تحریر:اللہ نوازخان
allahnawazk012@gmail.com
یوں تو ماہ رمضان برکتوں والا مہینہ ہےلیکن اس میں ایک ایسی رات بھی ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے۔قرآن میں اس رات کی بڑی فضیلت بیان کی گئی ہے۔اس رات میں قرآن کو اتارنے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔قرآن کے مطابق”بے شک ہم نے اس(قرآن)کو شب قدر میں اتارا ہے۔اور آپ کیا سمجھے ہیں(کہ)شب قدر کیا ہے؟شب قدر ہزار مہینوں سے افضل ہے۔اس(رات)میں فرشتے اورروح الامین اپنے رب کے حکم سے ہرامر کے ساتھ اترتے ہیں۔ یہ(رات)طلوع فجر تک(سراسر) سلامتی ہے۔”(سورة القدر)قرآن کی اس سورة سے علم ہو جاتا ہے کہ شب قدر میں قرآن کو اتارا گیا ہےاور اس کو اتنی فضیلت دی گئی ہے کہ اس رات کی عبادت اور نیکیوں کو ہزار مہینوں کی عبادت اور نیکیوں سے افضل کہا گیا ہےاورطلوع فجر تک سلامتی کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے۔اللہ تعالی نے واضح ارشاد فرما دیا ہے کہ اس رات کی بہت بڑی فضیلت ہے،اس لیے مسلمان ہرممکن کوشش کرتے ہیں کہ اس رات سے جتنا ممکن ہو فائدہ اٹھا لیا جائے۔اس رات کی فضیلت بیان کی گئی ہے،لیکن حکمت کےتحت اس کو رمضان کی طاق راتوں میں پوشیدہ بھی رکھا گیا ہے۔رمضان کے آخری عشرے کی طاق راتوں میں میں سے ایک رات میں شب قدر کو پوشیدہ رکھ دیا گیا ہے۔رمضان میں عبادتوں کابھی اجر بڑھ جاتا ہےاورشب قدر کی رات کےاعمال تو ہزار مہینوں کےتمام نیک اعمال سے بڑھ جاتے ہیں۔
یہ اللہ تعالی کی حکمت ہے کہ اس رات کو ظاہر بھی کر دیا ہےلیکن پانچ راتوں میں پوشیدہ بھی کردیاہے۔احادیث میں مختلف انداز میں شب قدر کی نشاندہی کی گئی ہے۔ایک حدیث کے مطابق،حضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”اس(رات)کو رمضان المبارک کے آخری عشرے میں باقی رہنے والی راتوں میں سے نویں،ساتویں اور پانچویں رات میں تلاش کرو”(بخاری۔بیہقی)ایک دوسری حدیث کے مطابق حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا”شب قدر کو رمضان المبارک کے آخری عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو”(بخاری)بعض علماء کے نزدیک چھبیس رمضان المبارک کی رات شب قدر ہوتی ہے۔بہرحال کوئی خاص وضاحت نہیں کی گئی ہے کہ 26 رمضان کو ہی شب قدر ہوگی۔شب قدر کوآخری عشرہ کی طاق راتوں میں ہی پایا جا سکتا ہے۔اس رات کو جتنےزیادہ نیک اعمال کیے جا سکتےہوں،اعمال کرلینےچاہیے۔
اس رات میں اگر حالت ایمان میں قیام کیا جائے تو اس کے گناہ بخش دیے جاتے ہیں۔ایک حدیث کے مطابق حضرت ابوہریرہ سے روایت ہےکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا”جس نے شب قدر میں حالت ایمان میں ثواب کی غرض سے قیام کیا اس کے سابقہ گناہ بخش دیے جاتےہیں اور جس نے ایمان کی حالت میں ثواب کی غرض سے رمضان کے روزے رکھے،اس کے بھی سابقہ گناہ معاف کر دیے جاتے ہیں”(بخاری)رمضان میں بھی اللہ تعالی کی برکتیں نازل ہوتی ہیں اور ان برکتوں کو حاصل کرنے کے لیےہر ممکن کوششیں کی جائیں۔ایک اور حدیث کے مطابق جو شخص شب قدر میں ایمان و اخلاص کے ساتھ عبادت کرے تو اس کی پچھلے گناہ بخش دئیےجائیں گے”(بخاری)عبادتیں اور صدقہ وخیرات زیادہ سے زیادہ کیا جائے۔اللہ تعالی سے اپنی مغفرت مانگی جائے۔ایک حدیث کے مطابق یوں دعا کی جائے”اے اللہ بے شک تو معاف فرمانے والا،کرم کرنے والا ہے،تو معاف کرنے کو پسند کرتا ہے،تو میرے گناہوں کو بھی معاف کر دے”(ترمذی)اللہ تعالی سے جتنی زیادہ مغفرت مانگی جائے،اتنی کم ہے۔یوں تو اللہ تعالی سے ہر وقت مغفرت مانگی جانی چاہیے لیکن اس رات کو زیادہ سے زیادہ کوشش کی جائے۔
اللہ تعالی کی رحمت بہت وسیع ہے۔انسان خطا کا پتلا ہے اور غلطیاں کرتا رہتا ہے،توبہ کرنے سےاللہ تعالی گناہوں کو معاف کر دیتا ہے۔قرآن میں آدم علیہ السلام کا بھی واقعہ بیان کیا گیا ہے جس کے مطابق انہوں نےاللہ تعالی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگی اور توبہ کی تو اللہ تعالی نے ان کی مغفرت فرما دی۔شیطان کا بھی واقعہ بیان کیا گیا ہے،جس کے مطابق اس نےتکبر میں آکر اللہ تعالی کی نافرمانی کر دی اور مغفرت بھی طلب نہ کی تو اللہ تعالی نے اس کو راندہ درگاہ کر دیا۔یہ واقعات ہمیں درس دیتے ہیں کہ اللہ تعالی سےمغفرت طلب کرنی چاہیے۔شیطان کی طرح تکبر کا شکار نہ ہوا جائے،کیونکہ تکبر انسان کو تباہ کر دیتا ہے جس طرح شیطان کواللہ تعالی کی درگاہ سے دھتکار دیا گیا۔شب قدر کو ڈھونڈنے کی کوشش کی جائےتو اللہ تعالی آپ کی کوشش ضائع نہیں کرے گا بلکہ بہت عظیم صلہ ملے گا۔
Leave a Reply