تحریر : عبدالہادی قریشی ، اسلام آباد
سید یاسر علی شاہ نقوی پاکستان کے معروف سٹیلائیٹ ٹیلی ویژن چینل، سچ ٹی وی، میں کرنٹ افیئرز پروڈیوسر کے طور پر خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ان کی پیشہ ورانہ مہارت اور ذاتی خوبیوں نے انہیں میڈیا انڈسٹری میں ایک نمایاں مقام دلایا ہے۔ وہ ایک معزز سادات خاندان سے تعلق رکھتے ہیں، جو اپنی علمی، روحانی اور سماجی خدمات کے لیے جانا جاتا ہے۔ سید یاسر نے اپنے خاندانی ورثے کو برقرار رکھتے ہوئے اپنی زندگی میں اعلیٰ اخلاقی اقدار کو اپنایا ہے۔
انہوں نے اپنی ابتدائی تعلیم مقامی اسکول سے حاصل کی اور بعد ازاں معروف جامعہ سے ماس کمیونیکیشن میں ڈگری حاصل کی۔ تعلیم کے دوران ہی ان کی دلچسپی میڈیا اور صحافت کی طرف مبذول ہوئی، جس نے ان کے کیریئر کی راہیں متعین کیں۔ تعلیم مکمل کرنے کے بعد، سید یاسر نے سچ ٹی وی میں بطور کرنٹ افیئرز پروڈیوسر شمولیت اختیار کی، جہاں وہ مختلف سیاسی، سماجی اور معاشی موضوعات پر پروگرامز کی تیاری اور پیشکش کے ذمہ دار ہیں۔ ان کی گہری تحقیق، تجزیاتی صلاحیت اور متوازن نقطہ نظر نے سچ ٹی وی کے ناظرین میں ان کے پروگرامز کو مقبول بنایا ہے۔
کرنٹ افیئرز پروگرامز کے علاوہ، سید یاسر مارننگ شوز کی تیاری میں بھی اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ وہ مختلف موضوعات پر مہمانوں کو مدعو کرتے ہیں، جن میں صحت، تعلیم، معاشرتی مسائل اور تفریح شامل ہیں۔ ان کی میزبانی میں مارننگ شوز ناظرین کو معلوماتی اور تفریحی مواد فراہم کرتے ہیں، جو ان کی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کا باعث بنتے ہیں۔
سید یاسر علی شاہ نقوی کی شخصیت میں عاجزی، خلوص اور دیانتداری نمایاں ہیں۔ ان کے ساتھی اور دوست ان کی مددگار طبیعت اور مثبت رویے کی تعریف کرتے ہیں۔ سید ہونے کے ناطے، وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کے لیے ایک مثال ہیں، اور ان کی زندگی اسلامی تعلیمات کی عملی تصویر پیش کرتی ہے۔ میڈیا میں اپنی مصروفیات کے باوجود، وہ سماجی خدمات میں بھی پیش پیش رہتے ہیں اور مختلف فلاحی تنظیموں کے ساتھ منسلک ہیں، تاکہ معاشرے کے پسماندہ طبقات کی مدد کی جا سکے۔
سید یاسر علی شاہ نقوی کی پیشہ ورانہ مہارت، ذاتی خوبیوں اور سماجی خدمات نے انہیں معاشرے میں ایک ممتاز مقام عطا کیا ہے۔ ان کی کاوشیں نہ صرف میڈیا انڈسٹری کے لیے بلکہ معاشرے کے لیے بھی قابل قدر ہیں۔ ان کی زندگی اور کام نوجوان نسل کے لیے مشعل راہ ہیں، جو اپنے مقاصد کے حصول کے ساتھ ساتھ معاشرے کی بہتری کے لیے بھی کوشاں ہیں۔
