گر زبان کا تعلق انسانیت سے ہوتا تو پھر انگریزی تو بین الاقوامی زبان ہے جو دنیا بھر میں بولی جاتی ہے پھر ساری دنیا کے وہ لوگ جو انگریزی بولتے ہیں وہ کیوں فلسطین کے ساتھ کھڑے ہوتے؟۔اگر مسلم نوجوان ناچ بھی رہے ہیں تو اس کی ذمہ دار کوئی زبان نہیں ہے بلکہ یہ ان کا اپنا کمزور ایمان ہے ۔ یہ درست ہے کہ انگریزی زبان مغربی تہذیب نے متعارف کروائی مگر اسے قبول کرنا یا نہ کرنا ہمارے بس میں تھا۔ہم نے نہ صرف اسے قبول کیا بلکہ اپنی مجبوری بنا لیا۔ پھر فقط آج کے نوجوانوں نے تو اسے خود نہیں اپنایا نا بلکہ ان کو تو اسے اپنانے پر ہمارے آباؤاجداد نے ہی مجبور کیا۔ آج اگر کوئی بچہ انگریزی کا سبق نہیں یاد کرتا تو اسے اس کے اساتذہ مارتے ہیں کیونکہ ایسا کرنے پر ان کے اساتذہ بھی ان کو مارتے تھے ۔ سو یہ نظام نسل در نسل چلا آ رہا ہے اس لیے یہاں سارا قصور آج کے نوجوان کا پھر نہیں بنتا۔
سویرا عارف مغل
Leave a Reply