Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سیاچن کا شیر — کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا 26 واں یومِ شہادت

Articles , Snippets , / Monday, July 7th, 2025

rki.news

(تحریر: احسن انصاری)

پاکستان کی عسکری تاریخ قربانی، شجاعت اور حب الوطنی کے بے شمار واقعات سے بھری ہوئی ہے، مگر چند نام ایسے ہیں جو ہمیشہ زندہ رہیں گے۔ ان میں سب سے نمایاں نام کیپٹن کرنل شیر خان شہید (نشانِ حیدر)، کارگل کی بلندیوں پر دشمن کے دانت کھٹے کر کے قوم کے لیے قربان ہو جانے والا عظیم ہیرو، جنہوں نے 1999ء میں کارگل کے محاذ پر اپنی بے مثال بہادری اور قربانی سے نہ صرف پاکستان بلکہ دشمن کو بھی اپنا معترف بنایا۔ ان کی شہادت نے دشمن کو یہ پیغام دیا کہ وطن کی حرمت پر آنچ آئی تو پاکستانی سپاہی جان دے سکتا ہے، مگر دشمن کو کامیاب نہیں ہونے دے گا۔

شیر خان شہید یکم جنوری 1970ء کوخیبر پختونخوا، صوابی کے ایک غیر معروف مگر غیور گاؤں نرئی پانڈو میں پیدا ہوئے۔ ان کا تعلق پشتون قبیلے سے تھا جہاں بہادری اور غیرت نسلاً در نسلاً منتقل ہوتی ہے۔ بچپن ہی سے وہ نظم و ضبط، فزیکل فٹنس اور حب الوطنی میں دوسروں سے منفرد نظر آتے تھے۔ تعلیم کے ساتھ ساتھ وہ کھیلوں میں بھی نمایاں رہے، خاص طور پر دوڑ اور پہاڑوں پر چڑھنے میں دلچسپی رکھتے تھے جو بعد میں ان کے فوجی کیریئر میں کام آئی۔

شیر خان نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد 1992ء میں پاک فوج میں کمیشن حاصل کیا اور جلد ہی اپنی قائدانہ صلاحیتوں کی بدولت ممتاز ہو گئے۔ انہیں 27 بلوچ رجمنٹ میں تعینات کیا گیا جہاں وہ اپنے ساتھیوں کے لیے مثالی افسر ثابت ہوئے۔ اُن کی شخصیت میں عاجزی، خوداعتمادی اور ولولہ موجود تھا، جو کسی بھی مثالی سپاہی میں ہونا چاہیے۔

1999ء میں کارگل کے محاذ پر پاک فوج اور بھارتی افواج کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئیں۔ یہ محاذ سیاچن گلیشیئر کے قریب واقع ہے، جو دنیا کا سب سے بلند اور خطرناک جنگی میدان مانا جاتا ہے۔ یہاں درجہ حرارت اکثر منفی 20 سے 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے، آکسیجن کم اور موسم نہایت خراب ہوتا ہے۔

ان حالات میں کیپٹن کرنل شیر خان کو ٹائیگر ہِل اور دیگر بلند چوٹیوں پر دفاعی پوزیشنوں کی قیادت سونپی گئی۔ دشمن نے کئی بار پاکستانی چوکیوں پر حملہ کیا، مگر شیر خان شہید نے ہر بار نہ صرف دشمن کو پیچھے دھکیلا بلکہ کئی مقامات پر ان کے مورچے چھین لیے۔ انہوں نے خود رات کے وقت برف سے ڈھکے پہاڑوں پر دشمن کے مورچوں پر حملہ کیا، اور اپنے محدود وسائل کے باوجود کئی پوسٹیں واپس لے لیں۔

کیپٹن کرنل شیر خان کی شہادت 5 جولائی 1999ء کو دشمن کی گولیوں کا سامنا کرتے ہوئے ہوئی۔ وہ اپنے زخمی ساتھیوں کو بچانے کی کوشش میں دشمن کی فائرنگ کی زد میں آ گئے۔ حیرت انگیز طور پر، بھارتی فوج نے خود ان کی لاش پاکستانی حکام کے حوالے کرتے وقت ان کی غیر معمولی جرات، اخلاقیات اور سپاہیانہ وقار کا اعتراف کیا۔ بھارتی کرنل کی زبانی ان کا کردار اور بہادری بیان ہونا نہ صرف شیر خان کی فتح تھی بلکہ پوری قوم کی عزت میں اضافہ تھا۔

ان کی شجاعت اور لازوال قربانی کے اعتراف میں حکومتِ پاکستان نے انہیں بعد از شہادت “نشانِ حیدر” عطا کیا، جو پاکستان کا سب سے بڑا فوجی اعزاز ہے۔ یہ اعزاز اب تک صرف 11 سپاہیوں کو ملا ہے، اور شیر خان شہید ان میں ایک نمایاں نام ہیں۔

صوابی کے لوگوں کو آج بھی اپنے شیر خان پر فخر ہے۔ ان کا مزار صوابی کے نواحی علاقے میں واقع ہے جہاں روزانہ درجنوں لوگ فاتحہ خوانی کے لیے آتے ہیں۔ نوجوان لڑکے، طلبہ، فوجی افسران، اور عام شہری یہاں سے حوصلہ اور جذبہ لے کر جاتے ہیں۔ خیبرپختونخوا ہمیشہ سے سپاہیوں اور شہداء کی سرزمین رہی ہے، اور کیپٹن شیر خان اس روایت کی روشن علامت ہیں۔

ان کی یاد میں پاکستان بھر میں کئی سڑکوں، اسکولوں، پارکوں اور عمارات کو ان کے نام سے منسوب کیا گیا ہے۔ نصاب میں ان کا تذکرہ شامل کیا گیا تاکہ آنے والی نسلیں جان سکیں کہ ایک بہادر اور سچا سپاہی کیسے وطن پر قربان ہوتا ہے۔ ان پر کئی ڈاکومنٹری فلمیں بن چکی ہیں اور عسکری ادارے ہر سال ان کی شہادت کی تقریب میں خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں۔

کیپٹن شیر خان شہید کی زندگی ہمارے لیے سبق آموز ہے کہ حب الوطنی محض جذبات کا نام نہیں بلکہ عمل، قربانی اور استقامت کا تقاضا کرتی ہے۔ آج جب پاکستان کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، ہمیں ان جیسے کرداروں سے رہنمائی لینے کی ضرورت ہے۔ وہ نہ صرف ایک فوجی تھے بلکہ ایک نظریہ تھے — “قوم کی سلامتی سے بڑھ کر کوئی چیز نہیں۔”

کیپٹن کرنل شیر خان شہید کا نام تاریخ میں ہمیشہ زندہ رہے گا۔ وہ سیاچن کی بلندیوں پر صرف ایک سپاہی نہیں، بلکہ ایک استعارہ بن گئے — استقامت، دلیری، اور حب الوطنی کا استعارہ۔ وہ ایک ایسا کردار ہیں جو وقت گزرنے کے ساتھ اور زیادہ روشن ہوتا جائے گا۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International