rki.news
عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
گوئبلز کا قول ہے کہ اپنے مفاد سے وابستہ کسی بھی جھوٹ کو اتنی بار دہراؤ کہ اُس پر سچ کا گمان ہونے لگے۔ بظاہر یہ فقرہ ایک مکروہ سوچ کا آئینہ دار ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ ہمیشہ دشمن اس ہتھیار کے ذریعے برسر پیکار رہا ہے۔ یہ بات بھی ایک حقیقت ہے کہ آج کل جنگ دو طرح سے لڑی جاتی ہے ، ایک جنگ کے میدان میں اور ایک میڈیا کے میدان میں جھوٹی خبریں اور افواہیں پھیلا کر ۔ اب جنگیں محض گولی ، توپ یا جہازوں سے نہیں لڑی جاتی ہیں بلکہ خبر ، تاثر اور افواہ جیسے ہتھیار بھی دشمن کے ترکش میں شامل ہیں ۔ان ہتھیاروں کے ذریعے دشمن کی پوری کوشش ہوتی ہے کہ کسی طرح ایک عام ذہن کو مفلوج کر کے اپنے مقاصد حاصل کئے جا سکیں ۔ہر قوم کا حوصلہ اس کے اجتماعی شعور اور باہمی اعتماد سے جڑا ہوتا ہے اور دشمن سب سے پہلے ان ذہنوں میں دراڑ ڈالنے کی کوشش کرتا ہے ۔ جھوٹ کو ہتھیار بنا کر یوں پھیلانے کی کوشش کی جاتی ہیں تاکہ لوگوں میں مایوسی جنم لے، اور افواہیں دراصل ناراض ذہنوں میں پلتے سوالات کو اس تناظر میں پیش کرنے کی کوشش کا نام ہے جس سے عام ذہن میں بد اعتمادی پھیل جائے، اور وہ اپنے لوگوں سے زیادہ غیروں پر اعتماد کرنے لگے جس سے قومی وحدت میں دراڑ پڑ جائے ۔ افواہ دورانِ جنگ دشمن کا ایک ایسا ہتھیار ہے جس کو توڑنے کے لئے اتحاد وقت کی سب سے اہم ضرورت ہوتی ہے ۔ جب جنگ دو مقامات پر لڑی جا رہی ہو تو اس کا مقابلہ بھی ہر دو میدان میں کرنا ضروری ہو جاتا ہے۔ہر قلمکار ، ہر طالب علم ،ہر سوشل میڈیا صارف اور ہر ذی شعور فرد کا فرض بنتا ہے کہ وہ سچ کی شمع روشن کر کے دشمن کے جھوٹ کا مقابلہ کرے۔ اسی لئے کہا جاتا ہے کہ دورانِ جنگ ہر شہری مجاہد کا روپ ہوتا ہے۔ جس کو جہاں، جیسے اور جس طرح بھی وطن کی حمایت میں اپنی بات پہنچانے کا موقع ملے وہ دریغ نہ کرے ۔ وہ دشمن کی چالوں سے پلتے شجر کو سچ کی آری سے کاٹنے کی ہر ممکن کوشش کرتا رہے ۔ وہ اپنے ارد گرد میں مایوسی کو پھیلنے سے نا صرف روکے، بلکہ وہ اپنے ارد گرد موجود افراد میں روشنی اور امید کی شمع بن کر ہر سو اجالا پھیلاتا رہے، اور دشمن کی پھیلائی افواہیں جو ہر سو اندھیرا کرنے کی ناکام کوششیں کرنے میں مصروف ہیں، اُن کو اپنے ایمانی جذبے، عزم، حوصلے اور وطن سے محبت کے جذبے سے سرشار ہو کر جڑوں سے کاٹتا رہے۔ آپ کسی بھی دشمن کی افواہ سے بنی خبر کے نیچے وطن سے محبت کا اظہار ایک جملہ کی صورت کر دیں، آپ دیکھیں گے کہ چاروں طرف سے قومی شعور رکھنے والے ذہن اس افواہ کے مخالفت میں آپ کی طاقت بن کر ساتھ دینے آئیں گے ، اسی طرح جس طرح بارش کا پہلا قطرہ دھرتی کو چومنے کا جذبہ لئے پہل کرتا ہے اور اس کے پیچھے آتے قطروں کی قطار بارش بن کر دھرتی کو سیراب کر دیتی ہے ۔ حالتِ امن میں اربابِ وطن سے شکوے شکائتیں عام ذہنوں میں موجود ہوتی ہیں، لیکن حالتِ جنگ میں ان کو پسِ پشت ڈال کر، ان سے قطع نظر ہو کر اپنی آزادی برقرار رکھنے کے لئے صرف ایک مجاہد کا کردار ادا کیا جاتا ہے ،کیونکہ یہ سر زمین ہمیں جیسے بھی حالات ہوں عزت اور آزادی سے زندگی گزارنے کا حق دیتی ہے ، مذہبی آزادی دیتی ہے ۔ دشمن کی ہر آن کوشش ہوتی ہے کہ وہ افواہوں کا بازار گرم کر کے چاروں طرف بے یقینی کا اندھیرا پھیلا دے جس میں دیکھنے والی آنکھ سچ دیکھنے سے قاصر ہو جائے، اور دشمن اپنے مذموم عزائم میں کامیاب ہو پائے، لیکن یہ ہمارا فرض بنتا ہے کہ اس اندھیرے میں سچ کی ایسی شمعیں روشن کریں جو ہمارے ساتھ ساتھ دیگر افراد کو بھی ان اندھیروں کا لقمہ بننے سے بچاتی رہیں ۔حال ہی میں پاکستان نے بھارت کی فضائی جارحیت کا منہ توڑ جواب دیا اور رافیل طیارے گرا کر دنیا کو حیران کر دیا ہے۔ اس میدان میں دشمن نے اپنی شکست کا داغ مٹانے کے لئے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا کا سہارا لینے کی ناکام کوشش کی ہے، وہ بھول گیا تھا کہ اس میدان میں بھی ہمارے میڈیا کے مجاہد موجود ہیں۔ ان مجاہدوں نے ان کے ہر ہر جھوٹ کو بے نقاب کر کے رکھ دیا ہے اور زمانے میں ان کو ایک مذاق بنا کر رکھ دیا ہے ۔ دنیا اب ان کی افواہوں میں لپٹے جھوٹ کو مذاق میں مزاحیہ خبروں کا نام دے رہی ہے ۔ اپنے تئیں بھارت اس کوشش میں پھر بھی لگا ہوا ہے کہ افواہوں سے ایک ہاری جنگ جیتی جا سکے۔ کچھ ذہنوں کی یوں ذہن سازی کی جا سکے جو نا دانستہ ان کی بولیاں بولتے نظر آئیں، مگر اب وقت ہے کہ ہم بھی اس دورِ جدید میں ہر ہر پلیٹ فارم کا سہارا لے کر دشمن کے ان مذموم عزائم کو خاک میں ملا دیں گے ۔ یاد رکھیں قومیں صرف فوج سے نہیں شعور سے بھی محفوظ رہتی ہیں ۔ دشمن صرف بارود سے نہیں افواہ سے بھی وار کرتا ہے اور جذبہ ایمانی سے ہم دشمن کو اس محاذ پر بھی آسانی سے شکست سے دو چار کر سکتے ہیں ، ویسے بھی چند ہی دن میں دشمن کے میڈیا پر جھاگ اڑاتے منہ اس بات کا ثبوت ہیں کہ وار ہسٹیریا میں مبتلا دشمن اپنا آپ کھو رہا ہے ایک چوٹ اس کی دیوار میں وہ شگاف ڈال دے گی جس کا زخم مدتوں اس کو ہزیمت کی داستان یاد دلاتا رہے گا ۔ کوئی بھی دشمن ہمارے حوصلوں کو شکست نہیں دے سکتا ۔
جو پیار ہے وطن سے نہ مٹ پائے گا کبھی
ہم نسل نو میں بو کے محبت یہ جائیں گے
Leave a Reply