سیاستدانوں کی دو رنگی
عام پاکستانی اُس وقت انتہائی ابہام اور کشمکش کا شکار ہوتے ہیں جب حکمرانی کی خاطر ازلی سیاسی مخالفین بھی ایک دوسرے کو گلے لگا کر حکمرانی بانٹ لیتے ہیں اور عوام بھیڑ بکریوں کی طرح سیاستدانوں کے آلہْ کار بن جاتے ہیں۔ اگر سیاستدان بغیر کسی وضاحت کے ایک دوسرے پر لگائے گئے الزامات کو نظر انداز کر کے اپنے ازلی سیاسی مخالفین کو گلے لگا سکتے ہیں تو عوام کو بھی حق حاصل ہے کہ ایسے سیاستدانوں سے وضاحت طلب کریں کہ وہ تب سچے تھے کہ اب سچے ہیں۔ اگر اب سچے ہیں تو تب کیا تھے؟ جس شان و شوکت سے ہمارے راہنما رونما ہوتے ہیں اور بیانات داغتے ہیں یا تقاریر کرتے ہیں تو ایسا لگتا ہے کہ ہمارا ملک قرض خواہ نہیں بلکہ قرض دہندہ ہے٫ بیرونی قرضوں میں بھی ڈوبا نہیں بلکہ انتہائی خوشحال ہے اور امن و امان کا گہوارہ ہے جبکہ عام عوام انتہائی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں. سرحدی تنازعات حل کرنے کے لیے ترجیح صرف اپنے عوام، مفاد اور وسائل کی حفاظت ہونی چاہیے تاکہ اخراجات میں کمی کر کے اپنی معاشی خود مختاری کو بھی یقینی بنایا جا سکے.
خدا نے آج تک اُس قوم کی حالت نہیں بدلی
نہ ہو جسکو خیال آپ اپنی حالت کے بدلنے کا
علامہ اقبال
شہزادہ ریاض
Leave a Reply