گزشتہ روز 12 نومبر کو اس کتاب میلے میں پاکستان کی کتاب Perceptionism کا اجرا کیا گیا۔ یہ کتاب پاکستان کے نامور شاعر فرحت عباس شاہ کی کتاب ‘ اردو کا ادراکی تنقیدی دبستان’ کا انگریزی ترجمہ ہے جو یو اے ای میں مقیم ماہر تعلیم اور رائٹر نبراس سہیل نے کیا۔ ادب اور فنون لطیفہ کے لئے تنقیدی اصول وضع کرنے والی یہ پہلی تھیوری ہے جو مشرق سے اور بالخصوص پاکستان سے مغربی دنیا تک جائے گی۔ اس تنقیدی تھیوری کو انگریزی میں ترجمہ کرنے کا مقصد بیرونی دنیا تک اسے پہنچانا ہے۔
یہ تنقیدی تھیوری ادراکی عمل کو سائنسی اور نفسیاتی زبان میں نہ صرف کھل کے بیان کرتی ہے بلکہ ادراکی عوامل کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے تخلیق کار اور ناقدین کے مابین ربط اور اصولوں کو وضع کرتی ہے۔ ایک ناقد کے لئے کسی بھی فن پارے کا تنقیدی جائزہ لینے کے لئے تخلیق کار کے انفرادی مزاج اور مخصوص ادراکی روش کے ساتھ ساتھ اس کے سماج، معاشرت، معیشت حتی کہ ان موسموں کو جاننا بھی ضروری ہے جن میں تخلیق کی گئ۔ یہ تھیوری وضاحت کے ساتھ ان عوامل کا ذکر کرتی ہے کہ جو حقیقی تخلیق کار اور جعلی فنکار کی پرکھ پیدا کر سکے اور اسے ناقدین کی زمہ داری قرار دیتی ہے کہ ان دو میں فرق کر سکیں اور حقیقی ادیب اور فنکار کو اس کا جائز مقام دلا سکیں۔ فرحت عباس شاہ چونکہ خود نفسیات کے طالب علم ہیں لہذا انھوں نے سائنسی انداز میں تمام عوامل پہ بھرپور اور مدلل نکات پیش کئے ہیں۔ اہل پاکستان کو اس دبستان کو پڑھنے، سمجھنے اور فخر کرنے کی ضرورت ہے کہ مشرق سے آنے والی یہ پہلی تھیوری ہے کہ جس کا اعزاز پاکستان کے سر جاتا ہے۔ نبراس سہیل نے بھی اس کی علمی، سائنسی اور نفسیاتی اصطلاحات کو بخوبی برتا ہے۔
کتاب کے لانچ میں یو اے ای کی معروف شخصیات جو اپنے اپنے شعبے میں نمایاں حیثیت رکھتے ہیں، کو دعوت دی گئ جن میں سے آر وائے چینل اے آر وائے گولڈ کی سی ای او محترمہ ثروت بیگم نے شرکت کی اور اس نظریاتی کتاب پہ اظہار خیال کیا۔ متحدہ عرب امارات میں پاکستانی کمیونٹی کی تعلیمی خدمات کے حوالے سے نمایاں نام رکھنے والے جی ایم کالج کے ڈائریکٹر شاہد اقبال کاہلوں صاحب نے نبراس سہیل کی ترجمہ نگاری کی خدمات کو خوب سراہا اور ایسی کتاب کو طالب علموں تک پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا۔ پاکستان سے تشریف لائ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی رجسٹرار محترمہ حرا جاوید صاحبہ نے بھی تنقیدی تھیوری پہ اظہار خیال کیا اور ترجمے کی اہمیت کو واضح کیا۔ ہو اے ای مقیم پاکستانی گلوکار اور سوشل میڈیا کونٹینٹ کریئٹر جہانزیب مغل نے اس نشست میں میزبانی کے فرائض نبھائے۔
اس تقریب میں ڈاکٹر نورالصباح اور محترم اعجاز شاہین صاحب نے خصوصی شرکت کی۔ پاکستان سے تعلق رکھنے اور کتاب کی اہمیت کو سمجھنے والے افراد کی شرکت نے رائٹر فورم پہ اس کتاب کے اجرا کو اعتبار بخشا۔
یہ نبراس سہیل کی دوسری ترجمے کی کتاب ہے جو شارجہ بک فئیر میں ریلیز ہوئ۔ پہلی کتاب پرواز 2022 میں جاری کی گئ تھی۔
Leave a Reply