سید یاسر علی شاہ نقوی ایک باوقار، دیانتدار اور باصلاحیت شخصیت کے مالک ہیں، جنہوں نے اپنی محنت، ایمانداری اور غیر متزلزل عزم کے ذریعے صحافت کی دنیا میں ایک منفرد پہچان بنائی ہے۔ سچ ٹی وی میں بطور کرنٹ افیئرز پروڈیوسر ان کا کردار نہ صرف قابلِ تحسین ہے بلکہ ایک مثال بھی ہے کہ کیسے ایک فرد اپنی ذہانت اور انتھک محنت سے میڈیا جیسے پیچیدہ میدان میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے۔
ان کا تعلق ایک خالص سادات خاندان سے ہے، اور وہ اپنی روایات، خاندانی ورثے اور اسلامی اصولوں کے مطابق زندگی گزارتے ہیں۔ ان کی شرافت، سادگی اور کردار کی مضبوطی ہر اس شخص کے لیے ایک سبق ہے جو میڈیا کے میدان میں قدم رکھنا چاہتا ہے۔ سید ہونے کا شرف انہیں نہ صرف عزت بخشتا ہے بلکہ ان کے مزاج اور اصولوں میں بھی نمایاں جھلکتا ہے۔ وہ ہمیشہ حق بات کرتے ہیں اور سچائی پر مبنی صحافت کو فروغ دینے کے لیے کوشاں رہتے ہیں۔
مارننگ شوز میں ان کی خدمات بھی بے مثال ہیں، جہاں وہ پروگرامز کی تیاری سے لے کر مہمانوں کو مدعو کرنے تک ہر پہلو کو نہایت باریک بینی سے منظم کرتے ہیں۔ ان کا انتخاب کردہ مواد ہمیشہ معیاری اور بامقصد ہوتا ہے، جس سے نہ صرف ناظرین مستفید ہوتے ہیں بلکہ سچ ٹی وی کے وقار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ ان کے شوز میں ہر طبقے اور ہر شعبے کے ماہرین شامل ہوتے ہیں، جس سے معاشرتی مسائل، ملکی و بین الاقوامی امور اور عام عوام کے مسائل پر جامع گفتگو ممکن ہوتی ہے۔
ان کی شخصیت کا ایک منفرد پہلو یہ بھی ہے کہ وہ دوسروں کی کامیابی پر خوش ہوتے ہیں اور ہر ایک کی رہنمائی کے لیے ہمہ وقت تیار رہتے ہیں۔ وہ اپنے ساتھیوں، دوستوں اور جونئیرز کے ساتھ ہمیشہ خوش اخلاقی اور عزت و وقار کے ساتھ پیش آتے ہیں، جس کی بدولت انہیں ہر سطح پر عزت و احترام حاصل ہے۔ ان کی نرم گفتاری، شائستگی اور خلوص ان کی شخصیت کو مزید دلکش بناتے ہیں۔
ان کے کام کی سب سے بڑی خوبی یہ ہے کہ وہ خبروں اور معلومات کو نہ صرف پیشہ ورانہ مہارت کے ساتھ سنوارتے ہیں بلکہ ان میں حقیقت پسندی اور غیر جانبداری کو بھی مقدم رکھتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے پروگرامز کو عوامی سطح پر بھرپور پذیرائی حاصل ہوتی ہے اور لوگ ان پر اعتماد کرتے ہیں۔ ان کی صحافت سنسنی خیزی یا غیر ضروری تنازعات سے پاک ہوتی ہے، اور وہ ہمیشہ ذمہ دارانہ رپورٹنگ کو فروغ دینے میں یقین رکھتے ہیں۔
سید یاسر علی شاہ نقوی نہ صرف ایک بہترین صحافی، پروڈیوسر اور مارننگ شو آرگنائزر ہیں، بلکہ وہ ایک عمدہ انسان بھی ہیں۔ ان کی کامیابی، خلوص اور محنت ہر اس شخص کے لیے ایک تحریک ہے جو اپنی زندگی میں کچھ بڑا حاصل کرنا چاہتا ہے۔ میڈیا انڈسٹری میں ان جیسے باوقار، سچے اور ایماندار افراد کی موجودگی باعثِ رحمت ہے، اور امید کی جاتی ہے کہ وہ اسی طرح معاشرے میں مثبت تبدیلیاں لانے کا عمل جاری رکھیں گے۔
