Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ریاکاری

Articles , Snippets , / Sunday, April 6th, 2025

rki.news

تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com

ریاکاری سے مراد یہ ہے کہ اللہ کی بجائے غیر اللہ کوخوش کرنا مقصودہو۔کتنی بھی عبادت کیوں نہ کی جائےاور کتنے ہی نیک کام کیوں نہ کیے جائیں،اگر ان عبادتوں اور نیک کاموں میں ریاکاری کا عنصر شامل ہو گیا تو تمام عبادتیں اور نیک کام ضائع ہو جائیں گے۔اللہ تعالی نے ریاکاری سے منع کیا ہےاور ریاکاری سے تمام اعمال ضائع ہو جاتے ہیں۔اگر ایک فرد اس نیت سے خرچ کرتا ہے کہ لوگوں میں واہ واہ ہو تواس کا کیا گیا خرچ اس کے کام نہیں آ سکے گا۔اللہ تعالی نے واضح احکامات دیے ہیں کہ ریاکاری اور منافقت سے بچا جائے۔قران حکیم میں ہے”جو لوگ اپنا مال لوگوں کو دکھانے کے لیے خرچ کرتے ہیں اور اللہ تعالی اور قیامت کے دن پر ایمان نہیں رکھتے اور جس کا ہم نشین اور ساتھی شیطان ہوتو وہ بدترین ساتھی ہے”(النساء۔ 38)اللہ تعالی یہی چاہتے ہیں کہ لوگوں کو خوش کرنے کی بجائےاللہ تعالی کو خوش کیا جائے،تاکہ انسان کو کامیابی حاصل ہو۔دوسری جگہ اللہ تعالی قرآن حکیم میں ارشاد فرماتے ہیں”اے ایمان والو اپنی خیرات کو احسان جتا کراورایذا پہنچا کر برباد نہ کرو۔جس طرح وہ شخص جو اپنا مال لوگوں کو دکھاوے کے لیے خرچ کرے اورنہ اللہ تعالی پر ایمان رکھے نہ قیامت پر”(البقرہ۔ 264)اس آیت سے اچھی طرح علم ہو جاتا ہے کہ جو شخص خیرات کرتا ہے، لیکن اس کا مقصد احسان جتلانا ہےتو اس کا اجر ضائع ہو جاتا ہے۔ہر کام میں اللہ تعالی کی رضا مد نظر رکھنی چاہیے۔بعض اوقات انسان سمجھتا ہے کہ اس کے پاس بہت سی نیکیاں اور اعمال جمع ہو چکے ہیں لیکن قیامت کے دن پتہ چلے گا کہ ان نیکیوں اور اعمال کی کوئی وقعت ہی نہیں،کیونکہ ریاکاری کی وجہ سے تمام اعمال اور نیکیاں ضائع ہو چکی ہوں گی۔قرآن کے علاوہ احادیث میں بھی ریاکاری سے منع کیا گیا ہے۔ایک حدیث ہے”کیا میں تمہیں اس چیز کی خبر نہ دوں جو میرے نزدیک تمہارے لیے مسیح و دجال سے بھی زیادہ خوفناک ہے؟راوی کہتے ہیں کہ ہم نے عرض کی ہاں کیوں نہیں!آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاوہ شرک خفی ہے کہ آدمی کھڑا ہو کر نماز پڑھے اور کس شخص کو اپنی طرف دیکھتےہوِئےدیکھ کر اپنی نماز اور سنوار دے”(ابن ماجہ)دوسری حدیث ہے،”جب اللہ تعالی تمام اگلوں اور پچھلوں کو قیامت کے روز جس کی آمد میں کوئی شک نہیں،جمع کرے گا تو ایک آواز لگانے والا آواز لگائے گا کہ جس نے اللہ تعالی کے لیے کیے ہوئےکسی عمل میں کسی غیر اللہ کو شریک کیا ہو تو وہ اس کا ثواب بھی اسی غیر اللہ سے طلب کرے،کیونکہ اللہ تعالی شرک سے تمام شریکوں سے بے نیاز ہے”(سنن ترمزی)قرآن و حدیث کی تعلیمات بتاتی ہیں کہ ریاکاری اللہ تعالی کو سخت نا پسند ہے۔
