Today ePaper
Rahbar e Kisan International

ریسکیو 1122 بہاولنگر اور ذلیل ہوتی عوام

Articles , Snippets , / Thursday, April 17th, 2025

rki.new

کالم نگار: محمد شہزاد بھٹی

حکومتیں آتیں ہیں اور چلی جاتیں ہیں یا لوگ اقتدار میں آتے ہیں اور چلے جاتے ہیں مگر کچھ حکومتیں یا صاحب اقتدار لوگ اپنے اچھے کاموں کی وجہ سے عوام کے دلوں میں ہمیشہ زندہ رہتے ہیں تو آج ہم بات کرنے جا رہے ہیں سابقہ وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہی کی طرف سے پنجاب کے عوام کو ریسکیو 1122 کی صورت میں دیئے جانے والے انمول تحفے کی، دن یا رات کا کوئی پہر ہو، مصیبت زدہ کسی بھی جگہ ہو یا کسی مریض کو ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنا ہو یہ سروس بروقت امداد کے لئے پہنچتی تھی مگر اب ہر گزرتا لمحہ کسی غریب کی جان لے رہا ہے۔ یاد رہے، ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت کے غیر ذمہ دارانہ رویے، مبینہ بدعنوانیوں، اور نااہلی نے غریب عوام کی مشکلات میں اضافہ کر دیا ہے۔ اس کے علاوہ محمکہ کے دیگر سنگین مسائل نے بھی سروس کے معیار کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت کی لاپرواہی کے چند المناک واقعات اس صورتحال کی سنگینی کو عیاں کرتے ہیں۔ گزشتہ ماہ ایک غریب مریض کو بہاولپور ریفر کیا گیا لیکن ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت نے لواحقین کو غیر ضروری دفتری چکر لگوا کر ان کی غربت کو ان کا جرم بنا دیا۔ ناقص انتظامات کے باعث مریض کی حالت بگڑی اور بدقسمتی سے اس کی موت ہو گئی۔ اسی طرح 15 اپریل 2025 کو ایک سنگین حالت والی مریضہ کی بہاولپور منتقلی میں شدید تاخیر ہوئی۔ راؤ شرافت نے دعویٰ کیا کہ صبح 9 بجے ایمبولنس کی ہدایت دی گئی لیکن شام 7 بجے تک گاڑی نہ پہنچی۔ معروف ن لیگی کارکن ہمایوں بٹ کے رابطے پر انہوں نے بدتمیزی کی، جس معروف نون لیگی کارکن ہمائیوں بٹ نے کہا کہ میں صبح ڈپٹی کمشنر صاحب سے آپ کی کمپلین کرونگا تو اس پر ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت کہنے لگا کہ ڈپٹی کمشنر میرا کیا بگاڑ لے گا اور یہ کہہ کر فون بند کر دیا۔ بالآخر مریضہ کو نجی گاڑی میں منتقل کرنا پڑا۔ مزید برآں، ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت پر گاڑیوں کی مرمت میں گھپلے اور ایندھن کی فروخت جیسے بدعنوانی کے الزامات ہیں جو سرکاری وسائل کا ناجائز استعمال اور پاکستان مسلم لیگ ن کی حکومت کی بدنامی کا باعث بن رہے ہیں۔ ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت کے علاوہ ریسکیو 1122 کو دیگر سنگین مسائل کا بھی سامنا ہے۔ ناکافی ایمبولنسز اور ناقص گاڑیوں کی وجہ سے ایمرجنسی میں تاخیر معمول بن چکی ہے خصوصاً دیہی علاقوں میں جہاں فاصلے زیادہ ہیں۔ عملے کی کمی اور تربیت کا فقدان سروس کے معیار کو مزید گرا رہا ہے۔ غیر تربیت یافتہ عملہ ایمرجنسی حالات میں مؤثر کارکردگی نہیں دکھا پاتا۔ ایمبولنس حاصل کرنے کا نظام انتہائی ناقص ہے، فارم صرف ایک فوٹو سٹیٹ شاپ سے ملتا ہے جو شام ہوتے ہی بند ہو جاتی ہے اور رات کے وقت ایمرجنسی میں کسی مریض کو ایک شہر سے دوسرے شہر منتقل کرنے کے ایمبولنس کی سہولت میسر نہیں ہوتی۔ شرمناک امر یہ ہے کہ ایمبولنس اکثر سفارش یا بااثر افراد کے ریفرنس سے ملتی ہے جبکہ غریب مریضوں کی کوئی شنوائی نہیں ہوتی۔ دیہی علاقوں میں مراکز کی کمی، کچی سڑکوں اور ناقص مواصلاتی نظام کے باعث رسائی مزید مشکل ہے۔ کال سینٹرز میں تاخیر اور تکنیکی خرابیاں بھی بروقت امداد میں رکاوٹ بنتی ہیں۔ عوامی آگاہی کی کمی کے باعث غیر ضروری کالز سے نظام پر دباؤ بڑھتا ہے، جس سے اصل ایمرجنسی کیسز متاثر ہوتے ہیں۔ اہل بہاولنگر مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت کے خلاف بدعنوانی، لاپرواہی، اور غیر پیشہ ورانہ رویے کی شفاف تحقیقات کی جائیں اور انہیں فوری طور پر سروس سے برطرف کیا جائے۔ ریسکیو 1122 کے نظام کو بہتر بنایا جائے، فارم اور دفتری مراحل ختم کر کے ڈیجیٹل ایمرجنسی درخواست کا نظام متعارف کیا جائے اور غریب و امیر کے ساتھ یکساں سلوک یقینی بنایا جائے، ایمبولنسز اور عملے کی تعداد بڑھائی جائے، خصوصاً دیہی علاقوں میں عملے کو جدید تربیت دی جائے اور بدعنوانی روکنے کے لیے گاڑیوں و ایندھن کے استعمال کی باقاعدہ آڈٹنگ کی جائے۔ عوام کو ریسکیو 1122 کی خدمات کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے مہم چلائی جائے۔ وزیراعلی پنجاب محترمہ مریم نواز شریف صاحبہ سے اہل بہاولنگر کی استدعا ہے کہ ہماری آواز سنیں اور ڈسٹرکٹ آفیسر راؤ شرافت جیسے نااہل و بدعنوان شخص کے خلاف سخت ایکشن لیں۔ یہ عوام کا حق اور آپ کی شفاف پالیسیوں کا تقاضا ہے لہٰذا اس معاملے کو ترجیحی بنیادوں پر حل کریں تاکہ عوام ریسکیو 1122سے بھرپور مستفید ہو سکیں۔ اللہ کریم ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔ آمین


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International