تازہ ترین / Latest
  Monday, October 21st 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

شخصی ترقی ملکی ترقی کی ضامن ہے

Articles , / Wednesday, May 8th, 2024

ارسلان علی عابد

سر سید احمد خان اٹھارویں صدی کی ایک ترقی پسند شخصیت ہیں۔ ان کے قول، فعل اور افکار ان کو اپنے ہم عصروں میں ایک نمایاں حیثیت دلواتے ہیں۔ جنگ _ آزادی کے بعد مسلمانوں کے سیاسی، تمدنی اور معاشی حالات کو کسمپرسی کے درجہ سے اٹھا کر بہتری کی طرف لے کر آنے کا سہرا بلاشبہ ان کے سر جاتا ہے۔ وہ مسلمان جو جدید تعلیم کو گناہ_ کبیرہ گردانتے تھے، ان کو سائنسی تعلیم یعنی ترقی کی ضامن تعلیم کی طرف کھینچ کر لے آنا ان کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔ سر سید احمد خان کی فکر کے مطابق قوم فرد سے مل کر بنتی ہے۔ جس طرح ایک دیوار کا وجود اینٹ پر منحصر ہے، ایک زنجیر اپنی ساخت میں کڑیوں کی محتاج ہے، ایک جنگل کا بنیادی عنصر ایک درخت ہے، کسی پرندے کا گھونسلہ ایک ایک تنکے پر انحصار کرتا ہے اور ایک ایٹم اپنے الیکٹران، پروٹان اور نیوٹران کے بغیر ادھورا ہے، بالکل اسی طرح ایک قوم اپنی تمام تر اچھائیوں اور برائیوں کے لحاظ سے اپنے فرد کی اچھائی اور برائی کا عکاس ہوتی ہے۔ مثال کے طور پہ پاکستان کا ایک شہری جو کسی بیرون ملک رہائش پذیر ہے، وہ شخص وہاں اس ملک میں تقریباً 25 کروڑ پاکستانیوں کا نمائندہ ہے۔ اس کی اس دیار_ غیر میں کی گئی ایک غلطی، ایک جرم اور گناہ وہاں کی قوم کی نظر میں 25 کروڑ پاکستانیوں کو مجرم اور گناہ گار بنادے گا۔ بالکل اسی طرح ایک شخص کا اچھا اخلاق و کردار ہم سب پاکستانیوں کو اس قوم کی نظر میں محترم و معتبر کردے گا۔ پاکستان کے مجموعی حالات اس کی پیدائش سے ہی نازک اور سنگین رہے ہیں۔ 1947 سے 2024 تک اخبار کی سرخیوں میں ایک جیسے عنوان لفظوں کا ہیر پھیر کر کے لکھے جاتے رہے ہیں۔ اول دن سے آٹا مہنگا، چینی مہنگی، بجلی کی لوڈ شیڈنگ، مافیا، کرپشن، اقربا پروری، سمگلنگ، انتخابات میں دھاندلی، گندم کی قلت اور ذخیرہ اندوزوں کی کارستانیوں کی کہانیاں زبان_ زد_ عام ہیں۔ پچھلے ستتر برسوں میں کچھ بھی تبدیل نہیں ہوا۔ اس کی کیا وجہ ہے، کیا ہم سب نے اس نکتے پر غور کیا۔ اس کی وجہ ہے کہ ہم سب نہیں بدلے، ہم نے انسانیت اور اچھائی کی تربیت حاصل نہیں کی۔ جس شخص کے پاس جتنا اختیار ہے وہ اس میں حددرجہ ذاتی مفاد کو ملکی یا قومی مفاد پر ترجیح دیتا ہے۔ مہنگائی کی بات کریں تو مہنگائی کون کرتا ہے، ہم آپ کرتے ہیں۔ جب ہم ناجائز منافع خوری کے لالچ کی زد میں آتے ہیں اور ساری دنیا کررہی ہے ہم کیوں نہ کریں کا لبادہ اوڑھ کر اشیاء کے نرخ ہم آپ بڑھاتے ہیں۔ پرانے نرخ پہ خریدیں گئی اشیاء پر نئی پرچیاں چسپاں کرکے کون فروخت کرتا ہے، ہم فروخت کرتے ہیں۔ دراصل جو جو قومی خرابی ایک دیو قامت مسئلہ بن کر ہمارے سامنے کھڑی ہوتی ہے وہ حقیقتاً ہماری شخصی خرابی کا مجموعہ ہوتی ہے۔ اگر ہم اپنی شخصی حالت کو درست کر لیں تو یقیناً ہماری قومی حالت درست ہو جائے گی۔ ہم اپنی شخصی حالت کیسے درست کرسکتے ہیں، یہ ایک اہم سوال ہے۔ اس کا جواب بہت عام فہم، سادہ اور آسان ہے۔ سب سے پہلے تو خود کو لالچ، حوس اور حسد کی زنجیروں سے آزاد کریں، پھر چھوٹی چھوٹی چیزوں کا خیال رکھ کر ہم بہت بڑے نتائج حاصل کر سکتے ہیں۔مثلاً سڑک پہ خدانخواستہ حادثے کی صورت میں ویڈیو بنانے کے بجائے زخمی کی مدد کریں، کسی کی لڑائی میں جلتی پہ تیل نہ ڈالیں، کسی ایک چیز کے مہنگے ہونے کے باعث کچھ دن اس کی متبادل چیز خرید لیں، چیزوں کو بار بار استعمال کریں، ضرورت کی چیزیں اگر ہمارے لیے ناقابلِ استعمال ہیں تو کسی ضرورت مند کو دے ڈالیں، گھر میں بجلی سے متعلق فالتو چیزوں کو بند کردیں، منہ دھوتے، وضو کرتے اور نہاتے وقت پانی کے نل کو کھلا نہ چھوڑیں، ماحول کی بہتری کے لیے درخت لگائیں، ذاتی گاڑی کی بجائے پبلک ٹرانسپورٹ کا استعمال کریں۔


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International