تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

زندگی ہم نے سبھی ناز اٹھاۓ تیرے

Articles , Snippets , / Thursday, May 9th, 2024

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
پیارے قارئین!مطالعہ سے کتنے قیمتی ہیرے حاصل ہوتے ہیں اور کتب علم کا خزینہ ہیں۔ایک شاعر کا شعر پڑھا تو دل کے آنگن میں ایک ترنگ پیدا ہوئی کہ آخر شاعر نے کس طرز سے زندگی کی داستان بیان کر دی۔بقول شاعر:.
زندگی ہم نے سبھی ناز اٹھاۓ تیرے
تو نے ایک پل بھی ہمیں چین سے جینے نہ دیا
یہ تو حقیقت ہے کہ انسان زندگی کی بہاروں کی تمنا لیے سارا سفر طے کر لیتا ہے ۔راحت و انبساط کی تلاش میں سرگرداں رہتا ہے۔تمناۓ دل کی بجا آوری کے لیے کیا کیا جتن کرتا ہے۔گویا زندگی کے ناز اٹھانے کے لیے کیا سے کیا کرتا ہے۔درد تنہائی ہو کہ کرب جہاں،مسرت و شادمانی ہو کہ فرحت و انبساط سبھی رنگ انسان اپنی آنکھوں سے دیکھتا ہے۔زندگی چونکہ ایک پرواز ہے جو تیزی سے اختتام کی طرف جاری ہے اور انسان مسافر ہے لیکن خواہشات کا اسیر اس قدر اسے احساس تک نہیں ہوتا کہ آخر اس کائنات میں آنے کا مقصد کیا ہے؟یہ ایک تلخ حقیقت سے کم نہیں کہ انسان دلدادہ مجاز بن کر محبتوں کے پھول چنتا اور خارزار وادیوں میں سفر زندگی جاری رکھتا ہے۔کبھی درد و غم کی بستی کا مکیں اور کبھی جشن طرب کے نگر میں ۔گویا خوش لباسی کا جنون اور کبھی پیوند لگے کپڑے زیب تن کرنے پر مجبور ۔یہی تو داستان زندگی ہے جس کے نشے میں چور انسان اپنی عاقبت سے نا آشنا رہتا ہے ۔آنکھ روزانہ مشاہدہ کرتی ہے لیکن نجانے کیوں انسان غفلت کا شکار رہ کر صرف اور صرف زندگی کی رنگینیوں کی آس لگاۓ بیٹھا ہے۔حقیقت تو واضح ہے ۔بقول شاعر:۔
آتے ہوۓ اذاں ہوئی جاتے ہوۓ نماز
اتنے قلیل وقت میں آۓ اور چلے گۓ
ایک سادہ سے مکان سے محلات کی تمنا باوقار شخصیت اور بارعب ہستی کا جنون اس قدر گویا انسان یہی مقصد حیات سمجھ بیٹھا ہے ۔یہ سراسر نادانی ہے انسان تو فقط سراۓ فانی کا مکین ہے اور اسے چلے جانا ہے۔بقول شاعر:.
سامان سو برس کا ہے پل بھر کی خبر نہیں
خواہشات کی غلامی کا شکار انسان مقام شوق سے غافل رہتے ناعاقبت اندیشی کے اندھے کنوئیں میں گرتا ہے۔فقط دنیاوی آرائش کے سحر میں گرفتار انسان کو تو بیدار ہونے کی ضرورت ہے۔
یہ دور اپنے براہیم کی تلاش میں ہے(اقبالؒ)
زندگی کی شاہراہ کتنی پرپیچ اور دشوار ہے کبھی گردش ایام کا سامنا اور کبھی حوادث غم کا شکار ہونا اور کبھی فکر معاش گویا ایک اچھی اور مسحور کن کیفیت کا سحر ٹوٹنے نہیں پاتا اور موت کا پیام آجاتا ہے۔حقیقت کے زاویے کس قدر حیران کن ہیں ۔انسان سبھی ناز زندگی کے اٹھاتا ہے لیکن اطمینان اور سکون کا متلاشی رہتا ہے۔حالانکہ ذکر الٰہی تو ایسی قیمتی دولت ہے جس سے زندگی گل و گلزار ہوتی ہے۔ضرورت فقط اعمال کی ہوتی ہے۔اور اعمال وہی اچھے ہوتے ہیں جو اچھی نیت سے کیے جائیں۔بصورت دیگر ناکامی انسان کے تعاقب میں رہتی ہے۔بقول شاعر:.
بھولو نہیں سمندِ ہوا کے مسافرو!
اٹھا جو خاک سے وہ دوبارہ ہے خاک پر
کیا کبھی راز حقیقت جاننے کی سعی کی؟انسان کے خیالات کی کہکشاں کتنی وسیع ہوتی ہے ۔پل بھر میں انسان زندگی کی تمام آسائشیں حاصل کرنے کی تمنا لیے سرگرداں رہتا ہے۔اصل بات تو کچھ اور ہے زندگی تو وہی ہوتی ہے جو عشق حقیقی کی آتش میں جلتی ہے ۔حضرت ابراہیم علیہ السلام اللہ کے نبی تھے اور آگ میں کود کر عشق حقیقی کی تصویر بن گۓ۔اس حقیقت سے کبھی انکار ممکن نہیں کہ جو انسان راز حیات کی صداقت سے شناسا ہوتے ہیں وہ تو گوہر نایاب کی طرح چمکتے ہیں۔یہ راز بخوبی جان لینے کی ضرورت ہے کہ انسان کی تخلیق تو رب کائنات کی عبادت ہے۔زندگی کے چمنستان میں خوبصورت خواب انسان کو بربادی کی طرف لے جاتے ہیں۔عقل و شعور کی بیداری کی ضرورت ہے۔جہدوعمل سے حقیقی زندگی کا سورج طلوع ہوتا ہے۔حقوق اللہ اور حقوق العباد ,عدل و انصاف سے زندگی کی عبارت خوبصورتی کا مظہر معلوم ہوتی ہے۔تعمیر انسانیت سے کامیابی کی منزلوں کا سراغ ملتا ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International