Today ePaper
Rahbar e Kisan International

شاہ کے درباری, شکاری یا مداری

Articles , Snippets , / Sunday, May 11th, 2025

rki.news

کوی آج کی بات نہیں، نہ ہی کل کا کوی پرانا قصہ ہے بلکہ روز آفرینش سے ہی یہ داستان نسل انسانی کی داستان کے ساتھ ہی شروع ہو گءی تھی کہ انسان اپنی عادات و خصائل اور ہمت حوصلے کی بنا پہ دو گروہوں میں بھی تقسیمِ رہیں گے. ایک گروپ ان لوگوں کا جو اللہ پاک کی عطا کردہ نعمتوں پہ کلمہ شکر پڑھتے ہوئے روکھی سوکھی پہ بھی شاکر رہیں گے, یہ شکر کی مٹی میں گندھے ہوے لوگ ہوتے کم کم ہی ہیں مگر جہاں جہاں بھی ہوتے ہیں پوری سج دھج، آن بان اور شان کے ساتھ کاروان حیات کے حسن میں کءی گنا اضافے کا باعث بن جاتے ہیں، یہ شاکر لوگ عطاے رب کو بھی کھلے دل سے قبول کرتے ہیں، نیک نیتی سے مالک کا شکر ادا کرتے ہیں،
پیٹ بھر لیتے ہیں جو پانی سے
جنہیں چاہ کچھ نہیں بادشاہت کی
اپنی ہستی میں اپنی مستی میں
بادشاہوں سا جو سمجھتے ہیں
وہی درویش ہیں دھرتی پر نور
وہی جھومر ہیں آسماں کا حضور
لیکن فی زمانہ ایسے صابر، شاکر اور درویش لوگ تقریباً نا پید ہو چکے ہیں آج کل لوگ معمولی معمولی فایدے کے لیے جی حضوری، خوشامد کی لت میں یوں پور پور غرق ہو چکے ہیں کہ اب یہ جھوٹی خوشامد اور جی حضوری آنے والی نسلوں میں خون بن کر دوڑنے لگی ہے. ہم وہی ہیں جو نظریہ ضرورت کے تحت گدھوں کو باپ بنانے سے بھی نہیں چوکتے اور ہیرے جواہرات اور مال و زر کے لیے اکثر و بیشتر اپنی ناک کٹوانے سے بھی نہیں چوکتے ہم ہی ہیں میر صادق اور جعفر طیار جنہوں نے معمولی دنیاوی فیدے کے لیے اس شخص کو بے یارو مددگار چھوڑ دیا جس کی بہادری اور کردار نے اسے ایک ہی جملے سے پوری دُنیا کے سامنے ہیرو بنا کر امر کر دیا کہ
شیر کی ایک دن کی زندگی، گیدڑ کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے اور سینے پہ تلوار کھا کر جام شہادت نوش کرنے والا رہتی دنیا تک امر ہو گیا اور نوٹوں سے اپنی جیبیں بھرنے والے نہ صرف شاہ وقت سے غداری کے مرتکب ہوے بلکہ رہتی دنیا تک اپنے منہ پہ دونوں ہاتھوں سے وہ کالک بھی مل بیٹھے کہ پھٹکار اور دھتکار ان کا مقدر ٹھہری اب سوچ کیجیے کہ شاہ کا درباری ہونا اتنا آسان بھی نہیں، مگر ساری دُنیا اسی مشکل جتن میں مبتلا ہے، بھاگم بھاگ ہے، وہ نفسانفسی ہے کہ مانو نقارہ قیامت بج چکا ہے اور لوگ باگ اپنے اپنے امتحانی پرچے کا نتیجہ جاننے کے لیے دھکم پیل میں مصروف ہیں، مجھے شاہ کے درباری اور دربارنوں سے کچھ غرض نہیں کہ میں تو ایک وقت روکھی سوکھی کھا کے اپنے کام سے کام رکھنے والی ایک معمولی سی ہستی ہوں مجھے تو ان خوشامدیوں پہ بے پناہ اور بے تحاشا ترس کے ساتھ ساتھ شدید غصہ بھی آتا ہے کہ یہ ناہجاز ٹولہ کب اپنے اپنے کرتوتوں سے تایب ہو گا.
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
Naureen drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2025
Rahbar International