rki.news
تحریر: ظفر اقبال ظفر
دل کی آنکھ محبت کے نزول سے ہی کھلتی ہے۔دو دلوں میں احساس و جذبات کا تبادلہ محبت کے سوا ممکن نہیں مگرجو محبت عزت کا نقصان کرئے وہ نفس کی طرف سے زلت کا جال ہے۔پتھر کی طرح جمے جمائے معاشرے میں احساس کی دراڑ ڈالنا بغیر آسمانی چیز کے ممکن نہیں اس زمین پر اگر کوئی چیز آسمانی ہے تو وہ محبت ہے۔آسمانی محبت آسمان والے کی طرف سے پسندیدہ دلوں پر ہی نازل ہوتی ہے جو تقسیم محبت میں اتنے مدہوش ہو جاتے ہیں کہ وہ آسمان سے زیادہ زمین سے محبت کرنے لگتے ہیں ان کی محبت میں شدت و پاکیزگی دیکھ کر آسمان والوں کو بھی ان کی محبت سے محبت ہو جاتی ہے۔
دنیاوی خواہشات کے گدھے پر سوار ہو کر زندگی کے فاصلے طے کرکے موت کی منزل پر پہنچنے والے آسمانی محبت کی کمائی سے محروم رہ جاتے ہیں۔محبت ایک انسان تک بھی محدود ہو تو تاثیر رکھتی ہے یہ چھوڑ جانے والے کو بددُعا نہیں دیتی مگربددُعا فقط ہاتھ اُٹھا کر منہ سے نکلے الفاظوں کا مجموعہ تو نہیں ہوتی کہ جو دی جائے تو لگ جائے،دولت بیدار کے لوگ جانتے ہیں کہ محبت کے بددیانت لوگوں کی طرف سے دی گئی بے سکونی بدحالی درد میں قید رُوح صبر میں گرفتار جسم بھی اک بددُعا ہے جو خودبخودلگ جاتی ہے۔
وہ جو سنجیدہ و مخلص لوگوں کے جذبات کا مزاق اُڑاتے ہیں ان کی محبت و عقیدت پہ طنزیہ قہقہے لگاتے ہیں وہ تنہائی کے بستر پر بے بسی کی بیماری میں جکڑتے ہیں تو آنسوؤں سے باتیں کرنے لگتے ہیں بے قدری کی معافیاں مانگتے ہیں جہاں محبت اپنے مجرموں کا خود احتساب کرتی ہے وہاں اپنے مخلصوں پر نوازشات کی بارش بھی کرتی ہے محبت کا انتخاب غلط ہو سکتا ہے مگر محبت خود کبھی غلط نہیں ہوتی۔
ناسمجھ لوگوں کی وجہ سے محبت کے بارے میں ناقص رائے قائم نہیں کرنی چاہیے جیسے کسی مزار کے خادمین اپنی ناسمجھی کے تناظر میں صاحب مزار کی محبت میں گرفتار عقیدت مند کو ڈانٹ دیتے ہیں تو اس میں صاحب محبت اور محبت کاکوئی قصور نہیں ہوتا۔سمندر سے بھی گہری محبت کے مستحق ہیں وہ لوگ جو نفرتوں کے خنجر کھا کر بھی محبت کا لنگر تقسیم کرنا نہیں چھوڑتے۔محبت فریب نہیں دیتی نہ کبھی بدلتی ہے لوگ بدل جاتے ہیں،جہاں اکثریت ناقابل اعتبار ہووہاں کچھ محبت کے سفیر بڑے کمال کے کردار رکھتے ہیں جن پر قدرت کے نظارے ناز کرتے ہیں ان اندر کے خوبصورت لوگوں کی ترجمانی کے لیے قدرت باہر کے منظر حسین بنا کر اپنی تعریف کی وجہ پیداکرتی ہے۔جس طرح رُوح پر جسم کے اصول لاگو نہیں ہوتے اسی طرح نفرتیں وجود محبت پہ اثر انداز نہیں ہوتیں۔
قدرت اسی لیے سب سے قیمتی ہے کہ وہ ہر چیز سے مہنگی ہو کر مفت دستیات رہتی ہے اس مزاج کے انسان نایاب ہوتے ہیں جن کا نہ ملنا مشکل نہ اس کی محبت بوجھ پرسکون خوشگواراحساس سے لبریزجو دنیا کی طرف سے جھوٹی محبت کے دئیے گئے زخموں پر آسمانی محبت کی مرہم رکھتے ہیں تو شفا پورے وجود کو اپنے حصار میں لے لیتی ہے۔اگر انسان آسمانی محبت میں گرفتار نہیں تو شہ رگ سے قریب خدا ساری زندگی کے سفروں کے باوجود نہیں ملتا محبت تمہیں تمہارے وجود میں موجود خدا سے ملوانے کا معجزہ کھلی آنکھوں سے دیکھانے کی طاقت رکھتی ہے۔
Leave a Reply