Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سعودی نصاب میں رامائن و مہا بھارت کی شمولیت

Articles , Snippets , / Sunday, September 21st, 2025

سعودی عرب صدیوں سے مسلم دنیا میں مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ مکہ اور مدینہ کی سرزمین ہونے کی وجہ سے یہ ملک امتِ مسلمہ کے دلوں میں خاص مقام رکھتا ہے اور اسی بنا پر ہمیشہ اسے “مسلم امہ کی قیادت” کا دعویدار سمجھا گیا۔ لیکن حالیہ برسوں میں سعودی عرب نے اپنے نصابِ تعلیم میں غیر اسلامی تہذیبی و مذہبی حوالہ جات، خصوصاً رامائن اور مہا بھارت جیسے ہندو رزمیے شامل کر کے ایک نئی بحث کو جنم دیا ہے۔ یہ سوال شدت سے اٹھ رہا ہے کہ کیا یہ اقدام مسلم امہ کی قیادت کے دعوے سے متصادم نہیں؟
سعودی عرب ماضی میں ایک سخت گیر مذہبی شناخت رکھتا تھا۔ تعلیمی نصاب اسلامی تاریخ، عربی زبان اور فقہی مضامین تک محدود رہا۔ لیکن 2016ء میں ولی عہد محمد بن سلمان نے “ویژن 2030” کے تحت سماجی اور ثقافتی سطح پر بڑی تبدیلیاں متعارف کرائیں۔ ان میں تفریحی صنعت کا فروغ، سیاحت کی حوصلہ افزائی، بین المذاہب مکالمے اور عالمی ثقافتوں سے روابط کو بڑھانا شامل ہے۔ نصاب میں رامائن اور مہا بھارت کی شمولیت بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اس پالیسی تبدیلی کے پسِ پردہ کئی عوامل ہیں یعنی سعودی حکومت دنیا کو یہ پیغام دینا چاہتی ہے کہ وہ اب صرف مذہبی ریاست نہیں بلکہ ایک ہمہ گیر اور کثیرالثقافتی معاشرہ ہے۔دوسری بات یہ ہوسکتی ہے کہ بھارت دنیا کی بڑی منڈی اور ابھرتی ہوئی طاقت ہے۔اس کے ساتھ تجارتی اور تیل کے شعبے میں تعلقات بڑھانے کے لیے یہ اقدام سفارتی حکمت عملی کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
یا پھر غیر مسلم ممالک کے سیاحوں اور سرمایہ کاروں کو متوجہ کرنے کے لیے سعودی عرب اپنی پالیسیوں میں وسعت دکھا رہا ہے تاکہ عالمی سطح پر ایک “سافٹ امیج” قائم ہو، فلحال اس کے برعکس اس قدم پر مسلم دنیا میں مختلف آراء سامنے آئیں۔ بہت سے حلقوں نے اس پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حرمین شریفین کی پاسبانی کرنے والی ریاست کو غیر اسلامی مذہبی متون کو نصاب کا حصہ بنانا زیب نہیں دیتا۔ یہ اقدام امت کے اعتماد کو متزلزل کر سکتا ہے۔ دوسری جانب کچھ لوگ اسے محض علمی اور ثقافتی مطالعے کے تناظر میں دیکھتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ دیگر مذاہب کو جاننا اسلام کی تعلیمات کے خلاف نہیں۔
یہ صورتحال ایک بنیادی سوال کو جنم دیتی ہے:
کیا سعودی عرب اپنی اسلامی شناخت کو پسِ پشت ڈال کر عالمی سیاست اور معیشت میں مضبوط مقام حاصل کرنا چاہتا ہے؟ یا پھر وہ اسلام کی اصل روح یعنی بین المذاہب مکالمے اور علم کے فروغ کی روش پر گامزن ہے؟
حقیقت یہ ہے کہ سعودی عرب اب صرف ایک مذہبی ریاست کی حیثیت سے نہیں بلکہ ایک عالمی کھلاڑی (Global Player)کے طور پر اپنی شناخت بنانا چاہتا ہے۔ تاہم یہ راستہ نازک ہے کیونکہ جہاں دنیا کی خوشنودی اور معاشی مفادات ہیں، وہیں امتِ مسلمہ کے جذبات اور اعتماد بھی وابستہ ہیں،سعودی عرب آج دو راہوں پر کھڑا ہے،ایک طرف مسلم امہ کی قیادت کا دعویٰ اور حرمین شریفین کی پاسبانی، اور دوسری طرف عالمی سیاست و معیشت کے تقاضے۔ نصاب میں رامائن اور مہا بھارت کی شمولیت اس تضاد کی علامت ہے۔ وقت بتائے گا کہ یہ فیصلہ سعودی عرب کو عالمی سطح پر مضبوط کرے گا یا امتِ مسلمہ کے دلوں میں بداعتمادی کو جنم دے گا۔

بنتِ پاکستان کے قلم سے
شازیہ عالم شازی ۔ کراچی پاکستان


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International