Today ePaper
Rahbar e Kisan International

سید مقبول زیدی اردو ادب کا ایک معتبر حوالہ

Literature - جہانِ ادب , Snippets , / Tuesday, April 15th, 2025

rki.news

تحریر و تحقیق:اشعر عالم عماد ۔کراچی

کراچی حیدر آباد ، سکھر اور خیر پور سندھ سمیت پاکستان بھر میں جب اردو شاعری کی سنجیدہ محفلوں میں اساتذہ شعرا کا ذکر ہوتا ہے، تو وہاں مقبول زیدی کا نام نہایت عزت و احترام سے لیا جاتا ہے وہ ایک ایسے شاعر ہیں جنہوں نے حمد، نعت، منقبت جیسے روحانی میدانوں میں گہرے نقوش چھوڑے، تو وہیں غزل، نظم، اور دیگر شعری اصناف میں بھی اپنی منفرد پہچان قائم کی۔ ان کی شاعری ایک طرف روایت کی پاسداری کرتی ہے تو دوسری طرف جدت کے تقاضوں کو بھی بخوبی نبھاتی ہے۔
سید مقبول زیدی 15 اپریل کو سکھر سندھ میں پیدا ہوئے تعلیم کی تکیمل کے مراحل اور اپنی پروفیشنل کے ساتھ ساتھ اپنی شاعری کا آغاز جس لگن اور سنجیدگی سے کیا، اس کا اثر جلد ہی ادبی حلقوں میں محسوس ہونے لگا ان کے اشعار میں جذبے کی سچائی، خیال کی لطافت، اور الفاظ کا حسن یوں باہم پیوست ہوتا کہ سامع یا قاری بے ساختہ داد دینے پر مجبور ہو جاتا جلد ہی ادبی حلقوں میں اپنے نام کی طرح مقبول ہوئے اور ان کا شمار اُن شعرا میں ہونے لگا جو نے اپنے فکری سفر کو صرف ایک مخصوص صنف یا خیال تک محدود نہیں رکھتے بلکہ ہر دن ایک نئی جہد کے شعری افق پر طلوع نمودار ہوتے ہیں،
ان کا کلام جذباتی، فکری، روحانی، اور سماجی رنگ لیے ہوتا ہے وہ حمد و نعت اور منقبت پر ایک خاص دسترس رکھتے ہیں ان کے یہاں حمد و نعتیہ شاعری میں الفاظ کا انتخاب اس محبت اور احترام کے ساتھ کیا جاتا ہے جو قاری پر ایک روحانی کیف طاری کر دیتا ہے۔ ان کے ہاں عشقِ رسولؐ اور حبِ اہلیبت محض جذباتی وابستگی نہیں بلکہ اس میں فکری بلندی اور روحانی جمال کا اظہار ملتا ہے، ان کی نعتوں میں قرآنی تشبیہات، خوبصورت استعارات اور منقبت میں ادب و احترام کے ساتھ تاریخی حقائق جس کلاسیکی زبان اور جدید اسلوب کا حسین امتزاج معلوم دیتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی نعتیہ محافل میں پیش کی جانے والی تخلیقات سامعین کے دلوں کو چھولیتی ہیں۔ ان کی غزلیں عشق، جدائی، تنہائی اور انسانی کیفیات کا بھرپور عکس ہیں۔ وہ دل کی بات کو دل تک پہنچانے کا فن جانتے ہیں۔
“میں کیا بتاؤں مری دسترس میں کچھ بھی نہیں
عجیب عشق ہوا ہے کہ بس میں کچھ بھی نہیں”
مقبول زیدی کی ادبی خدمات صرف شاعری تک محدود نہیں بلکہ انہوں نے اردو ادب کے فروغ کے لیے ادبی تنظیمات کی بنیاد رکھی، جن میں ”شہہ نشین” ایک متحرک ادبی تنظیم جو ملک بھر میں مشاعرے منعقد کرتی ہے، اور شعرا کو اپنی آواز بلند کرنے کا پلیٹ فارم فراہم کرتی ہے جبکہ دوسری ”سلام گزار” ایک ایسی انجمن جو ہر ماہ حمد، نعت، اور منقبت کی محافل ترتیب دیتی ہے یہ محافل صرف روحانی تسکین کا ذریعہ نہیں بلکہ تقدیسی شعری ذوق کو نکھارنے کا بھی ایک ذریعہ ہیں،آپ حمد نعت سلام منقبت اور غزل پر پچھلے 15 سالوں کام کر رہے ہیں ، اور سلام گزار ادبی فورم انٹرنشنل کے تحت سلام کی ردیفی محافل کا انعقاد بھی کرتے ہیں۔
مقبول زیدی کی شخصیت کا سب سے روشن پہلو یہ ہے کہ وہ اپنی ذات سے آگے سوچتے ہیں وہ استاد بھی ہیں، اور ایک رہنما بھی، ان کے شاگردوں کی ایک بڑی تعداد ہے، جو آج خود بھی اردو شاعری میں مقام حاصل کر چکی ہے۔ وہ شاعری کو صرف فن نہیں بلکہ امانت سمجھ کر آگے منتقل کرنے کی فکر رکھتے ہیں۔
مقبول زیدی ایک ہمہ جہت شاعر، مخلص استاد، اور اردو زبان کے سچے خدمت گزار ہیں۔ ان کی شاعری فقط حروف کا کھیل نہیں، بلکہ دلوں کی گواہی ہے۔ ان کے لفظوں میں درد بھی ہے، روشنی بھی، اور راستہ بھی۔ یہی وجہ ہے کہ ان کا شمار ان شعرا میں ہوتا ہے جنہیں صرف پڑھا نہیں جاتا بلکہ دلوں میں بھی محسوس کیا جاتا ہے


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International