تازہ ترین / Latest
  Sunday, January 5th 2025
Today ePaper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

سہیل عباس: پاکستان کا گمشدہ ستارہ

Snippets , Sports - کھیل اور کھلاڑی , / Thursday, January 2nd, 2025

عامرمُعانؔ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سہیل عباس ایک ایسا کھلاڑی ہے جس کی خدمات ہاکی کے لئے صرف ملکی سطح پر ہی نہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی سراہی جانی چاہیں ۔ سہیل عباس اگر کسی اور ملک کا کھلاڑی ہوتا تو شاید اسے سر آنکھوں پر بٹھا کر ہاکی کا لیونگ لیجنڈ قرار دے دیا جاتا ۔ اس کے ذریعے ہاکی کے فروغ کے لئے اس کی خدمات سے فائدہ اٹھایا جاتا ، لیکن اس عظیم کھلاڑی سہیل عباس کو یوں بھلا دیا گیا جیسے اس کی خدمات سراہے جانے کے قابل نہ ہوں ۔ نوجوان نسل اس ہیرو کے نام سے بھی آشنا نہیں رہی ۔ انہیں کیا خبر کہ ایک وقت پاکستان ہاکی کے سنہرے دور کا بھی تھا ۔ آئیں ہم اپنے اس بھولے بسرے ہیرو کو یاد کرتے ہیں اور اس کے خدمات کی ایک چھوٹی سی جھلک نوجوان نسل تک بھی پہنچانے کی ادنی سی کوشش کرتے ہیں ۔
پاکستان کا یہ مایہ ناز ہاکی کھلاڑی سہیل عباس دنیا بھر میں اپنے شاندار کھیل اور خاص طور پر پنالٹی کارنر پر اپنی مہارت کی وجہ سے پہچانا جاتا ہے ۔ سہیل عباس 9 جون 1975 کو کراچی ، پاکستان میں پیداہوئے ۔ سہیل عباس نے قومی لیگز میں اپنی مہارت کا لوہا منواتے ہوئے جلد ہی 1998 میں پاکستان کی قومی ٹیم کے ساتھ اپنا بین الاقوامی کیریئر کا آغاز کیا ۔ چونکہ ان کا خاص ہنر پنالٹی کارنر کو گول میں تبدیل کرنا تھا جس کے باعث وہ جلد ہی ٹیم کے اہم کھلاڑی اور ضرورت بن گئے۔ ان کی درستگی، مہارت ، اور حوصلہ انہیں دیگر کھلاڑیوں سے ممتاز بناتی تھی ۔ سہیل عباس کو پینلٹی کارنر میں اتنی مہارت حاصل تھی کہ ان کی گولز کی رفتار دیکھ کر ان کو ‘ گول مشین ‘ کا لقب دے دیا گیا اور یوں سہیل عباس کو دنیائے ہاکی میں “گول مشین” کے لقب سے ہی پکارا جانے لگا ۔ 2012 میں کیئریر کے اختتام تک سہیل عباس آسٹوٹرف پر کھیلی جانے والی جدید ہاکی میں دنیا کے سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی بن چکے تھے ۔ انہوں نے اپنے کیریئر میں 311 میچز میں 348 گول اسکور کیے، جو کہ ایک عالمی ریکارڈ ہے اور اب تک ناقابل تسخیر ہے ۔ ایک ایسا ریکارڈ جس پر پاکستان کا نام سہیل عباس نے تاحال کندہ کیا ہوا ہے ۔ سہیل عباس نے اپنے کیئریر کے دوران 21 مرتبہ ہیٹرکس کرنے کا کارنامہ بھی سر انجام دیا۔ اس کے علاؤہ ایک کیلنڈر سال میں 60 گول کرنے کا ریکارڈ بھی 1999 میں قائم کیا ۔ سہیل عباس کی اصل وجہ شہرت بنی جب انہوں نے 2004 میں اس وقت اپنے گولز کا مجموعہ مجموعی طور پر 268 گول تک پہنچا کے ہاکی میں سب سے زیادہ گول کرنے والے پال لیٹیجنز کا ریکارڈ توڑ ڈالا ، اور یوں سہیل عباس نے ہاکی کی دنیا میں ایک تاریخی سنگِ میل عبور کیا، اور وہ ہاکی کے بین الاقوامی مقابلوں میں سب سے زیادہ گول کرنے والے کھلاڑی بن گئے۔ سہیل عباس نے متعدد بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں پاکستان کی نمائندگی کی ، جن میں اولمپکس، ورلڈ کپ، اور چیمپئنز ٹرافی شامل ہیں۔ ہر میدان میں پاکستان کا پرچم بلند کر کے اس ہیرو نے اپنا فرض تو ادا کر دیا مگر قوم اس ہیرو کو وہ خراج پیش نہ کر پائی جس کا سہیل عباس حقدار تھا۔ سہیل عباس اپنے طاقتور اور درست ڈریگ فلک کے لیے بہت مشہور تھا ، اور اسی لئے ان کا ایک لقب ‘ ڈریگ فلک کا بادشاہ ‘ بھی تھا ، اور یہی پنالٹی کارنر کے دوران ان کا سب سے مؤثر ہتھیار بھی تھا۔ ان کے کھیل کا انداز مضبوط تکنیک ، تیز رفتاری ، اور بے خوفی کا مظہر تھا۔ ان کی موجودگی سے ٹیم کا حوصلہ بڑھتا اور میچ میں ایک نیا جوش پیدا ہوتا تھا ۔اس عظیم کھلاڑی سہیل عباس نے 2012 میں ہاکی سے ریٹائرمنٹ لے لی، لیکن وہ آج بھی نوجوان کھلاڑیوں کے لیے مشعل راہ ہیں۔
ان کی خدمات اور کارکردگی کو نہ صرف پاکستان بلکہ عالمی سطح پر سراہا جانا چاہیے ، کیونکہ ان کے ریکارڈز اور کارنامے ہمیشہ ہاکی کی تاریخ میں زندہ رہیں گے ۔ سہیل عباس نے تو ہاکی میں اپنی قابلیت کا لوہا منوا کر بلکہ پاکستان کا نام بھی روشن کر کے اپنا حق ادا کر دیا ۔اب ارباب اقتدار کو چاہئیے کہ وہ اس ہیرو کی خدمات کا اعتراف کر کے اس کا حق بھی ادا کریں تاکہ ان کی محنت، لگن، اور کامیابیاں آنے والی نسلوں کے لیے ایک مثال بن جائیں ۔ ان کی خدمات سے فائدہ اٹھایا جانا چاہئیے تاکہ ہاکی کے میدانوں میں پاکستان کا سبز ہلالی پرچم پھر پوری آب و تاب سے لہرانے لگے ۔
ہاکی کی دنیا میں سہیل عباس کا نام ہمیشہ عزت اور فخر کے ساتھ لیا جاتا رہے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International