rki.new
تحریر: عاصم نواز طاہرخیلی (غازی/ہری پور)
پچھلے دنوں بین الاقوامی شہرت یافتہ شاعر و ادیب اور ماہیا نگاری پر 14216 صفحات کے خالق ورلڈ ریکارڈ ہولڈر جناب محمد یعقوب فردوسی کے زیر اہتمام چک نمبر 2 شمالی سرگودھا میں ایک ایوارڈز تقریب منعقد ہوئی۔ یہ خالصتاََ اک ادبی پروگرام تھا جس میں پاکستان سمیت دنیا بھر سے ایک سو سے زائد شعراء اور لکھاریوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے منسلک احباب نے شرکت کی۔
اس تقریب میں شریک تمام احباب کو ان کی اپنی اپنی ادبی انفرادیت پر مختلف میڈلز پیش کیے گئے جن میں سپریم گولڈ میڈل 2025 اور رومئی کشمیر میاں محمد بخش گولڈ میڈل 2025 شامل تھے۔ صدارت کے فرائض ڈاکٹر راشد حمید کلیامی نے ادا کیے جبکہ ڈاکٹر محمد نواز کنول، محترمہ رفعت وحید اور ڈاکٹر محمد یاسین اکھیاں مہمان خصوصی تھے۔
ایک تقریب میں سو سے زائد حاضرین کو ان کی منفرد خدمات پر میڈل پیش کیا جانا ایک منفرد ریکارڈ ہونے کے ساتھ علم و ادب کے میدان میں لکھاریوں کی خدمات کا بہترین اعتراف اور ان میں مزید کچھ کر گزرنے کی قیمتی تحریک بھی ہے۔
حاصل کی گئ معلومات کے مطابق یہ ادبی چاشنی سے مزین اک رنگا رنگ تقریب تھی جو بڑی تعداد میں شعراء اور ادباء کی شرکت کے باعث رفعتوں سے سرفراز ہوئی۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ایسی تقاریب پورے ملک میں تواتر کے ساتھ منعقد ہوتی رہیں کیونکہ لکھاریوں کی خدمات کا اعتراف ہی ان میں قلم کے زریعے معاشرے میں خدمت کا مزید جزبہ بیدار کرتا ہے۔ لکھاریوں کو صحرا اور ادبی سرگرمیوں کی کمی کو ان کی تشنہ لبی گردان لیا جائے تو فردوسی صاحب کی اس علمی وادبی کاوش پر کسی شاعر کا یہ شعر خوب جچتا ہے:
صحراؤں کی تشنہ لبی کا توڑ بنیں
آؤ ہم دل کھول کے روئیں صحرا میں
Leave a Reply