Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سماج میں پر سکون زندگی کی لطافت اور اثرات۔۔

Articles , Snippets , / Monday, September 8th, 2025

rki.news

تحریر۔فخرالزمان سرحدی ہری پور
زندگی کے سفر میں ایک بات بہت اہمیت رکھتی ہے۔دانشور کہتے ہیں”پرسکون رہیے٬زندگی بڑھایے“
اس قول کے تناظر میں دیکھا جاۓ تو زندگی ایک انمول ہیرے اور موتی کی مانند ہے۔اس لیے اس کی وقعت اور اہمیت بھی زیادہ ہے۔عقل مند لوگ تو زندگی کا ایک ایک لمحہ پرسکون انداز سے گزارتے اور رب کریم کے انعام کا شکر ادا کرتے ہیں۔بنظر غور جائزہ لیا جاۓ تو قدرت کے انعامات اس قدر زیادہ ہیں کہ شمار نہیں ہو پاتے تاہم زندگی تو ایسا انعام ہے ۔اس سے ہی بہاریں ہیں۔سماج میں پرسکون زندگی کی لطافت اور اثرات کس قدر اہمیت رکھتے ہیں؟ اس سوال کا جواب تو تلاش کرنے میں وقت درکار ہے۔کیونکہ یہ عنوان ہی اتنا بسیط اور جامع ہے ۔اس پر جس قدر اظہار خیال کیا جاۓ کم ہے۔سماج کی رونق اور بہار پر بہار پرسکون زندگی سے ہی ہے۔معاشرہ اور سماج میں جس قدر اطمینان ہو گا اسی قدر زندگی کا سفر بھی پرلطف ہو گا اور اس کے اثرات بھی خوشگوار ہوں گے۔یہ بات تو روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پر سکون زندگی کا راز پانے کے لیے انسان کوشاں رہے تو سماج میں رونقیں دوبالا ہوتی ہیں۔ماہرین تو پرسکون زندگی کے لطف اور اثرات کے حوالے سے کہتے ہیں کہ ”پرسکون رہنا پرسکون زندگی کی علامت ہے“ گویا زندگی کے سفر میں مصروفیات میں اعتدال کی راہ اختیار کی جاۓ تو زندگی سکون اور اطمینان سے بسر ہوتی ہے۔حقائق کا جائزہ لیں انسان کو پرسکون جگہوں پر کچھ لمحات گزارنے چاہییں تاکہ الجھنوں سے نجات مل پاۓ۔عہد حاضر میں بے سکونی سیاسی و سماجی سرگرمیوں میں اضافہ اور غیر اخلاقی سرگرمیوں میں دلچسپی ہے۔موبائل ٹیکنالوجی کا حد سے بڑھتا استعمال بے سکونی کا سبب بھی ہے۔انسان کی فطرت ہے۔کہ اسے آرام کی ضرورت ہوتی ہے۔اچھی صحت بھی تو زندہ رہنے کے لیے بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے۔سیاسی تناؤ اور سماجی روابط میں خلا پیدا ہونے سے زندگی پریشان کن انداز میں داخل ہو جاتی ہے۔خود نمائی کے آسیب نے تو انسانیت سے چین اور سکون کی دولت چھین لی ہے۔محض دل کی عارضی خوشی کے لیے غیر ضروری تقریبات اور سرگرمیوں کے تسلسل سے چونکہ آرام کم ملتا ہے۔تھکاوٹ اور بے اطمینانی کے تسلسل سے طبیعت میں اداسی پیدا ہوتی ہے۔اس لیے زندگی کو پر سکون اور اطمینان بخش بنانے کے لیے صبر سے کام لینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ذہنی دباؤ سے مسائل گھمبیر محسوس ہوتے جاتے ہیں۔زندگی عذاب سی لگتی ہے۔مطالعہ ہو کہ سیاسی امور٬تعلیمی عمل ہو کہ امور خانہ احتیاط کا دامن ہر گز نہیں چھوڑنا چاہیے۔یہ بات مدنظر رہنی چاہیے کہ زندگی تبھی پر سکون اور پر لطف ہوتی ہے جب میانہ روی اور اعتدال پسندی کا عنصر نمایاں ہو۔بقول شاعر:-
بہتر ہی نہیں ٬بہترین ہو گا
جس دن رب پر مکمل یقین ہو گا
انسان چونکہ امیدوں اور آرزوؤں کے اجالوں میں زندہ رہنا زیادہ عزیز سمجھتا ہے۔لیکن ماہرین تو کہتے ہیں دوسروں کی غلطیاں معاف کر دینا اور غلط فہمیوں سے نجات حاصل کر لینا مثالی اور پرسکون زندگی بسر کرنے کا اسلوب ہے۔زندگی تو ایسی کتاب ہے جس کی عبارت لکھنے کے لیے اعتدال اور میانہ روی ایسے پیمانے ہیں جن کی زینت سے زندگی گلزار بن پاتی ہے۔وقت کا تقاضا بھی تو یہی ہے کہ”سوچ بدلنے سے زندگی تبدیل ہوتی ہے“زندگی کی بہاریں کس قدر دلفریب ہوتی ہیں؟شاید ہمیں اندازہ ہی نہیں۔اچھی گفتگو سے ہی محبت کے چشمے پھوٹتے ہیں۔اس لیے دوران گفتگو اچھے الفاظ کا انتخاب ضروری ہے۔باتیں جب ایک خوبصورت طرز کی آٸینہ دار ہوتی ہیں تو الفت کے پھول کھلتے اور راہ سلوک کے زاویے پائیدار ہوتے ہیں۔انسان جب اپنی دھوم کے آسیب کا شکار ہو جاتا ہے تو اسے پھر کسی پہلو کل نہیں پڑتی۔انا پرستی کے جنون کے شکار لوگ اکثر پر سکون زندگی کے لطف کے دائرہ سے باہر ہو جاتے ہیں۔اپنے من میں اپنی ہی برتری کے اسیر ہوتے زندگی کے حقیقی چین سے محروم رہتے ہیں۔ایسے میں عقل و شعور سے کام لینے کی ضرورت زیادہ ہوتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International