Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سانپ

Poetry - سُخن ریزے , Snippets , / Sunday, November 3rd, 2024

یادوں کی پٹاری کھولی ہے
کچھ سانپ نکل کر آئے ہیں
اور پھن پھیلائے سامنے ہی
یادوں کی بین پہ ناچتے ہیں
یہ سانپ جو ملتے جلتے ہیں
کچھ غیروں اور بیگانوں سے
کچھ اپنوں سے ، کچھ یاروں سے
سب سامنے میرے آتے ہیں
اور ہنس ہنس مجھے جلاتے ہیں
ان سانپوں میں
ایک چھوٹا سا
اک ننھا سا ، اک پیارا سا
کچھ چنچل سا ، کچھ نٹ کھٹ سا
ہے سانپ تمھارے جیسا بھی
جسے دیکھ کے یاد آیا ہے مجھے
کیسے دیکھ کے پہلی بار اسے
میں دل اپنا تھا ہار گیا
سب جان و جگر تھا وار گیا
کچھ دن گذرے تھے خوشیوں کے
پھر سانپ کی فطرت جاگ گئی
تھا وار جفا کا مجھ پہ کیا
اور ہجر کے دانت سے کاٹ لیا
مجھے تنہائی کا زخم دیا
میرے پورے بدن میں پھر اس نے
اک زہر جدائی اتار گیا
یادوں کی پٹاری کھولی ہے
کچھ سانپ نکل کر آئے ہیں
وہ چنچل سا ، وہ نٹ کھٹ سا
جو سانپ تمھارے جیسا ہے
وہ پھن پھیلائے بیٹھا ہے
مجھے ہجر کے دانت سے اکثر ہی
یونہی پل پل کاٹتا رہتا ہے
اور یاد تمھاری اس دل میں
سر و سبز و تازہ رکھتا ہے
عامرمُعانؔ


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International