rki.news
ساس بیمار تھیں ایک دِن جب
اہلِ کنبہ تھے تشویش میں سب
ساس کی کرلوں میں بھی عیادت
میں سمجھتا ہوں اس کو عبادت
سُن لیا ساسوُ ماں جب ہیں فاتِر
ہوگیامیں بھی خدمت میں حاضر
شعر خوانی میں حصّہ تھا لینا
تھا ثبوتِ عقیدت بھی دینا
شعر خوانی کی محفل میں جاؤں
تھا تذبذب یا نیکی کماؤں!
کی تھیں شیطاں نے سرگوشیاں یہ
دیکھ کر میری بے تابیاں یہ
کیسا بُدھّو توُ اک آدمی ہے
تجھ کو شہرت کی بے حد کمی ہے
پھر کسی روز کرنا عیادت
میں کروں گا تری خود قیادت
مجھ کو ابلیس پہچانتا تھا
میرے ایمان کو جانتا تھا
عقل نے پھر کہا دِل سے ہنس کر
تو علیمی نہ رہ جائے پھنس کر
شعر خوانی کی محفل کو چھوڑو
تم عیادت سے بس خود کو جوڑو
میں ہوں بندہ جو اک خاندانی
چھوڑدی محفلِ شعر خوانی
ساس بھی اپنی ماں کی طرح ہے
جیسے ماں اپنی جاں کی طرح ہے
ساس کی جب میں خدمت میں پہنچا
جیتے جی جیسے جنّت میں پہنچا
Leave a Reply