تازہ ترین / Latest
  Monday, March 10th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

روس یوکرین جنگ بندی کی لیےکوششیں

Articles , Snippets , / Tuesday, March 4th, 2025

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

روس اور یوکرین کےدرمیان تین برسوں سے جنگ جاری ہے۔یوکرین روس کےمقابلے میں کمزور پوزیشن کا مالک ہے۔یوکرین روس کے ساتھ اس لیے مقابلہ کر رہا ہے کہ امریکہ اور دوسرے اتحادیوں کا تعاون شامل ہے۔اب امریکہ نے یوکرین کی امداد روک دی ہے۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ روس اور یوکرین جنگ بندی معاہدہ ہونےجا رہا ہے۔ٹرمپ نے یوکرینی صدر ولادی میرزیلنسکی پر الزام لگایا تھا کہ وہ تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔امریکہ نےپہلے ہی اعلانات شروع کر دیے تھے کہ یوکرین کی مدد روکی جا رہی ہے۔زیلنسکی نے کہاتھا کہ امریکی امداد کے بغیرجنگ ہم ہار جائیں گے۔امریکہ نےیورپی یونین اور یوکرین کے بغیرجنگ بندی کےلیے منصوبہ بندی شروع کر دی تھی۔اس سلسلے میں یورپی یونین اور یوکرین نے احتجاج بھی کیا تھا۔خصوصا یوکرین نےان مذاکرات کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا تھا جس میں اس کی شمولیت نہ ہو۔28 فروری کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کی ملاقات ہوئی۔ملاقات کے دوران تلخی پیدا ہو گئی اور ان کی لڑائی پوری دنیا میں وائرل ہو گئی۔امریکہ نےیوکرین سے قیمتی اور نایاب معدنیات کوامریکہ کے حوالےکرنے کو کہا۔یوکرینی صدر نےجواب دیا تھا کہ یہ سنجیدہ گفتگو نہیں ہے،میں اپنا ملک نہیں بیچ سکتا۔سخت گفتگو کی وجہ سے امریکی صدر اور یوکرینی صدر کے درمیان تلخی پیدا ہو گئی اور یوکرینی صدر کو بغیر معاہدے کےامریکہ سے نکلنا پڑا۔برطانیہ سمیت یورپی ممالک نےیوکرین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا اور ساتھ دینے کا اعلان کیا۔برطانیہ کی طرف سے یوکرین کے لیے اربوں پاؤنڈ کی امداد کا اعلان کیا گیا ہے۔برطانیہ نے جنگ بندی کی ذمہ داری اٹھانے کا بھی اعلان کر دیا۔کیا یورپی یونین یا کوئی ملک امریکہ کی طرح مدد کے بدلےمعدنیات لے گایا بطور اتحادی مدد کی جائے گی؟یورپ کو خود بھی خطرہ ہےکہ یوکرین پر روسی قبضہ کا مطلب ہوگا کہ ان پر بھی حملہ ہو سکتا ہے۔یورپ کو محفوظ کرنے کے لیےیوکرین کی امداد کی جارہی ہے۔امریکہ کی طرف سے دی جانےوالی امداد کی بندش یوکرین کو شکست دلا سکتی ہے۔یوکرین اب بھی کوشش کر رہا ہے کہ امریکہ امداد دے۔امریکہ کی شرائط مان کر ہی یوکرین کو امریکی امداد مل سکتی ہے۔یوکرین کو اچھی طرح علم ہے کہ امریکی شرائط کو تسلیم کرنے کا مطلب ہوگا کہ امریکہ کو مداخلت کا موقع دیا جائے۔قیمتی معدنیات سے محرومی یوکرین کو کمزور کر سکتی ہے۔اس بات کا امکان ہےکہ شکست سے بچنے کے لیےامریکی مطالبات تسلیم کر لیے جائیں۔سرنڈر سے بہتر ہے کہ امریکہ کو معدنیات دی جائیں۔اگر روس قبضہ کر لیتا ہے تومعدنیات سمیت ہر چیز اس کے قبضہ میں چلی جائے گی۔بڑے نقصان سے بچنےکے لیے تھوڑا بہت نقصان برداشت بھی کرنا پڑتا ہے۔جنگ نے ویسے ہی یوکرین کو شدید نقصان پہنچا دیا ہے۔ہزاروں افراد ہلاک ہو چکے ہیں اور لاکھوں افراد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔یوکرین پراتنی زیادہ بمباری کی گئی ہےکہ اس کی تعمیرنو کے لیے کافی سرمایہ درکار ہوگا۔
