر نثرنگار ہیں انہوں نے مہمان ادیب پروفیسر غضنفر علی صاحب سے استفادہ کی خاطر مضمون کی پیشکش سے معذرت کرلی، پروفیسر غضنفر علی نے جامع مضامین پیش کئے جس میں عصر حاضر کے سسکتے ہوے ماحول کی خوب عکاسی کی گئی تھی۔
مضامین کے بعد شعری نشست کا رسمی طور پر آغاز ہوا،
محفل میں قطر میں مقیم مختلف مکاتیب فکر کے ممتاز شعراء اور ادب نواز شخصیات نے شرکت کی۔ پیش کیے گئے کلام میں محبت، بین المذاہب ہم آہنگی، امن اور رواداری کے رنگ نمایاں تھے۔ اردو شعری روایت کی یہی وہ خوبیاں ہیں جو گنگا جمنی تہذیب کی اصل روح کو زندہ رکھتی ہیں۔
شعری حصے میں منتخب شعرائے کرام، سہیل ندوی وفا، وزیر احمد وزیر، فیاض بخاری کمال، ڈاکٹر جیلانی دانش، مظفر نایاؔب، منصور اعظمی، رفیق ندوی شاد اکولوی ،عتیق انظر، آلوک سریواستو شاذ جہانی اور صدر اجلاس ڈاکٹر غضنفر علی نے اپنے تازہ اور حالات حاضرہ پر مبنی کلام سے سامعین کو محظوظ کیا ناظم نشست مظفر نایاؔب نے قطعات تاریخ بھی پیش کئے، مجموعی طور پر شعری نشست کا ماحول محبت اور اخوت سے لبریز رہا-
صدرِ اجلاس پروفیسر غضنفر علی نے اپنے صدارتی خطاب میں کہا کہ، ایسی محافل جہاں اردو شعرو سخن کے ذریعے محبت، انسان دوستی اور رواداری کے پیغامات دیے جائیں، آج کی دنیا میں نہایت ضروری ہیں، اس گراں قدر محفل کے انعقاد پر انہوں نے میزبان کا خلوص دل کے ساتھ شکریہ ادا کیا-
شعری نشست کے بعد پرتکلف عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا، شاذؔ جہانی اور ویبھو سریواستو نے تمام شرکا کا فرداً فرداً شکریہ ادا کیا اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ایسی با مقصد ادبی محافل کا سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا تاکہ گنگا جمنی تہذیب کی یہ روشن روایت زندہ رہے۔ آخر میں ناظم اجلاس مظفر نایاؔب نے تمام شرکاء شعرائے کرام میزبان شاذ جہانی، ویبھو سریواستو اور فوٹو گرافی کے لئے پربھؤ سریواستو کا خصوصی شکریہ ادا کیا اور
اپنے اس برجستہ قطعہ کے ساتھ اجلاس کے اختتام کا اعلان کیا-
برپا ہے یہاں جشنِ سُخن آج انوکھا
کرتا ہے ہر اک شخص فقط مُشک فشانی
بارانئ اشعارِ ضیا بار سے نایاؔب
معمور ہے دولت کَدہِ شاذ جہان
رپورٹ
محمد مشیرالدین
دوحہ قطر
Leave a Reply