تازہ ترین / Latest
  Tuesday, October 22nd 2024
Today News Paper
Rahbar e Kisan International
Abdul Rasheed Qureshi - Founder of Daily Rahbar Kisan Internation Lahore

شلوار، قمیض اور دوپٹہ

Articles , Snippets , / Thursday, April 18th, 2024

شلوار، قمیض اور دوپٹہ
ایک چھوٹے سے قصبے میں کمھار کے ہاتھوں چاک پہ گھما کے اور بھٹی پہ پکاے جانے والے اور پھر انھیں دیدہ زیب ڈیزائن دے کے گاہکوں کے سامنے لاتے لاتے کتنے لوگوں نے حصہ ڈالا تھا یہ آپ اور ہمارے جیسے عام لوگ نہ ہی سوچ سکتے ہیں اور نہ ہی سوچنا چاہتے ہیں. مٹی کے برتنوں کا نام ذہن میں آتے ہی ایک خوشگوار سا احساس انگڑائی لے کر بیدار ہو جاتا ہے.
مٹی سے رشتہ ایک ایسا مضبوط اور پائیدار بندھن ہے جسے اہل وفا و حیا خوب سمجھتے ہیں اور اپنی مٹی اور اپنے دیس سے بچھڑ کر تو نہ ہی چرند پرند جی پاتے ہیں نہ ہی پھول پودے اور نہ ہی انسان.
اپنا دیس ہی اچھا تھا
بود و باش میں
جیون کی آس میں
ہر لباس میں
حتیٰ کہ یاس میں
اپنا دیش ہی اچھا تھا
اپنا بھیس ہی اچھا تھا
بہتر کی آس میں
ڈالر کے پیار میں
بھر اڑان بیٹھے ہو
ہجرت جیسے روگ کو
مان کر کے بیٹھے ہو
پر یہ تمہیں بتاتی ہوں
ہجرت روگ ہوتی ہے
ظالم سوگ ہوتی ہے
ہجرت کرنے والے لوگ
زندہ تو رہتے ہیں
پر وہ جی نہیں پاتے
الوداعی بوسے اور الوداع کے تمام لوازمات مجھے بڑی تکلیف دیتے ہیں
کوی ہجرت تھی یا موت کا سندیسہ تھا تیری یادوں کے موسم کو الوداع کہنا
اور جس عہد میں آپ اور ہم سانسیں لے رہے ہیں یہاں شاید ہی کوی گھر ایسا بچا ہو جہاں کے دو چار لوگ روزی روٹی یا حصول تعلیم کے لئے باہر کے ممالک میں نہ گیے ہوں اییر پورٹس پہ گہما گہمی بڑھ گءی اور گھروں کے کمرے، لان، دالان اور لاونج خالی ہو گیے.
تو بات ہو رہی تھے اس قصبے کی جہاں مٹی کے برتنوں کی دوکان سے دو ضعیف پنڈ بھبھکی شریف ڈیرہ دایم کی دو خواتین مٹی کی ہانڈیاں خریدنے کی کوشش کر رہی تھیں. کوشش اس لیے کہ اگر آپ کی جیب میں نوٹ کرارے اور زیادہ ہوں تو آپ کو خواہ مخواہ میں دوکاندار سے بحث مباحثے میں اپنے سر کے بال چٹے کرنے کی کیا ضرورت ہے بھلا سودا خریدو دوکاندار کو اس کے دام دو اور شاداں و فرحان گھر کا رخ کر جاو لیکن یہ دوکاندار کی منت سماجت اور اس کے سامنے گھگھیانے کی نوبت اس وقت پیش آتی ہے جب آپ کی جیب میں نوٹوں کا حجم کم کم ہو.تو ماسی فاطمہ اور ماسی عاشہ دونوں ہی غریب گھرانوں کی بیٹیاں اور بہویں تھیں ان کے مالی حالات ساری عمر ہی ڈانواں ڈول رہے تھے گھر میں اکثر فاقے ہوتے تھے اور اگر سر ڈھانپ لیا جاتا تو پاوں ننگے ہو جاتے تھے تو ایسے گھروں میں عورتیں شدید مجبوری کے عالم میں انتہائی ضروری اشیا ہی خرید پاتی تھیں. تو اب یہ دونوں خواتین ایک عدد مٹی کی ہانڈی خریدنے کی جدوجہد میں مصروف تھیں دوکاندار بڑی مشکل سے پانچ سو کی ہانڈی دینے پہ رضا مند ہوا تھا اور اب بیبی فاطمہ اور عاشا ہنڈیا کو ڈھانپنے والا برتن جسے پنجابی میں چھونی کہا جاتا ہے مفت میں لینے پہ بضد تھیں بیبی عاشا نے بات کو ختم کرنے کے لیے کہا کہ کیا جب بہو بیٹیوں کو رخصت کرتے ہو تو کیا بھوچنی (دوپٹہ) گھر میں ہی رکھ لیتے ہو یہ بات دوکاندار کے دل پہ خوب اثر انداز ہوی اور دونوں خواتین خوشی خوشی اپنی ہانڈی اور چھونی لے کر ڈیرہ دیم لے آئیں.
عورت جتنی خوبصورت اور پاکیزہ ہستی ہے اس کا لباس بھی اسی لحاظ سے مکمل اور پردے والا ہونا چاہیے اور ہم مسلمان خواتین کا لباس الحمدللہ بہترین پردے والا ہے.
شلوار، قمیض اور دوپٹہ
کتنی پاکیزگی کا احساس ہوتا ہے جب ہم مکمّل اسلامی لباس میں ملبوس ہوتے ہیں
ویسے تو فیشن انڈسٹری کے شہنشاہوں نے فیشن کے نام پہ بے حیائی کی جو جگالی شروع کر رکھی ہے اس کا انجام انتہائی خطرناک ہے اور اللہ تعالیٰ نے جو پردے، حلال حرام، محرم نامحرم کی حد بندیاں اور ضابطے مقرر کر رکھے ہیں ان سب کا کباڑا بڑے ہی احسن طریقے سے کرنے میں پوری جانفشانی اور تندہی سے مصروف عمل ہیں
مومن عورتوں کو چادریں چہرے پہ لٹکانے کا حکم عورت کی حیا اور وقار . پہ ایک مہر لگانے جیسا تھا زمانے نے ایسی جدت پکڑی کہ خواتین تین کپڑوں سے دو کپڑوں تک سمٹ آیں بڑے بڑے برینڈز نے دوپٹے بنانے ہی چھوڑ دیے اب تو دولہن کو بھی جدت پسندی کے نام پہ کافی حد تک کل عالم کے سامنے expose کرنا ماڈرن ہونے کی ایک اہم علامت ہے ہم نے تو زلفیں لہراتی خواتین کو بنا دوپٹے کے ہی تسبیح کا ورد بھی کر رہی ہوتی ہیں خیر ابھی تو پارٹی شروع ہوی ہے ابھی تو باپردہ عورت کو بے پردہ کرنے کی زور وشور سے تیاریاں ہونے والی ہیں اس دعا کے ساتھ اجازت کہ اللہ پاک خواتین کو شلوار، قمیض اور دوپٹے کی آن، بان اور شان عطا فرمائے آمین ثم آمین
ڈاکٹر پونم نورین گوندل لاہور
drpunnamnaureen@gmail.com


Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

روزنامہ رہبر کسان

At 'Your World in Words,' we share stories from all over the world to make friends, spread good news, and help everyone understand each other better.

Active Visitors

Flag Counter

© 2024
Rahbar International