سید یاسر علی شاہ نقوی کا تعلق اُس مقدس اور محترم خاندان سے ہے، جسے قرآن و حدیث میں سب سے زیادہ فضیلت حاصل ہے۔ وہ سادات حسنی و حسینی گھرانے کے چشم و چراغ ہیں، جن کے نانا حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم، بابا امیرالمومنین حضرت علی علیہ السلام، اور ماں سیدہ فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا ہیں۔ یہ وہ خاندان ہے جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا:
إِنَّمَا يُرِيدُ اللَّهُ لِيُذْهِبَ عَنكُمُ الرِّجْسَ أَهْلَ الْبَيْتِ وَيُطَهِّرَكُمْ تَطْهِيرًا
“بے شک، اللہ یہی چاہتا ہے کہ تم سے (ہر قسم کی) ناپاکی کو دور کر دے، اے اہلِ بیت! اور تمہیں مکمل طور پر پاک و صاف کر دے۔” (سورۃ الأحزاب: 33)
یہ آیتِ تطہیر اس بات کی دلیل ہے کہ سید یاسر علی شاہ نقوی کا خاندان پاکیزگی، تقویٰ اور اللہ کی خاص رحمتوں کا حامل ہے۔ یہی وہ خانوادہ ہے جسے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنی چادر کے نیچے لے کر فرمایا تھا: “اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي، فَأَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا” یعنی “اے اللہ! یہ میرے اہلِ بیت ہیں، ان سے ہر قسم کی ناپاکی دور فرما اور انہیں پاک و صاف کر دے۔” (صحیح مسلم)
سید یاسر علی شاہ نقوی کے جدِّ امجد امام علی نقوی کی نسبت بھی اس عظیم سلسلے سے ہے جو علم، حلم، عدل اور تقویٰ کا مرکز و محور ہے۔ سادات کرام کی فضیلت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “كل بني أنثى فإنَّهم ينتمونَ إلى عصبتِهم إلا ولدُ فاطمةَ فإنَّا أنا أبوهم وعصبتُهم” یعنی “ہر عورت کی اولاد اپنے والد کے خاندان کی طرف منسوب ہوتی ہے، مگر فاطمہ (علیہا السلام) کی اولاد مجھ سے منسوب ہے، میں ہی ان کا باپ ہوں اور میں ہی ان کا وارث ہوں۔” (المستدرک للحاکم)
سادات کی عظمت و فضیلت کی گواہی حدیثِ مبارکہ میں بارہا دی گئی ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: “الحسنُ والحسینُ سيّدا شبابِ أهلِ الجنّةِ وأبوهُما خيرٌ منهُما” یعنی “حسن اور حسین جنت کے جوانوں کے سردار ہیں اور ان کا والد (علی علیہ السلام) ان دونوں سے بھی افضل ہے۔” (ترمذی)
اس شرف و فضیلت کے وارث سید یاسر علی شاہ نقوی نہ صرف اپنے آبا و اجداد کی روحانی میراث کے امین ہیں بلکہ اپنی عملی زندگی میں بھی ان کی سیرت کے نقوش کو زندہ رکھے ہوئے ہیں۔ ان کا نیکی، دیانت، سچائی اور اخلاص پر مبنی طرزِ زندگی اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ حقیقی معنوں میں اہلِ بیت اطہار علیہم السلام کے نقشِ قدم پر چل رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ ان کی خدمات کو مزید قبول فرمائے اور انہیں اپنے آبا و اجداد کے نقشِ قدم پر چلتے ہوئے دنیا و آخرت میں کامیابی عطا فرمائے۔ آمین!
