rki.news
قسط نمبر 3
ہم تیرے شہر میں آئے ہیں مسافر کی طرح
صرف اک بار ملاقات کا موقع دے دے
جب انسان نظروں سے اوجھل رہتا ہے تو دوسروں میں یہ تڑپ ہوتی ہے کہ یار کبھی تو آؤ کسی دن تو چہرہ دکھاؤ۔ لیکن تین دن سے ہونے والی موسلا دھار بارش نے ہمیں تو قید ہی کرلیا ہے نہ کہیں جاسکتے ہیں نا کسی کوآواز دے کر بلاسکتے ہیں ۔ آج سرور بھائی نے پوچھا کہ کراچی گئے تو اپنے سامان میں ہوا بھرنے والی ربر کی ڈنکی کشتی رکھی ہے کہ نہیں۔ اب تو جو سڑکوں کا حال ہوچکا ہے اس مسلسل ابر رحمت سے تو پھر شدت سے یہ بات یاد آرہی ہے کہ ارے نادان اپنے سفر میں اس کشتی کو بھی باندھ لیتے تو آج یوں بے بس تو نہ ہوتے۔ لیکن اب کراچی والوں کے لیے اور خاص طور پر مضافات میں رہنے والے ہمارے اپنے ہی لوگوں کے لیے یہ ابر رحمت اب ابر زحمت بن چکی ہے اور باہر کی گلیوں اور سڑکوں کا حال ایسا ہے کہ اس نے مجھے گھر میں مقید رہنے کا عدالتی حکم نامہ میرے ہاتھوں میں تھما دیا ہے۔ یاد رہے کہ عدالت ہمارے ہی اپنے لوگ لگا دیتے ہیں جو ہمارے خیر خواہ ہی ہیں۔ ۔ اب میں گھر میں پنکھے کی گھر گھر سنتا رہتا ہوں کیونکہ ہمیں ائیر کنڈیشن میں بیٹھ کر خود کو گرمی سے بچانا آتا بھی نہیں ہے اور نہ ہی ہماری نازک طبعیت اس کی اجازت دیتی ہے۔ لیکن یہاں جو سب سے بڑا مسئلہ مجھے درپیش ہے وہ یہ ہے کہ پنکھے کی مستقل گھن گرج میں میرےاپنے سماعتی نظام سے رابطہ کافی حد تک منقطع ہوجاتا ہے اور صرف بصارتی نظام میں میں اپنے سامنے بیٹھے شخص کی ہر بات کو مکرر کہہ کر دوبارہ کہنے پر مجبور کرتا ہوں ۔ تب ہی کہیں جاکر میرے کانوں پر جوں رینگتی ہے اور مجھے پتہ چلتا ہے کہ سامنے والا مجھ سے برلن کے بارے میں کوئی سوال نہیں پوچھ رہا بلکہ وہ کراچی کے مسائل کے خاتمے کے لیے مجھ ناسمجھ سے کوئ حل جاننے کی ضد کررہا ہے اور یہی وجہ ہے کہ کراچی آکر جو ایک خوشی ہوتی ہے وہ کراچی کے مسائل کو دیکھ کر کم ہونے لگتی ہے لیکن شکر یہ ہے کہ بالکل غائب نہیں ہوتی البتہ دکھ اور افسوس کا ایک طوفان مجھے پریشان کردیتا ہے کیوں کہ یہاں تو مسائل نے ایک لمبی لائین لگا لی ہے ۔ یہاں پرایک کے بعد ایک مسئلہ آپ سے جنگ کے لیے تیار کھڑا نظر آتاہے لیکن شہر تو اپنا ہے اور لوگ بھی اپنے ہیں البتہ دوستوں سے ملاقات نہ ہو پانے کا قلق ضرور ہورہاہے ۔۔۔۔۔۔دعا ہے کہ یہ سلسلہ تھمے تاکہ ہم بھی تو اس شہر کی رونقیں دیکھیں سُنا ہے کہ یہاں اب مزید حُسن ہے اور حُسن والے بھی ۔۔۔۔۔۔۔
Leave a Reply