امریکی سرد مہری کے بعد برطانیہ اور فرانس نے ایک ماہ کی عارضی جنگ بندی کا منصوبہ پیش کیا ہے۔اس بات کوزیر بحث لایا گیا ہے کہ روسی شرائط پر جنگ بندی قبول نہیں ہوگی۔فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نےکہاتھا کہ فرانس اور برطانیہ، روس اور یوکرین کے درمیان تنازعہ کے خاتمے کے لیے ابتدائی قدم کے طور پر یوکرین میں ایک ماہ کی جنگ بندی پر کام کر رہے ہیں۔فرانسیسی صدر میکرون کے مطابق وہ اور برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمزفضائی اور بحری جنگ بندی کے ساتھ توانائی کے بنیادی ڈھانچے پر ایک ماہ کی جنگ بندی کی تجویز پر غور کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اگر ابتدائی مرحلہ اچھی طرح سے گزرا تو جنگ بندی کو بری لڑائی تک بڑھا دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ اگر امن معائدے پر دستخط ہو گئے تو یوکرین میں امن دستوں کو تعینات کیا جائے گا۔لیکن ایک ماہ کے عارضی معاہدے کو نقصان دہ سمجھاجارہا ہےکہ عارضی جنگ بندی مسئلے کا حل نہیں بلکہ مستقل امن کی ضرورت پے۔مستقل بنیادوں پر جنگ بندی ہی بہترین حل ہے۔اس جنگ کے اثرات عالمی معیشت پر بھی پڑرہے ہیں۔یورپ زیادہ متاثر ہو رہا ہے۔روس کے کئی ممالک کے ساتھ تجارتی روابط تھے،اب وہ رابطےمنقطع ہو چکے ہیں یا ہو رہے ہیں۔روس کئی یورپی ممالک کو گیس دے رہا تھا،وہ معاہدہ بھی متاثر ہو گیا ہے۔دنیا میں تیل کی قیمتیں بھی روس یوکرین جنگ کی وجہ سے بڑھی ہیں اور مہنگائی میں بھی اس جنگ کی وجہ سے اضافہ ہوا ہے۔اس جنگ کے خاتمے کے لیے کوششیں کی جا رہی ہیں،لیکن یہ کوششیں کامیابی سے ہمکنارنہیں ہو رہیں۔جنگ نے روسی معیشت کو بھی نقصان پہنچایا ہے،لیکن یوکرین کوتو سخت نقصان پہنچا دیا ہے۔روس یہ بھی نہیں چاہتا کہ یوکرین نیٹو کا حصہ رہےیاکسی قسم کا کوئی فوجی دستہ یوکرین میں تعینات رہے۔جنگ جاری ہونے کی صورت میں برطانیہ، فرانس اور کئی ممالک اس عزم کا اظہار کر رہے ہیں کہ یوکرین کا ساتھ دیا جائے گا اور اس کی بھرپور مدد کی جائے گی۔کچھ سوالات بھی اٹھ رہے ہیں کہ یوکرین کی شکست کےبعد کیا صورتحال ہوگی؟شکست کےبعد روس کا کس سے ٹکراؤ ہوگا یا کوئی ملک اور اتحاد روس کا کس طرح مقابلہ کرے گا؟اگر معدنیات امریکہ کے حوالے کر دی جائیں تو اس کی کیا گارنٹی ہوگی کہ روس جنگ بندی پرآمادہ ہو جائے؟روس بھی جنگ بندی اپنی شرائط پر کرے گا۔اس بات کا امکان ہے کہ یہ جنگ مزید کئی سال جاری رہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے زیلنسکی پر بھی الزام عاہئد کیا تھا کہ وہ تیسری عالمی جنگ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔امن کی بحالی کے لیےجنگ کا رکنا ضروری ہے،بلکہ جہاں جہاں بھی جنگیں ہو رہی ہیں،ان جنگوں کو روکا جائے۔جہاں انسانی حقوق کی پامالی ہو رہی ہے،وہاں بھی انسانی حقوق پامال نہ ہونے دیے جائیں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International