Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سیاست میں تشدد: ایک استعماری ورثہ اور انسان دوستی کی گمشدہ روایت

Articles , Snippets , / Tuesday, October 14th, 2025

rki.news

تحریر: ✍
طارق محمود
ایکسپرٹ میرج بیورو

سیاست، دراصل، انسانی شعور کی وہ اجتماعی صورت ہے جس کے ذریعے معاشرے اپنی تقدیر خود لکھنے کا حوصلہ پیدا کرتے ہیں۔ یہ مکالمے، رواداری، اور اجتماعی عقل کے امتزاج سے جنم لیتی ہے۔ مگر جب سیاست سے انسان دوستی کا جوہر تحلیل ہو جائے تو وہ شعور کی بجائے طاقت کے اظہار کا ہتھیار بن جاتی ہے۔
پاکستان میں گزشتہ دنوں رونما ہونے والے پرتشدد سیاسی واقعات نے ایک بار پھر ہمیں یہ سوچنے پر مجبور کیا ہے کہ کیا ہم نے آزادی کے ساتھ وہ اخلاقی اور فکری آزادی بھی حاصل کی تھی جس کا خواب ہمارے بانیوں نے دیکھا تھا؟

ہماری سیاسی تہذیب کی جڑیں بدقسمتی سے اس استعماری نظام میں پیوست ہیں جس نے سیاست کو عوامی شمولیت نہیں، بلکہ اطاعت اور خوف کے اصولوں پر استوار کیا۔ برطانوی سامراج نے اختلاف کو بغاوت، اور سوال کو جرم بنا دیا۔ یہی وہ مزاج تھا جس نے برصغیر میں طاقت کو قانون، اور خاموشی کو وفاداری بنا دیا۔
آزادی کے بعد اگرچہ پرچم اور قیادت بدل گئے، مگر طرزِ حکمرانی اور سیاسی رویے وہی استعماری ورثہ لیے ہوئے آگے بڑھے۔ ہم نے نظام تو نیا اختیار کیا، مگر ذہن کی غلامی برقرار رکھی۔

نتیجہ یہ نکلا کہ سیاست خدمت کی بجائے غلبے کا میدان بن گئی۔ ووٹ رائے دہی کا نہیں بلکہ صف بندی کا استعارہ بن گیا۔ دلیل کی جگہ نعروں نے لے لی، اور مکالمہ مفقود ہو گیا۔ جہاں مکالمہ ختم ہوتا ہے، وہاں تشدد جنم لیتا ہے۔

آج کا پاکستان اسی تاریخی تسلسل کا عکس ہے۔ سیاسی جلسوں میں تصادم، مخالفین کی کردار کشی، اداروں پر عدم اعتماد، اور نفرت آمیز زبان — یہ سب کسی ایک فریق کی کمزوری نہیں، بلکہ پورے معاشرتی مزاج کی کمزوری ہے۔ ہم نے تشدد کو صرف سیاسی میدان میں نہیں، بلکہ اپنے روزمرہ رویوں، گفتار، اور حتیٰ کہ مزاح میں بھی قبول کر لیا ہے۔ یہ وہ نکتہ ہے جہاں سے قومیں بکھرنے لگتی ہیں۔

اگر ہم واقعی سیاست کو انسان کی خدمت کا ذریعہ بنانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے اجتماعی رویوں کی بنیاد انسان دوستی پر رکھنی ہوگی۔
اختلاف کو برداشت، اور تنوع کو رحمت سمجھنا ہوگا۔
میڈیا کو اشتعال نہیں، شعور پیدا کرنے کا ذریعہ بنانا ہوگا۔
اور سب سے بڑھ کر، عوام کو جذبات کے بجائے فکر اور شعور کے ساتھ فیصلہ کرنے کی تربیت دینی ہوگی۔

قومیں طاقت سے نہیں، محبت اور انصاف سے بنتی ہیں۔
جمہوریت محض ووٹ ڈالنے کا عمل نہیں، بلکہ ایک دوسرے کو سننے، سمجھنے، اور تسلیم کرنے کا نام ہے۔
ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا کہ طاقت کا تسلسل معاشرے کو کمزور کرتا ہے، جب کہ مکالمے کا تسلسل اسے مضبوط بناتا ہے۔

استعماری سیاست نے ہمیں خوف کے رشتے میں باندھا تھا، مگر انسان دوستی ہمیں احترام اور اعتماد کے رشتے میں جوڑ سکتی ہے۔
وقت آ گیا ہے کہ ہم اقتدار کی سیاست سے نکل کر انسان دوستی یعنی اسلام کی سیاست کی طرف قدم بڑھائیں — وہ سیاست جو دلیل سے تقویت پاتی ہے، محبت سے پھلتی ہے، اور وقارِ آدمیت کو اپنا نصب العین بناتی ہے۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International