ریاکاری کا تعلق دل اور نیت سے ہے۔انسان نیک عمل کرتاہے، لیکن اس کا دل اس طرف چلا جاتا ہے کہ لوگ مجھے نیک سمجھیں،تو یہ ریاکاری کہلاتی ہے۔کوئی بھی عبادت ہو یا عمل ،اللہ کی رضا کے علاوہ کیا جائےتو اس کا اجر اللہ تعالی نہیں دیتا۔حجۃ الاسلام امام غزالی کہتے ہیں کہ ریاکاری سے مراد یہ ہے کہ لوگوں کے دلوں میں اپنی قدر اور منزلت پیدا کرنے کے لیے نیکی کا کام کرنا۔ایک حدیث کے مطابق اعمال کا دار مدار نیتوں پر ہے۔کوئی کام کرتے وقت نیت اچھی رکھی جائے تو اس کا اجر اللہ تعالی ضرور دیتا ہے۔اس بات کی نیت رکھ کرنیک اعمال کیےجائیں کہ لوگوں کے دلوں میں میری قدر و منزلت پیدا ہوتو وہ اعمال انسان کے کام نہیں آتے۔ریا کاری سے بچنا بہت ہی مشکل ہوتا ہے اور اس دور میں تو انتہائی مشکل ہے۔ریا کاری سے بچنے کے لیےکوشش کرنی چاہیے۔انسان کوشش کر کےریا کاری سے بچ سکتا ہے۔ریاکاری سے بچنے کے لیے اللہ تعالی سے مدد طلب کرنی چاہیےاور اللہ تعالی کا فضل طلب کیا جائے۔ریاکاری کی اصل وجہ ڈھونڈی جائے تو پھر بھی بچا جا سکتا ہے۔مثال کے طور پر اگر اس بات کا خدشہ ہے کہ صدقہ کرنا ریاکاری میں آتا ہےتو صدقہ خیرات چھپ کر کیا جائے۔اس بات پر بھی غور و فکر کرنی چاہیے کہ ریاکاری کتنی نقصان دہ ہے۔اپنے اندر اخلاص پیدا کرنا ضروری ہےاور نیت بھی خالص رکھنی چاہیے۔شیطانی وسوسوں سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔اس بات کا عہد کیا جائے کہ ریاکاری سے بچوں گا۔تنہائی اور ہجوم میں یکساں عمل کیا جائے۔مثال کے طور پرنماز ادا کرتے وقت اس بات کا اندیشہ ہے کہ ریاکاری نہ ہو،تو اس طرح نماز پڑھی جائے جس طرح تنہائی میں پڑھی جاتی ہے۔اچھی صحبت بھی بہتر ہوتی ہے۔اللہ تعالی کا ذکر اور درود پڑھ کر بھی اللہ تعالی سے مدد مانگی جائے تو ریاکاری سےجان چھوٹ سکتی ہے۔سب سے بہتر چیز دعا ہے کہ اللہ تعالی سے خیر طلب کی جائے۔اگر ان باتوں کا خیال نہ رکھا گیا تو تمام نیکیاں ضائع ہو سکتی ہیں۔
ریاکاری اتنا خطرناک عمل ہے کہ بڑی بڑی نیکیاں ضائع ہو جاتی ہیں۔نماز جیسا عمل بھی ریاکاری کا شکارہوکربرباد ہو سکتا ہے۔ایک حدیث کے مطابق اگر ایک فرد نماز پڑھ رہا ہے اور اس کے دل میں آجاتا ہے کہ فلاں آدمی سمجھے کہ یہ نیک ہے،تو وہ شرک کر رہا ہے۔کسی بھی عمل کی ادائیگی کرتے وقت اس بات کاخیال رکھنا ضروری ہے کہ اللہ کی رضا کے لیے عمل کیا جائے۔ایک حدیث کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی امت کے بارے میں شرک کا خوف ظاہر فرمایاتوصحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد اآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امت شرک میں مبتلا ہو جائے گی؟تو اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ لوگ چاند سورج اور بتوں کی پرستش نہیں کریں گے مگر ریاکاری کریں گےیعنی لوگوں کو دکھانے کے لیے کام کیے جائیں گے۔(ابن ماجہ)اللہ کی رضا کے لیے کیا گیا معمولی سا عمل بھی ریاکاری سے کیے گئے بڑے عمل سے بڑھ جاتا ہے۔ریاکاری کرنے والا شرک کر رہا ہوتا ہے لہذا ریاکاری سے بچنے کے لیےاللہ تعالی سے دعا کرنی چاہیے۔دعا انسان کو عاجزی سکھاتی ہےاور اللہ کے قریب کر دیتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International