سید یاسر علی شاہ نقوی: اہلبیتؑ کی میراث اور حق گوئی کی صحافت
سید یاسر علی شاہ نقوی کا تعلق اس مقدس خانوادے سے ہے جسے اللہ تعالیٰ نے فضیلت بخشی اور جن کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خصوصی دعا فرمائی۔ ساداتِ کرام کی نسبت نہ صرف روحانی عظمت کی علامت ہے بلکہ حق و صداقت کے راستے پر چلنے کی ذمہ داری بھی عائد کرتی ہے۔ یہی وہ خانوادہ ہے جس نے دینِ اسلام کی سربلندی کے لیے قربانیاں دیں اور حق و سچائی کے اصولوں کو ہمیشہ بلند رکھا۔
امام علی علیہ السلام فرماتے ہیں: “الصِّدْقُ يُنْجِي وَالْكَذِبُ يُرْدِي” یعنی “سچائی نجات دیتی ہے اور جھوٹ ہلاکت میں ڈالتا ہے۔” (نہج البلاغہ)۔ سید یاسر علی شاہ نقوی اسی اصول پر کاربند ہیں، جہاں ان کی صحافتی خدمات میں سچائی اور ایمانداری کو اولین حیثیت حاصل ہے۔
سادات کی عظمت کے بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ارشاد ہے: “إِنِّي تَارِكٌ فِيكُمُ الثَّقَلَيْنِ، كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِي، أَهْلَ بَيْتِي” یعنی “میں تم میں دو گراں قدر چیزیں چھوڑ کر جا رہا ہوں، اللہ کی کتاب اور میری عترت، میرے اہلِ بیت۔” (صحیح مسلم)۔ یہ حدیث اہلِ بیتؑ کی رہنمائی اور علمی میراث کی اہمیت کو واضح کرتی ہے، اور سید یاسر علی شاہ نقوی اسی علمی ورثے کے امین ہونے کا حق ادا کر رہے ہیں۔
امام جعفر صادق علیہ السلام فرماتے ہیں: “كونوا دُعاةً لِلنّاسِ بِغَيرِ ألسِنَتِكُم، لِيَرَوا مِنكُمُ الوَرَعَ والاجتِهادَ والصَّلاةَ والخَيرَ فَإنَّ ذلكَ داعِيَةٌ” یعنی “لوگوں کو اپنے عمل سے دین کی طرف بلاؤ، نہ کہ صرف اپنی زبان سے۔ وہ تم میں تقویٰ، محنت، نماز اور بھلائی دیکھیں، کیونکہ یہی بہترین تبلیغ ہے۔” (الکافی)۔ سید یاسر علی شاہ نقوی کی صحافتی خدمات، ان کی دیانتداری اور حق گوئی اسی تعلیم کی عملی تصویر ہیں، جہاں وہ اپنی محنت اور ایمانداری سے سچائی کو عوام تک پہنچانے میں کوشاں ہیں۔
سید یاسر علی شاہ نقوی کا تعلق نقوی سادات سے ہے، اور یہ خاندان ہمیشہ علم، تقویٰ اور اخلاص کی علامت رہا ہے۔ ان کے جدِّ امجد امام علی نقوی بھی اسی ورثے کے امین تھے، جن کی علمی اور روحانی بصیرت کا اعتراف ہر دور میں کیا گیا۔ ایک سید ہونے کے ناطے، سید یاسر علی شاہ نقوی نہ صرف اپنے صحافتی کیریئر میں سچائی اور عدل کے اصولوں پر قائم ہیں بلکہ اپنے اسلاف کی تعلیمات پر عمل پیرا ہو کر ایک مثالی شخصیت کے طور پر ابھر رہے ہیں۔
اللہ تعالیٰ انہیں مزید کامیابی عطا فرمائے اور وہ اسی طرح حق و صداقت کی راہ پر گامزن رہیں، کیونکہ یہی وہ راہ ہے جو اہلِ بیتِ اطہار علیہم السلام کا راستہ ہے اور جس پر چلنے والے دنیا و آخرت میں کامیاب ہوتے ہیں۔
Leave a Reply